• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • ” گیان چند جین کا مجموعہ کلام ” کچے بول “اور ان کا تعارف۔۔احمد سہیل

” گیان چند جین کا مجموعہ کلام ” کچے بول “اور ان کا تعارف۔۔احمد سہیل

گیان چند جین کو اردو کا قاری ایک محققق اور ماہر لسانیات کے طور پر جانتا  ہے۔ مگر وہ اعلیٰ  پائے کے شاعر بھی تھے۔ ان کا ایک شعری مجموعہ ” کچے بول”   1991  میں لکھنؤ سے شائع ہوا ہے۔ اس بیاض میں 1967 سے ان کی موت تک ان کی شاعری شامل ہے۔ جس میں 13 غزلیں، 41 فکاہیہ غزلیات، آثار ماضی کے عنوان سےدسمبر 1937 سے دسمبر 1947 تک کی49 غزلیات اور 137 رباعیاں بھی شامل ہیں۔ ان کے دو غزلی کے یہ اشعار ملاخطہ کریں :
روح  آشفتہ مری ہے شہر میں
نزع جیسی زندگی ہے شہر میں
اہل زر کی زدگری ہے شہر میں
مفلسی ہی مفلسی ہےاس شہر میں

” کچے بول” میں شامل نظموں میں انکےشعری خلاقیت کی منفرد حسّیت دریافت ہوتی ہے۔ ذاتی طور پر مجھے ان ک نظمیں “یاد وطن، “صبح کاچاند”،” عشق”، اور ” ساغر غم بہت پسند آئی  ہیں۔
ڈاکٹر گیان چند جین کی پیدائش ۱۹ستمبر ۱۹۲۳ء سیہارا بجنور (یوپی) میں ہوئی۔ گیان چند جین ۱۹۵۰ء میں  بھوپال تشریف لائے۔ بھوپال آنے سے دوسال قبل آپ نے نثری داستانوں پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا تھا۔ اس مقالہ کا پہلا ایڈیشن ۱۹۵۴ء میں”نثری داستانیں ” نام سے شائع ہوا۔ اور پھر اس میں پائی جانے والی فروگذاشتوں کا کھلے دل سے اعتراف کرتے ہوئے نئے سِرے سے اس مقالہ میں حک وفک کیا۔جس میں محض ترمیم وتنسیخ نہیں کی بلکہ پورا مقالہ بالکل نئے انداز میں لکھا۔ یہ جدید مجموعہ بھی ” نثری داستانیں” نام سے ہی ۱۹۶۹ء میں کراچی سے شائع ہوا۔

اسی اثنا ۱۹۵۹ء میں ڈاکٹرگیان چند جین نے شمالی ہند میں مثنیوں پر اپناڈی لیٹ کا مقالہ مکمل کرلیا۔”ڈی لیٹ” پر ڈاکٹر گیان چند جین کا مقالہ ” شمالی ہند کی مثنویاں” تحقیق وتنقید کی داد دیتا ہے۔ ان کے یہ ادبی کارنامے ان کی مزید ادبی فتوحات کی ایسی بنیاد بنے ،جس پر انھوں نے اپنی تحقیقات کی عظیم الشان عمارت تعمیر کی اور اردوادب کو “تغیر غالب “، ” تجزیے”، “ذکر وفکر”، ” پرکھ اورپہچان “، “حقائق ” ، ” کھوج”، ” پہچان”، ” تحریر ” اور” تحقیق کافن”جیسی گران قدر تصانیف سے مالامال کیا۔ گیان چند جین کو لسانیات سے خاصی دلچسپی تھی اور ان کے لسانیات سے متعلق مضامین ‘ہندو پاک کے متعڈ جرائد و رسائل میں برابر شائع ہوتے رہے ۔ گیان چند جین کی لسانی خدمات کو اردو دنیا کبھی بھی نظر انداز نہیں کرسکے گی

ڈاکٹرگیان چند جین ایک ذمہ دار اورسنجیدہ محقق ہیں۔ ان کی حقیقت پسندی، راست گوئی اور بے لاگ فیصلوں نے انھیں انصاف پسند محقق کے طور پر شناخت دلائی ہے۔ ان کی حق گوئی کے سلسلے میں یہی شہادت کافی ہے کہ وہ اپنی علمی کمزوریوں کو بیان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔ ان کا مقالہ ” نثری داستانیں “جوکہ ۱۹۵۴ء میں شائع ہوچکا تھا، اس پر جب نظر ثانی کے بعد انھیں اس میں اپنی علمی کمزوریاں نظر آئیں تو نئے سرے سے اس مقالہ کے لکھنے کی جدوجہد کی اور ماقبل کی تحقیق کی کمزوریوں کوانتہائی واضح انداز میں بیان کیا۔ اس کے تیسرے ایڈیشن کے دیباچہ میں لکھتے ہیں:
“میں نے دیکھا کہ  نثری داستانوں  میں مواد تو کثیر ہے، لیکن اس کاخاکہ بالکل لچر ہے اور زبان پھسپھسی، میں نے ایک سال مزید تحقیق کی۔ خاکے کو بالکل بدل دیا، اور مقالہ ازسرے نو لکھا”
(ڈاکٹر گیان چند جین، نثری داستانیں،صبح ۱۰، مشمولہ : بھوپال میں اُردو تحقیق وتنقید کا ارتقاء، ص ۹۸، مصنفہ، ڈاکٹرانیس سلطانہ، بھوپال بک ہاؤس، بدھوارہ،بھوپال، ۲۰۰۸ء )

مدھیہ پردیش میں تحقیق کی روایت کو پروان چڑھانے میں ڈاکٹرگیان چند جین نے جو اہم خدمات انجام دی ہیں، وہ اس علاقہ کاایک روشن باب ہے۔ اُردو دنیا کے بابِ تحقیق میں ڈاکٹرگیان چند جین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے قمرالحسن لکھتے ہیں:
” مدھیہ پردیش میں تعلیم کےساتھ ساتھ تحقیقی وتنقیدی شعور بیدارہوا، اِس ذوق کوجلادینے میں گیان چندجین نے جو حصہ ادا کیا ہے، اُسے یہ صوبہ کبھی فراموش نہیں کرےگا۔۔ گیان چند جین نے اپنے تحقیقی مزاج اور تنقیدی شعور سے ایک پوری نسل کو متأثرکیا۔ نثر کی طرف توجہ دی گئی اور بڑے پیمانے پر تحقیقی مقالات قلم بند کیے گئے۔ ”
(قمر الحسن، مدھیہ پردیش میں اُردو، ص۲۶، رسالہ آج کل اردو، اگست {۱۹۷۳وستمبر

Advertisements
julia rana solicitors london

ڈاکٹرگیان چند جین اُردو کے ایک بلند قامت محقق ہیں،دنیائے اُردو کو ان کی گرانقدر خدمات سے انکار ممکن نہیں ہے۔آخری عمر میں ان کی بینائی بہت کمزور ہوگئی تھی۔ اور اونچا بھی سننے لگے تھے۔ ۸۳سال کی عمرمیں لاس اینجلس، کیلے فورنیا ، امریکہ میں ۱۹اگست ۲۰۰۷ء کوگیان چند جین دنیا سے رخصت ہوئے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply