• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • یوکرین بحران: پیوٹن نے کہا، امریکہ روس کو جنگ میں گھسیٹ رہا ہے

یوکرین بحران: پیوٹن نے کہا، امریکہ روس کو جنگ میں گھسیٹ رہا ہے

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ روس کو جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یوکرین کے بحران کا مسئلہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بین الاقوامی سرخیوں میں ہے۔ امریکہ، برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک روس کو یوکرین پر حملے کے حوالے سے خبردار کر چکے ہیں۔ ساتھ ہی روس بھی شروع سے ہی ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

اس تمام صورتحال کے درمیان روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے پہلے اور انتہائی اہم ریمارکس میں کہا ہے کہ امریکہ کا مقصد روس پر مزید پابندیاں عائد کرنا ہے جس کے لیے وہ اس تنازعے کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

روس کے صدر نے کہا کہ امریکا یورپ میں نیٹو کے حوالے سے روس کے تحفظات کو بھی نظر انداز کر رہا ہے۔

حالانکہ یہ بھی درست ہے کہ تقریباً ایک لاکھ روسی فوجی یوکرین کی سرحد پر تعینات ہیں اور اس کی وجہ سے جنگ کا امکان ہے۔ ان فوجیوں کے پاس ہر قسم کے جنگی ٹینک، گولہ بارود بھی ہوتا ہے۔

اس دوران یورپی ممالک اور امریکہ یوکرین کی مسلسل حمایت کر رہے ہیں۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ممالک کی تعریف کی ہے جو روس کے خلاف مدد کے لیے تیار ہیں۔

زیلنسکی نے اپنے قانون سازوں کو بتایا کہ “یہ 2014 کے بعد یوکرین کے لیے سب سے بڑی حمایت ہے۔”

یوکرین کے صدر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ برطانیہ اور پولینڈ کے ساتھ ایک نئی قسم کی سیاسی شراکت داری پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا کا کہنا ہے کہ یہ شراکت داری سلامتی کے ساتھ ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کا احاطہ کرے گی۔

دریں اثناء اعلیٰ امریکی اور روسی حکام یوکرین کے بحران کے حوالے سے تازہ مذاکرات کرنے والے ہیں۔

اگر روس کی فوج کا یوکرین سے موازنہ کیا جائے تو روس بہت آگے ہے۔ جہاں روس کے پاس تقریباً 9 لاکھ فعال فوجی ہیں وہیں یوکرین کے پاس یہ تعداد 2 لاکھ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پیوٹن نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ یوکرین کی سے پریشان نہیں ہے۔ امریکہ کا مقصد روس کی ترقی کو روکنا ہے۔ اور یوکرین اس مقصد کو حاصل کرنے کا صرف ایک ذریعہ ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply