کفن کی جیب کہاں ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یہ تین دن بڑے بھاری ہیں مجھ پہ جانتا ہوں
مجھے یہ علم ہے، تم میری کجروی کے لیے
مری حیات کا اعمال نامہ پرکھو گے
برائیوں کا ، گناہوں کا جائزہ لو گے
میں جانتا ہوں فرشتو کہ مجھ پہ لازم ہے
تمہیں بتااوں کہ اعمال میرے کیسے تھے

جو لین دین تھا، دھندہ تھا، کاروبار مرا
یہ اب میں کیسے کہوں، اس میں کچھ حرام نہ تھا!
(سبھی تو کرتے ہیں نقلی دواؤں کا دھندہ !)
قسم خدا کی ، تمہیں یہ یقیں دلاتا ہوں
کہ میں نے چوری، زنا، ڈاکہ،ایسا کام کوئی
نہیں کیا ہے کہ جو منشور کے منافی ہو!

یہ تین دن بڑے بھاری ہیں، پر فرشتو، سنو
میں آدمی بھی ہوں، حیوان ِ ناطق و ادراک
کہ میں نے عمر گذاری ہے ایسی دنیا میں
جہاں پہ دولت و املاک کے مسائل کو
کسی کچہری میں دام و دِرم سے حل کرنا
کچھ ایسی بھول بھلیّاں نہیں کہ ہو نہ سکے

یہ دنیا ہے تو الگ جسمیت کی دنیا سے
کوئی تو ضابطہ ہو گا یہاں بھی ، جانتا ہوں
دِرم خریدہ روا خوں بہا کہ جس سے کسی
گناہ گار، خطا کار کی بریت ہو
کروڑوں، اربوں کی دولت ہے ملکیت میری
اسے میں دینے کو تیّار ہو ں، فرشتو، کہو
مچلکہ ہو کہ ضمانت ہو ، کوئی ہُنڈی ہو
مجھے بتاؤ، ادائی میں کس طرح سے کروں
خدا را جھوٹ نہ سمجھو کہ میری جیب میں ہے
یہ گوشوارہ مرے مال و زر کا، دیکھو تو !

Advertisements
julia rana solicitors london

کفن کی جیب کہاں ہے، کوئی بتائے مجھے !

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply