• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • پاکستان کے غیر مسلم شہری کا کھتارسس/ نیم مُردہ روح کا نوحہ۔۔ اعظم معراج

پاکستان کے غیر مسلم شہری کا کھتارسس/ نیم مُردہ روح کا نوحہ۔۔ اعظم معراج

تحریر میں شامل  تصویر ارباب مسیح ولد خالد رضا مسیح اور نسرین بی بی چک نمبر14RB ڈاکخانہ خاص ماہنیانوالہ تحصیل صفدر آباد ضلع شیخوپورہ کے رہائشی کی ہے۔
ماں باپ نے پولیو سے متاثرہ   اس بیٹے ارباب مسیح کو بڑی محنت سے پڑھایا ۔ بارہویں کروائی، کمپیوٹر کورس بھی کروایا، لیکن کوئی بہتر روزگار کا بندوبست نہ ہو سکا۔ خالد رضا ایک پرائیویٹ اسکول میں خاکروب کی نوکری کرتا اور نسرین بی بی سرکاری ادارے ٹویٹا میں عملہ صفائی میں ڈیلی ویجیز پر ملازمہ ہے۔

حکومت پاکستان نے مورخہ13جنوری کو جنگ و دیگر اخبارات میں اشتہار دیا کہ محکمہ تعلیم میں نائب قاصد، خاکروب اور چوکیدار کی ملازمتیں خالی ہیں ۔ ارباب مسیح بھی جس اسکول کے لئے آسامی خالی تھی،وہاں جب نائب قاصد کے لئے درخواست جمع کروانے کے لئے   ہیڈ ماسٹر منیر احمد فیصل کے سامنے پیش ہوا ،تو مبینہ طور پر ہیڈ ماسٹر منیر احمد فیصل اور ٹیچر محمد نواز نے وہاں اس بارہویں پاس بچے کو مشورہ دیا گیا کہ نائب قاصد کی نوکری تم لوگوں کے لئے نہیں ہے۔ تم عملہ صفائی میں بھرتی ہو جاؤ، اوراسی کے لئے درخواست دو۔ یاد رہے یہ کوئی دور دراز کا علاقہ نہیں یہ وسطی پنجاب ہے۔ جہاں بزداری دور ِحکومت کے گُن گاتے ملک کا وزیراعظم تھکتا نہیں۔جہاں کا گورنر ولایتِ دا چنڈیا اے۔اور آئے دن مسیحی سماجی و مذہبی وسیاسی ورکروں سے منوں پھول وصول کرکے انھیں بتاتا ہے،کہ وطن عزیز میں کسی کو مذہب ،رنگ،نسل ،زبان کی بنیاد پر تعصب نہیں (بس کچھ آئینی مجبوریوں اور معاشرتی  و  سماجی دہشتگردی کی وجہ سے غیر مسلم شہری ذرداور  کھچے کھچے سے رہتے ہیں )
یہ این اے122اور پی پی143 کا یہ حلقہ ہے۔۔ اسی ضلع کے دو گاﺅں مارٹن پور اور ینگسن آباد کے کئی

سپوتوں نے قیام، تعمیر اور دفاع پاکستان میں عظیم کارنامے انجام دیئے ہیں  لیکن آفرین ہے یہاں کے ایم این اے محمد عرفان ڈوگر، ایم پی اے سجاد حیدر گجر اور چیئرمین ٹویٹا رانا علی سلمان جو کہ اس حلقے سے ایم این اے کا الیکشن ہارنے کے باوجود اس علاقے میں پروٹوکول کے ساتھ آتا جاتا ہے۔ اور ٹی وی انٹرویوز میں خاصہ تہذیب یافتہ بھی لگتا ہے۔لیکن وہ اپنے لوگوں میں اتنا شعور نہیں پھیلا سکا، کہ وہاں کے اساتذہ کے دماغوں سے یہ ذات  پات اور مذہب کو پیشوں سے جوڑنے والی قدیم رسموں روایات والی ذہنی کیفیت سے نکال سکیں۔ اس بچے کی روح و جان پر اس نفرت انگیز رویے کے وار کرنے کے ذمہ دار ان اوّل الذکر صاحبان کے ساتھ یہ منافقت سے بھرا معاشرہ  اور اس کے بعد  ہم سب مجرم ہیں۔

یہ واقعہ 22 جنوری 2022 کا ہے لیکن نہ ارباب مسیح اور نہ اس کے والدین کسی میر شکیل الرحمٰن، حاجی رزاق، میاں عامر محمود جیسے دیگر سیٹھوں کی میڈیا دکانوں کے سیلز مینوں کو نظر آئے ،نہ ہی پاکستانی مسیحیوں کے مذہبی، سیاسی و سماجی ورکروں کی نظر ان پر پڑی۔ جن میں سے کئیوں نے اپنے یوٹیوب اور سیٹلائٹ چینل بھی بنائے ہوئے ہیں ۔ اس ارباب مسیح کے روح و جان کو چھید کرنے والے اس چند لفظی جملے کہ ”تم خاکروب کی آسامی کے لئے درخواست دو“ کا درد اگر کسی حساس دل میں محسوس ہوا ،وہ تھی برصغیر کی اس وقت کی سب سے مقبول پنجابی شاعرہ طاہر سرا صاحبہ ،جسے میں دور جدید کی امرتا پریتم کہتا ہوں۔ ان سے میں کئی مہینوں سے” دھرتی کو پاک کرتے ناپاک دھرتی واسیوں کے نوحے“ نامی کتاب کے لئے کچھ لکھنے کا کہہ رہا تھا انہوں نے پہلی فروری کو ایک نظم بھجوائی اور بتایا کہ باجی نسرین ارباب مسیح کی والدہ سے یہ کہانی سن کر یہ نظم لکھی ہے ۔

اہل ِوطن سے گزارش ہے کہ جہاں جس کا بس چلے چند ایسے ہیڈ ماسٹر اور افراد کی ذہنی کیفیت والے ہم وطنوں کو یہ ضرور بتائیں کہ اس طرح کی حرکتیں ملک کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں اور اس طرح کی سماجی، معاشرتی و تہذیبی دہشت گردی کسی بھی طرح روایتی یا اقتصادی دہشت گردی سے کم نہیں۔ یہ نا صرف آئین ِ پاکستان   بلکہ بنیادی انسانی و مذہبی اقدار کے بھی خلاف رویّے ہیں۔ ان میں تبدیلی لائے بغیر ہم اقوام عالم میں کبھی عزت دارانہ مقام نہیں حاصل کر سکیں گے۔ ویسے تو یہ ارباب مسیح اس دھرتی کا بچہ بھی ہے اور ہزاروں برسوں سے اس کے اجداد اس دھرتی کے واسی ہیں لیکن آئین پاکستان کی رُو  سے بھی یہ1947ءمیں وجود میں آنے والی ریاست کے 1973ء کے آئین کی رُو  سے بھی چاہے آدھا پونا ہی  سہی ،لیکن  شہری بھی ہے۔ لہٰذا اس ارباب مسیح جو کہ آئین کے منافی اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صدارت یا وزارت عظمی کا  مطالبہ تو نہیں کر رہا ہے ۔ لہٰذا اس کے صدر، وزیراعظم، وزیر اعلیٰ، گورنر، ایم این اے، ایم پی اے اور خاص  طور پر اس کی اس مذہبی شناخت پر(جسکی بنیاد پر اسکی روح وجان کو زہریلے لفظوں سے آلودہ کیا گیا) اور چند سیاسی اشرافیہ کی صوابدید پر جو 15 سینیٹر، ایم این اے اور ایم پی اے ایوانوں میں براجمان خواتین و حضرات ہیں۔ انہیں اپنے اس نوجوان کی دل آزاری پر معافی بھی مانگنی چاہیے۔۔ اور  اس کی اہلیت کے مطابق روزگار کا بھی فوری بندوبست کرنا چاہیے۔

اس واقعے سے متاثر ہو کر طاہرہ سرا نے وطن عزیز کے ارباب مسیحیوں کا نوحہ لکھا ہے۔ جو ماسٹر مینر احمد جیسے زہریلے خیالات کے حامل لوگوں کا نشانہ بنتے ہیں ۔نظم  حاضرِ خدمت ہے۔
”مترئیا پتر“
میں چوہڑا، بھنگی، پلیت
سکیاں توں وی پہلوں جمیا دھرتی دا مترئیا پتر
نکے ہوندیاں سکول دے نلکے توں پانی پیتا سی
شکایت لگی تے میرے حصے دو چپیڑاں آئیاں
اوسے دن توں ڈر میرے اندر چوکڑی مار کے بہہ گیا
گرمیاں چ تریہہ نوں گُھٹ لینا واں
بھاویں ٹھنڈے، مٹھے پانی دا کولر مینوں واجاں ماردا رہووے
بوجھی چ پیساں دے ہوندیاں وی بھکھ مار لینا واں
پنڈ دے تندور تے روٹی سالن پا کے میرے ہتھ تے رکھ دتی جاندی اے
پر میرے دتے پیسے چاچا بوٹا پاک کرن توں بغیر ای غلے چ پا لیندا اے
میں چوہڑا، بھنگی، پلیت
باراں جماعتاں پڑھن تے میری ماں میرے نائب قاصد بنن دے سفنے ویکھے
درخواست دتی تے افسر آکھیا ایہہ سیٹ تہاڈی نہیں، خاکروب لئی اپلائی کر
تے میں بھجیاں اکھاں نال دوجی درخواست لکھ دتی
ہن میں سرکاری ملازم آں
میں چوہڑا، بھنگی، پلیت
صفائی کردا واں، پلیت آں غلاظت کھلارن والے پاک
میں روز مردا  واں، ہن تے مرن دی عادت پے گئی اے
پر اج تے سچی مر گیا واں
اج سرگودھے میرا متر فیصل گٹر چ ڈب کے مر گیا اے
پاکاں دی پلیتی نال لبڑی لاش میرے ساہویں اے
اج میں سچی مر گیا واں
میں چوہڑا، بھنگی، پلیت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

azam

ترجمہ
سوتیلا بیٹا
طاہرا سرا
میں چوہڑا، بھنگی، ناپاک
سگوں سے بھی پہلے پیدا ہوا سوتیلا بیٹا
بچپن میں سکول کے نلکے سے پانی پیا تھا
شکایت لگنے پر میرے حصے میں دو تھپڑ آئے
اس دن سے خوف نے میرے اندر قبضہ جما لیا ہے
گرمی میں پیاس کو دبا لیتا ہوں
چاہے ٹھنڈے میٹھے پانی سے بھرا کولر مجھے پکارتا رہے
جیب میں پیسے ہونے کے باوجود بھوک مار لیتا ہوں
گاؤں کے تنور پہ روٹی سالن ڈال کر میرے ہاتھ پر رکھ دی جاتی ہے
جبکہ میرے دئیے پیسے چاچا بوٹا پاک کیے بغیر ہی غلے میں ڈال لیتا ہے
میں چوپڑا، بھنگی،ناپاک
ایف اے پاس کیا تو ماں میرے نائب قاصد بننے کے خواب دیکھنے لگی( شاید اس کے خیال میں یہ وہ بڑا عہدہ تھا جو ہماری پہنچ میں تھا)
درخواست دی تو افسر نے کہا یہ سیٹ آپ لوگوں کی نہیں، خاکروب کیلئے اپلائی کرو
تو میں نے بھیگی آنکھوں سے دوسری درخواست لکھ دی
اب میں سرکاری ملازم ہوں
میں چوہڑا، بھنگی، ناپاک
صفائی کرتا ہوں ، ناپاک ہوں اور غلاظت پھیلانے والے پاک
میں روز مرتا ہوں، اب تو مرنے کی عادت سی ہو گئی ہے
مگر آج تو سچ مچ مر گیا ہوں
سرگودھا میں میرا دوست فیصل گٹر میں ڈوب کر مر گیا ہے
پاک لوگوں کی ناپاکی سے لتھڑی لاش میرے سامنے پڑی ہے
آج میری حقیقی موت واقع ہو گئی ہے
میں چوہڑا، بھنگی، ناپاک

مجھے یقین ہے کہ اس معاشرے میں اس ہیڈ ماسٹر جیسے کم اور طاہرہ سرا جیسے انسان زیادہ ہیں لیکن وہ خاموش ہیں اور ان کی خاموشی کی وجہ سے اس ہیڈ ماسٹر جیسے دیگر چند ،معاشرتی و سماجی دہشتگرد بین المذاہب معاشرے کے چہرے پر اپنے ایسے اعمال و افکار سے آئے دن کالک ملتے رہتے ہیں۔ جس سے براہ راست ملکی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ ہاں ارباب اختیار اس خاک نشینوں کے خاندان کی ایک فوری مدد کرسکتے ہیں  ۔نسرین بی بی کو پکی نوکری دے دے کیونکہ پانچ سال کے لئے آنے والا بز دار اگر ساڑھے تین سال بعد بھی فارغ کردیا جائے تو بھی تاحیات مراعات کا حق دار ٹھہرے گا۔ یقین مانیے  نسرین بی بی  کئی کَھروں،شریفوں،بزداروں اور سروروں سے زیادہ اس ملک و قوم کی خدمت کر رہی ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا کار اور 18کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply