• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سینٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت۔۔گُل بخشالوی

سینٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت۔۔گُل بخشالوی

سٹیٹ بینک ترمیمی بِل کی پارلیمان کے ایوانِ بالا سے منظوری سے پہلے اپوزیشن کو خوش فہمی تھی اور حکومت نمبر پورے کرنے کے لئے پریشان ۔ سینٹ میں اپوزیشن کی واضح اکثریت ہے، اس لئے اپوزیشن کی بڑھکیں بھی کمال کی تھیں ،اپوزیشن بڑے زور و شور سے یہ موقف اپنائے ہوئے تھی کہ اگر قومی اسمبلی کے بعد سینٹ سے اس مسودہ قانون کی منظوری کا مطلب ملک کی معاشی خود مختاری کا مکمل طور پر خاتمہ ہوگا، اس لئے توقع کی جارہی تھی کہ اپوزیشن سینٹ میں اپنی عددی اکثریت کے باعث اس بل کو منظور نہیں ہونے دے گی ، لیکن عمران خان بھی کھلاڑی ہیں، وہ جانتے ہیں کہ حریف کو زیر کرنے کے لئے کیا حکمتِ  عملی ہونی چاہیے ۔ اس لئے عمران خان نے ایک بار پھر ایسا باؤ نسر مارا کہ حریف کھلاڑیوں کے ہوش اُڑ گئے اور حکومت سٹیٹ بینک ترمیمی بِل پارلیمان کے ایوانِ بالا سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔

یوسف رضا گیلانی اپوزیشن لیڈر بلکہ سابق وزیر ِ اعظم اور سیاست دان ہیں وہ بلاول بھٹو زرداری سے عمر میں اور سیاست میں بہت بڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پر تنقید کرنے والے بلاول بھٹوکے درباری سینیٹر مصطفی نواز کھوکر جانے اس حقیقت کو کیوں نظر انداز کر رہے  ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے اجلاس کی اطلاع تاخیر سے ملنے کا جو عذر پیش کیا تو چوہدری قمر زماں کائرہ نے بھی ان  کا عذر قبول نہیں کیا، اس لئے کہ سید یوسف رضا گیلانی اتنے بھی اناڑی نہیں ،وہ جانتے ہیں کہ کس وقت کیا کرنا ہے، لیکن یہ بات بلاول بھٹو کی سمجھ میں نہیں آتی اس لئے اگر فواد چوہدری نے جو مشورہ دیا ہے وہ غلط نہیں ،پاکستان میں بادشاہی نظام نہیں پہلے میئر کا الیکشن لڑو ،اس کے بعد سیاست میں اوپر آؤ ، اپنے سے بڑے اور سینئر کا احترام کرو ۔ لیکن موروثی سیاست دان ایسی باتوں کو مذاق میں اڑا دیتے ہیں، جس کا انجام پیپلز پارٹی نے دیکھ لیا ، سید یوسف رضا گیلانی نے آئینہ دکھا دیا ہے۔ اب اس میں بھی منہ دیکھتے رہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے والے خان دلاور خان گروپ نے بھی اپنے چار ووٹ عمران خان کو دے دیے۔ تحریکِ انصاف کو علم تھا کہ ہم نے کہاں کیا کرنا ہے وہ ڈاکٹر زرقا سہروردی کو کووڈ ہونے کے باوجود آکسیجن ماسک لگا کر ویل چیئر پر سینٹ لائے تھے۔ اس لئے اگرفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ‘پاکستان پیپلز پارٹی اور یوسف رضا گیلانی کا تیرا شکریہ !تو غلط نہیں کہا۔

ایوان ِ بالا میں اپوزیشن کے پاس 99 میں سے 57 سیٹیں ہیں۔ اس اہم اجلاس میں آٹھ سینیٹرز (پیپلز پارٹی کے دو اور ایم ڈی ایم کے چھ ) غیر حاضر رہے ۔ ووٹنگ کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر عمر فاروق کاسی اجلاس سے ہوا خوری کے لئے اپنی نشست سے ا ُٹھ کر باہر چلے گئے۔ جب حکومت اور اپوزیشن دونوں کے درمیان ووٹوں کی تعداد برابر یعنی 43 ہوگئی، توچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حکومت کو ووٹ دے کر اپوزیشن کاتختہ کر دیا،جس کے بعد ووٹنگ مکمل ہوگئی اور اپوزیشن بھاری اکثریت ہونے کے باوجود سٹیٹ بینک ترمیمی بِل کو منظور ہونے سے نہ روک سکی۔ حامد میر کا یہ کہنا درست ہے کہ بلاول بھٹو کو یوسف رضا گیلانی کے خلاف اور مولانا فضل الرحمان طلحہ محمود کے خلاف لانگ مارچ کریں۔ لوگ اتنے بیوقوف نہیں ہیں جتنا اپوزیشن نے سمجھا ہوا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان کی عوام جانتی ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ تو نہیں ہو اکہ اپوزیشن اپنی اکثریت کے باوجود ہار گئی ہو ۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کے موقع پر بھی اپوزیشن نے منہ کی کھائی تھی در اصل ایوان زیریں اور ایوان ِبالا میں اپوزیشن کی شکست ان کا مقدر بن چکی ہے ، پھر بھی عمران خان کو نالائق وزیر ِ اعظم کہہ رہے ہیں اس لئے کہ شرم ان کے قریب سے نہیں گزری۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply