ایک آئیڈیا زندگی بدل سکتا ہے۔۔کمیل احمد معاویہ

جس معاشرے میں جس پیشے کے سرکردہ لوگوں کو عوام میں جتنی زیادہ مقبولیت حاصل ہو جائے اور اس فیلڈ کے لوگوں کو معاشرے میں بطور ہیرو یا سلیبرٹی تصور کیا جائے تو اس معاشرے کا نوجوان اسی چیز کو حاصل کرنے کے پیچھے تگ و دو شروع کرتا ہے۔

مثال کے طور پر ،مغرب میں بزنس ، سپورٹس اور فلم انڈسٹری کے سرکردہ لوگوں کو بطور ہیرو سمجھا جاتا ہے اس لئے وہاں کا نوجوان عموماً انہی  تین شعبوں  میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، یہ تین پیشے ان ممالک کی معیشت کے اہم ستون بھی ہیں ،اس لئے مقامی حکومتیں بھی نئے آنے والے لوگوں کی ان کی صلاحیت اور عزم کے مطابق حوصلہ افزائی کرتی ہیں چاہے وہ انٹرپینورز ہوں، سپورٹس مین ہوں یا پھر آرٹسٹ۔

انڈیا میں پہلے صرف فلم انڈسٹری کے لوگوں کو عوامی پذیرائی ملتی تھی پھر کرکٹ کو بھی اس لسٹ میں شامل کیا گیا جس کی بدولت آج ہندوستان برصغیر کے اس خطے میں فلم انڈسٹری اور کرکٹ دونوں میں راج کر رہا ہے، اب چند ماہ سے ہندوستان میں نئے نئے آئیڈیاز لیکر آنے والے انٹرپینورز کو بھی گلیمرائز کروا کر حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے جس سے نوجوان بہت متاثر بھی ہو رہے ہیں اور ان میں کچھ نیا کرنے اور کامیاب بزنس مین بننے کی چاہ بھی اُبھر رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان میں بھی حکومتی سطح پر ہو تو سونے پر سہاگہ ،ان کی جانب سے نہ بھی ہو تو بڑے بڑے سرمایہ کار بھی اسی نوعیت کا کچھ کریں اور نوجوانوں کو مواقع فراہم کریں تو عین ممکن ہے مجھ سمیت میرے جیسے ہزاروں نوجوانوں کو کامیابی کی کرن نظر آئے گی، جن کے پاس عمدہ خواب ، آئیڈیاز اور عزائم تو ہیں مگر انہیں شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے سرمایہ اور مواقع میسر نہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply