اب کی بار اک غزل۔۔صابرہ شاہین

مکرو فریب کی ،کشتی لے کر مانجھی ، چھیل چھبیلا، چل
منزل ۔ دھن کا پیلا پربت ، رستہ روکے ، نیلا جل
سائے میں جوبن کے راہی کاٹ کے اک دوپہر، گیا
مُرلی تیرے پیار کی پگلی ، آج بجائے اور نہ کل
جیون کی پازیب میں تھے جتنے موتی، ان رشتوں کے
دھیرے دھیرے نگل گئی، یہ وقت کی ظالم ، کالی چھل
کیسی کیسی اُمیدیں تھیں، جن کو خاک کیا تو نے
درد گھڑی ! جا چھوڑ دے پیچھا ، اب تو میرے سر سے ٹل
کس نے کہا تھا ،من مُرلی کی تانوں پر یوں ، ڈھول بجا
اب حیران کھڑی ہے تو کیوں ، جا لفظوں کی آگ میں جل
دنیا والو! تم سے رشتہ پہلے ہی ، پل بھر کا تھا
اب تو سورج ڈوب چکا ہے، ۔دیکھو شام گئی ہے ڈھل

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply