بیوٹی اِز ٹُرتھ(ایک ہندی نما نظم)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کہاں ہے سوندریہ کی شوبھا
کہاں یوون کی چھوی ہے، مترو؟ (چھوی : chhavi تصویر)
نہیں ہے ایسی کوئی سندرتا اُن بچوں میں
پھٹے پرانے کپڑے پہنے
جو کوڑے کے ڈھیروں میں کومل ہاتھوں سے
کاغذ، کانچ ، پرانے کپڑے، ٹین کے ڈبے
چن چن کر تھیلوں میں بھرتے
روز نظر آتے ہیں مجھ کو!
سندرتا ادرِشیہ ہے شاید
انگ ہیں، گھائل بوڑھوں میں
جو دیشوں کے
ارتھ ِہیں یدھّوں میں، یا پھر (ارتھ ہِیں۔ لا یعنی)
نگر نگر میں ، دین ، دھرم کی مار کاٹ میں
گھائل ہو کر
ہسپتال میں پڑے ہوئے ہیں!
ان جیسے لاکھوں منظر ہیں
ان جیسے لاکھوں چہرے ہیں
جن میں اک بھدّی سچائی چھپی ہوئی ہے
شوبھا یا سوندریہ نہیں ہے
کیٹس ٌنے شاید جھوٹ کہا تھا
کسی خیالی دنیا میں تو سممکن ہو گا
اس دنیا میں
ایک حقیقت کے اُلٹ پلٹ دو نام بھلا کیسے ممکن ہیں؟
سچائی اور سندرتا تو دونوں اک جیسے بھی نہیں ہیں
ایک کہاں ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* John Keats

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply