تھینکس گیونگ یا یومِ تشکر۔حمیرا گُل خان

1621 میں شمالی امریکہ میں موجود پلیماؤتھ کالونی اور ویمپنانیگ انڈین (نیٹوو امریکن) نے خزاں کے موسم میں پہلی بار تشکراتی تقریب کا آغاز کیا۔ اس تقریب کا مقصد گوروں اور نیٹو امریکیوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا۔ یہ تاریخی لحاظ سے اپنی نوعیت کا بہت بڑا واقعہ تھا کہ گورے اور نیٹو امریکی آپس کی نفرت کو ختم کرتے ہوئے ایک جگہ اکھٹے ہوکر  کھانا کھاتے ہیں۔ جہاں گورے امریکی اپنے روایتی کھانوں کے ساتھ آتے ہیں تو نیٹو امریکن اپنے روایتی کھانوں کو پیش کرتے ہیں۔ اس تبدیلی کے بعد سے گورے امریکی اور نیٹو امریکی نے اپنے بچوں کو ایک اچھے امریکی شہری بننے کی   تعلیمات دینا شروع کیں۔ تقریباً  دو صدی سے  امریکہ میں اس تہوار پر حکومتی سطح پر چھٹی دی جاتی ہے اور لوگ اس دن کو اپنے قریبی احباب کے ساتھ مل کر مناتے ہیں۔

جیسے جیسے وقت بدلتا ہے ہر چیز ہی بدلتی ہے۔ اب امریکہ میں تھینکس گیونگ فقط تاریخ کو یاد کرنے کے لیے نہیں منایا جاتا بلکہ اب اس دن کو لوگ ہر اس چیز کا شکر ادا کرتے ہیں جو ان کو زندگی میں ملی۔ ہر سہولت و آرام کا، اچھی نوکری و تعلیم کا، اچھے گھر و گھر والوں کا۔ غرض جو کچھ آپ نے زندگی میں حاصل کیا ” تھینکس گیونگ” کے موقع پر اس چیز کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں لوگ یہ دن اپنے گھر والوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔ اس لیے بے شمار افراد آج کے دن ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرتے ہیں اور رات کا کھانا اپنے رشتے داروں کے ساتھ کھاتے ہیں۔

ایک اور چیز جو تھینکس گیونگ کو اپنی طرز میں اور نمایاں کرتی ہے، وہ ہے “ٹرکی”۔ یہ جانور مرغ کی تھوڑی بڑی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ جب تھینکس گیونگ کا آغاز ہوا تب اس جانور کو شکار کر کے کھانے کے طور پر پیش کیا گیا۔ تب سے لے کر اب تک تھینکس گیوونگ کے دن لوگ کھانے میں “ٹرکی” کا خاص اہتمام ہوتا ہے۔

تھینکس گیونگ کے ساتھ بلیک فرائیڈے کا بھی بہت شور ہوتا ہے۔ امریکہ میں خاص کر تھینکس گیونگ والی شام سے بے شمار چیزوں پر رعایتی سیل لگائی جاتی ہے۔ اور اس سیل کی وجہ اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ لوگ کرسمس سے پہلے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو دینے کے لیے مناسب رقم میں تحائف خرید سکیں۔ سیل کی صورت میں پیسے کم ضرور ہوتے ہیں مگر بے انتہا بکنے کی صورت میں کمپنی بھی نقصان میں نہیں جاتی اور خریدار بھی اس   موقع کا فائدہ اٹھا کر سستے داموں خریداری کر لیتے ہیں۔

تھینکس گیونگ ایک ایسا تہوار ہے جس کا مذ ہب سے کوئی تعلق نہیں۔ یہی وجہ سے کہ بے شمار مسلمان بھی اس تہوار کو منانے میں کوئی ہچکچاہٹ   محسوس  نہیں کرتے۔ اور اگر دیکھا جائے تو یہ تہوار امریکہ میں ایک دن کے لیے سہی لیکن رنگ و نسل کا، مذ ہب و سیاست کا، ہر طرح کا تعصب ختم کر کے تمام لوگوں  کو ایک کردیتا ہے۔ تھینکس گیونگ پر امریکہ میں سب امریکی ہوتے ہیں اور کچھ نہیں۔

Save

Save

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

حمیرا گل
طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply