حجاب یا نو حجاب؟۔۔سلطان محمد

آج صبح سے فیس بُک پر حجاب پہننے والی ایک طالبہ کا چرچا ہے، جسے کچھ دوسرے طالب علم ساتھی، غالبًا حجاب پہننے کی وجہ سے، ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ لڑکی اپنے ان کلاس یا یونیورسٹی فیلوز کے آگے ڈٹ کر کھڑی ہے بلکہ ان کے سامنے سے گزرتے ہوئے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگا رہی ہے۔ یاد رہے کہ اس یونیورسٹی میں قانون کے تحت چہرے پر نقاب لینے پر پابندی ہے۔

یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس لڑکی کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے اور اسے شیرنی کا لقب بھی دیا گیا ہے۔ دوسری طرف کچھ لبرل اور فیمنسٹ خواتین و حضرات بھی حجاب پہننے یا نہ پہننے کو بنیادی حقوق میں شامل کرتے ہوئے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کچھ گزارشات عرض ہیں:
۱- حجاب کا پہننا اور نہ پہننا برابر کا جمہوری حق نہیں ہے۔
حجاب نہ پہننے میں کچھ نقصان نہیں، جبکہ حجاب پہننا اگر قانون کی خلاف ورزی ہے تو اس کا سب سے بڑا نقصان یہی ہے کہ یہ جرم ہے۔ اگر آپ کو اس قانون سے اتفاق نہیں تو اسے چیلنج کرنے کی جگہ پارلیمنٹ ہے نہ کہ یونیورسٹی کیمپس یا دیگر عوامی مقامات۔ مجھے بجلی کے بِل میں لگائے جانے والے بہت سے اضافی ٹیکسز سے اختلاف ہے، لیکن اس کی وجہ سے میں بجلی کا بِل جمع کرانے سے بری الذمہ نہیں ہوجاتا۔

۲- جس شریعت کا سہارا لیتے ہوئے آپ حجاب پر پابندی کو غلط کہہ رہے ہیں، اُس میں بھی ہاتھ پاؤں کے تلوے اور چہرہ ستر میں شامل نہیں ہے۔ کبھی حج کے موقع پر طواف کرتی خواتین کو دیکھ لیں، کسی کا چہرہ چھپا ہوا نہیں ہوتا۔

۳- کالج/ یونیورسٹی وغیرہ میں حجاب پہننے کے بہت سے دیگر نقصانات بھی ہیں۔ مثلاً، اس سے ایک خاص قسم کے کلچر کو فروغ ملتا ہے جو اسلامی تو ہرگز نہیں، بنیاد پرست ضرور ہے۔ (لڑکی کے اللہ اکبر والے نعرے ذہن میں رکھیں)

۴- چہرے پر حجاب لینے والی خواتین کو سانس لینے کے لئے پوری آکسیجن نہیں ملتی جس سے ان کی جسمانی نشوونما اور دماغی کارکردگی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ ایسی خواتین کے سانس کے ٹیسٹ دمے کی مریض خواتین جیسے ہی آتے ہیں۔ اس موضوع پر ایک میڈیکل سٹڈی موجود ہے جو پاکستان کالج آف  فزیشنز اینڈ سرجنز کے میڈیکل جرنل میں شائع ہو چکی ہے۔

۵- کالج میں حجاب پہننے والی طالبات کے بارے میں کس طرح یقینی بنایا جائے گا کہ کلاس کے دوران یا امتحان حال میں موجود طالبہ وہی ہے جسے ہونا چاہیے تھا اور یہ کہ اسکی جگہ کوئی اور لڑکی بیٹھ کر کلاس اٹینڈ نہیں کر رہی، یا امتحان نہیں دے رہی؟

۶- تعلیمی اداروں میں ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات کے پیشِ نظر کیا طلباء و طالبات کے اپنے تحفظ کے لئے یہ ضروری نہیں کہ کالج آنے والی طالبات کے چہرے کھلے ہوں تاکہ غیر متعلقہ لوگوں کی شناخت میں آسانی ہو، جبکہ شریعت میں بھی ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی؟

Advertisements
julia rana solicitors

کیا حکومت یا یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام کو کلچر یا بنیادی حقوق کے بجائے سکیورٹی کے تناظر میں دیکھا جانا  زیادہ مناسب اپروچ نہیں؟ سوچیے !

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply