ترکی اسرائیل سے تعلق بہتر بنانےکو کیوں بے چین ہے؟

(مکالمہ ویب ڈیسک)ایک رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے آنے والے خیر سگالی کے پیغام کو اسرائیلی حکام ایک نئی امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
پچھلے دنوں ترک صدر کا کہنا تھا کہ وہ فروری کے ابتدائی ہفتے میں اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات کے منتظر ہیں، اگر چہ انھوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات میڈیا  کے سامنے نہیں لائی ہیں ۔

دوسری طرف صدر ہرزوگ کے ترجمان نے ترک صدر کے بیان پر بات کرنے سے انکار کیا ہے لیکن حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیلی صدر کا دورہ انقرہ جلد ممکن ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے ترک صدر کی دعوت کو نیّت کے پیمانے سے تعبیر کیا،     اہلکار کا کہنا تھا کہ صدر ریاست کی نشانی کے طور پر کام کرتا ہے اگرچہ اس کی حیثیت علامتی ہوتی ہے لیکن اس طرح کی ملاقات آہستگی سے معاملات کو بہتری کی جانب لے جاتی ہے، ہم ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو جمی ہوئی  حالت سے نکال سکتے ہیں ،اور خیر سگالی کے طور پر کچھ اقدامات کیے  جا سکتے ہیں، جیسے کہ کوئی معاشی معاہدہ یا سفیروں کا تبادلہ لیکن اس سے آگے جانے کے لئے ہمیں ترکی سے کچھ باتیں صاف کرنا ہوں گی۔

کس دور کے اتحادی اسرائیل اور ترکی کے تعلقات صدر اردگان کے دور میں سردمہری کا شکار ہونے ہیں، جس کی وجہ ترک صدر کی تنقید ہے ،جو وہ عموماً فلسطین کے مسئلے کو لے کر اسرائیل پر کرتے ہیں اُدھر اسرائیل کو ترکی کے حماس کے ساتھ اچھے تعلقات پر بھی تشویش ہے۔

2010  میں دونوں ملکوں نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا جب اسرائیل نے غزہ محاصرے کے دوران ایک امدادی فلوٹیلا کو جارحیت کا نشانہ بنایا تھا اس حملے میں نو ترک سماجی کارکن جان بحق ہوئے تھے۔

دونوں ملکوں کے بیچ بتدریج بہتر ہوتے تعلقات ایک بار پھر ختم ہوۓ جب 2018 میں امریکہ کی جانب سے سفارتخانہ یروشلم منتقلی پر ترکی نے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ صدر اردگان نے تعلقات میں بہتری کے لئے اپنی سنجیدگی ظاہر کی ہے جو کہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار اسرائیلی سیاح جوڑے کی رہائی اور حماس کے ساتھ تعلقات کو محدود کرنے سے بھی ثابت ہو رہی ہے ترکی کی جانب سے یہ اقدامات مثبت ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

واضح رہے کہ مشکل معاشی حالات کے باعث ترکی اپنے مخالفین سے اچھے تعلقات قائم کر رہا ہے حال ہی میں ترکی نے متنازع بحیرہ روم گیس پائپ لائن منصوبے میں امریکی موقف کی حمایت کی ہے یہ پائپ لائن اسرائیل سے یورپ کے لئے گیس کی فراہمی ممکن بنائے گی اسرائیل کے علاؤہ اس منصوبے میں یونان بھی شامل ہے صدر اردگان نے اس منصوبے میں ترکی کے شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ترکی اسرائیل سے تعلق بہتر بنانےکو کیوں بے چین ہے؟

  1. آپ نے فوٹو نیتن یاہو کی لگائی ہے۔ ۔ زیادہ مناسب ہوتا اگر موجودہ صدر کی تصویر لگا سکتے ہیں۔

Leave a Reply