وفاداری کا اجر۔۔ڈاکٹر شاہد ایم شاہد

بنی آدم کی زندگی میں کچھ صفات ایسی ہوتی ہیں جو اسے دوسروں کی نظر میں مقبول بنا دیتی ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے یہ صفات قیمتاً دستیاب نہیں ہوتیں بلکہ ان کا ظہور انسان کی رضا مندی سے پروان چڑھتا ہے ۔اگرچہ ہر انسان کی زندگی میں خوبیوں اور خامیوں کا ایک اکاؤنٹ موجود ہوتا ہے ۔ یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ اس اکاؤنٹ میں خوبیاں جمع کرتے ہیں یا خامیاں ۔یقیناً جیسے آپ کا ضمیر ملامت و تنبیہ کرے گا آپ ایسا ہی کریں گے ۔یا دوسرے لفظوں میں آپ اپنے دل کی آواز پر کان دھریں گے ۔یہ انسانی فطرت کا خاصہ ہے کہ زندگی میں کچھ باتیں انسان کو بوریت کا قرض محسوس ہوتی ہیں اور کچھ اس کی طبیعت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہیں ۔کیونکہ ہر انسان آزاد مرضی کا مالک ہے ۔وہ جس خوبی کو چاہے چُن سکتا ہے اور جسے چاہے رَد کر سکتا ہے۔
اگرچہ فطرت ہمیں ملامت و تنبیہ ضرور کرتی ہے اور خاص طور پر اچھائی اور برائی کے درمیان ایک فرق بتاتی ہے ۔

جن کے اپنے اپنے اثرات اور مضر اثرات ہیں جو زندگی کے تصور کو خوبصورت بھی بناتے ہیں اور تماشائی بھی بن کر نظر آتے ہیں ۔اگر ان حقائق کو فطری تقاضوں سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں ہر ایک چیز کی الگ الگ حیثیت و تاثیر ہے۔

آپ جس ماحول اور معاشرے کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا ان خصوصیات کو اپنی زندگی پر لاگو کرنا چاہتے ہیں آپ اس تحریک کا حصہ بن سکتے ہیں ۔اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔
اگر وہ حقیقت دور رس نتائج کی حامل ہوگی تو پھل دار ثابت ہو جائے گی ۔برعکس اگر وہ اپنے تصور میں بے معنی ہو گی تو وہ دوسروں کے ذہنوں میں منتقل ہونے کی بجائے ہوا میں تحلیل ہو جائے گی ۔وہ اپنی اصل صورت کھو جائے گی۔ نہ دنیا میں اس کا وجود رہے گا اورنہ  ہی تصور ۔

انسانی فطرت بہت سی صفات کا منبع حیات ہے ۔جیسے طرح طرح کی نعمتیں ہوتی ہیں ویسے ہی طرح طرح کی صفات کا الگ الگ درجہ ہے جو انسان کی فن و شخصیت کو جاذب نظر بنا تی ہے۔ یہ عمل جتنا زیادہ پختہ ہوگا اس کا پھیلاؤ اور اثر انگیزی اسی قدر موثر ہوگی ۔بہت ساری صفات کی لسٹ سے ایک بنیادی صفت جس کے وجود کی شاخیں بڑھ کر تنا آور درخت بن جاتی ہیں وہ ہے “وفاداری ” جس کا آغاز اپنی ہی ذات سے   کرنا پڑتا ہے اور یقین کے نوالے کھلانے کے لئے دوسروں کو پیشکش کرنا پڑتی ہے ۔اپنی دلی کیفیات و آثار کا برملا اظہار کرنا پڑتا ہے ۔دوسروں کے دل میں گھر کرنے کے لئے اپنی وفاداری کا یقین دلانا پڑتا ہے ۔تب کہیں جا کر اعتماد کی گانٹھوں کو گرہ لگتی ہے۔ یہ ورد ایک دن کا نہیں ہے بلکہ اس کے لیے کئی مہینے یا سال کی ریاضت کرنا پڑتا ہے ۔تب کہیں جا کر دوسروں کے دلوں میں محبت کا چراغ جلتا ہے۔
کیونکہ باتوں کے لقموں سے انسان کا پیٹ نہیں بھرتا اور نہ  ہی باتیں سیر و آسودگی کا سبب بنتی ہیں۔

وفاداری خون میں ایک سرگرمی کی طرح ہوتی ہے جس کا برملا اظہار وفاداری کاچارٹ بنا کر کرنا ہوتا ہے ۔ تاکہ جب اس گراف پر وفاداری کی بنیاد رکھی جائے تو ہر سمت سے آنے والے مسافر کی توجہ کا مرکز بن جائے ۔در اصل زندگی اسی عبارت و مشق کا نام ہے جہاں کردار سازی کا عمل فروغ پاتا ہے ۔آپ دوسروں کے لیے مثال بننے کے لئے اپنے ناک میں نکیل ڈال لیتے ہیں۔ اپنی زندگی دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کر دیتے ہیں ۔اپنی وفاداری اور ایمانداری کا یقین دلانے کے لیے ہر وہ حربہ استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ تمام شکوک و شبہات ختم ہوجائیں۔آپ کی ترقی کی راہ میں پر رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں اگر اس بات کا فطری جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر انسان کے خون میں وفاداری کا نمک موجود ہے جس میں احساسات ، مشاہدات ، فرمودات ، اپنائیت کی پرتیں ، اور اعمال کے راستوں کی تاثیر موجود ہے ۔ جو اسے رہنمائی کا عصا فراہم کر کے اسے تمام خطروں سے بچاتے ہیں تاکہ وہ اپنی منزل پر پہنچ کر اپنے رب کا شکر ادا کر سکے ۔
اگر ہم لفظ وفاداری کو رشک وتحسین کی نگاہ سے دیکھیں تو آنکھوں میں ایک سیلاب امڈ آئے گا۔ آنسوؤں کی ریل پیل ہو گی جو آپ کے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے آپ کو ایک ایسے موڑ پر لا کر کھڑا کر دے گی ۔جہاں ہجوم آپ کا استقبال کرے گا ۔آپ کی مقبولیت اور بلند پروازی آپ کی شخصیت کے خدوخال نمایاں کریں گے ۔

آپ دوسروں سے ممتاز و باوقار قد آور شخصیت نظر آئیں گے ۔آپ کی وفاداری کے چرچے دوسروں کے ہونٹوں پر نغمے بن جائیں گے۔ آپ  کو وفاداری کی بدولت خوشحالی کا تاج مل جائے گا۔
ہر بات کے دو رخ ہوتے ہیں ۔آپ اسے مثبت سرگرمیوں کا گہوارہ بھی بنا سکتے ہیں اور منفی پروپیگنڈے کی آماجگاہ بھی ۔اگر ہم آسمان و زمین کی وسعتوں میں وفاداری کی گردش کا ستارہ دیکھیں تو اس کی روشنی زمین پر بھی پڑتی نظر آئے گی اور آسمان کی بلندیوں پر بھی ۔ایسا لگتا ہے یہ کہکشاں آسمان و زمین کی مشترکہ صفت ہے ۔جس کی جاذبیت اور صداقت خدا اور انسان کی پہچان کا پہلا مرحلہ ہے ۔جس کی ضرورت و اہمیت ہر دور میں نمایاں رہی ہے اور جب تک دنیا قائم و دائم ہے یہ عنصر اپنی افادیت کے جھنڈے گاڑے رکھےگا۔ کیونکہ اس کے نصیب میں زوال نہیں لکھا اور جب کسی چیز کو زوال نہیں آتا تو اس کی مقبولیت ہمیشہ کے لئے اپنا راستہ ہموار بنا لیتی ہے ۔

آپ اس ساتھ کو دو طرح سے نبھا سکتے ہیں۔اس کی پہلی صورت خدا کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کیجئے ۔جو بغیر کسی ملامت اور شرائط و ضوابط کے آپ کی جھولی امیدوں اور امنگوں سے بھر دے گا دوسری آپ جس خاندان کا حصہ ہیں وہاں بغاوت کا بیج نہ بوئیں تاکہ آپ کے چہرے پر ندامت کی سلوٹیں نہ  پڑیں ۔کیونکہ ہر چیز کا ایک اجر ہے اور پھر جو اجر نوروں کے باپ کی طرف سے ملے وہ لاثانی اور لافانی ہوتا ہے۔اس میں برکت کا تصور ہوتا ہے جو انسان کو آزمائشوں کے جال سے بچاتا ہے ۔

ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ہم جہاں بھی ہوں ہم نے اپنے کردار و اعمال کی بدولت دوسروں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔دوسروں کو اپنی وفاداری کا یقین دلانا ہے۔شرارت اور بغاوت سے بچنا ہے تاکہ ابلیس کے جلتے ہوئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

تیروں کو وفاداری کے ہتھیار سے ناکام بنا سکیں۔مشکلات کا مقابلہ کرکے زندگی کو آسان بنانا ہے۔ ۔مثبت سرگرمیوں کو فروغ دے کر جشن کو دوبالا کر سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کے اعتماد میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ایمان و عمل کو فروغ دے سکتے ہیں ۔ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو دوست بنا سکتے ہیں ۔ایک دوسرے کو اپنی وفاداری کا یقین دلا سکتے ہیں۔آئیے سب مل کر ایک ایسی تحریک کا آغاز کریں جس کا راستہ آسمان و زمین کی وسعتوں میں کھلتا ہو ۔کیونکہ نا تو یہ غلامی کی زنجیریں ہیں اور نا یہ ناہموار جوا۔ بلکہ یہ وہ صفت ہے جس کی تپش ہمارے خون میں شامل ہے جو ہمیں ترغیب بھی دیتی ہے اور ہماری اصلاح بھی کرتی ہے ۔آئیے تھوڑی دیر وقت نکال کر اس لفظ کی ہمہ گیریت پر غور و خوض کریں اور اپنی زندگی پر اس حقیقت کا اطلاق کرکے اپنے حصے کا اجر پائیں۔

Facebook Comments

ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
مصنف/ کتب : ١۔ بکھرے خواب اجلے موتی 2019 ( ادبی مضامین ) ٢۔ آؤ زندگی بچائیں 2020 ( پچیس عالمی طبی ایام کی مناسبت سے ) اخبار و رسائل سے وابستگی : روزنامہ آفتاب کوئٹہ / اسلام آباد ، ماہنامہ معالج کراچی ، ماہنامہ نیا تادیب لاہور ، ہم سب ویب سائٹ ، روزنامہ جنگ( سنڈے میگزین ) ادبی دلچسپی : کالم نویسی ، مضمون نگاری (طبی اور ادبی) اختصار یہ نویسی ، تبصرہ نگاری ،فن شخصیت نگاری ، تجربہ : 2008 تا حال زیر طبع کتب : ابر گوہر ، گوہر افشاں ، بوند سے بحر ، کینسر سے بچیں ، پھلوں کی افادیت

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply