کینسر (95) ۔ بچنے کے طریقے/وہاراامباکر

جہاں پر کینسر کی بہتر جینیاتی سمجھ ادویات کے بریک تھرو ممکن بنا رہی ہے، وہاں پر دوسری سمت کینسر سے بچاوٗ کی ہے۔ ابھی تک کینسر سے بچاوٗ کے لئے دو قسم کے طریقے رہیں ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ڈول اور ہل کی سٹڈی نے شناخت کی تھی کہ سگریٹ نوشی پھیپھڑے کے کینسر کا موجب بن سکتی ہے۔ یہ بہت بڑی انسانی آبادی کی سٹڈٰ تھی جو خاص قسم کے کینسر کے لئے رسک فیکٹر کی شناخت کرتی تھی۔ اس کے علاوہ لیبارٹری سٹڈی ہیں جو کارسنوجن کی شناخت بیکٹیریا میں میوٹیشن ریٹ کو دیکھ کر یا جانداروں میں پری کینسر کی آمد کے ریٹ دیکھ کر کئے جاتے ہیں۔ بروس ایمز نے کیمیائی میوٹاجن اس طرح دریافت کئے تھے۔ مارشل اور وارن نے ایچ پائیلوری کی معدے کے کینسر کے سبب کے طور پر شناخت کی تھی۔
لیکن ان دونوں طریقوں سے اہم کارسنوجن پکڑے جانے سے بچ سکتے ہیں۔ ایسے رسک فیکٹر جو بڑے نہ ہوں لیکن بڑی آبادی کو متاثر کرتے ہوں۔ ان کی سٹڈی کو فنڈ کرنا اور لانچ کرنا بہت مشکل ہے۔ یا کینسر پیدا کرنے والے ایسے ایجنٹ جو لیبارٹری میں نہ پکڑے جاتے ہوں۔ جیسا کہ ایوارٹس گراہم نے دریافت کیا تھا کہ تمباکو کا دھواں بھی (جو سب سے عام انسانی کارسنوجن ہے) چوہوں میں پھیپھڑے کا کینسر آسانی سے پیدا نہیں کرتا۔ بروس ایمز کے بیکٹیریل ٹیسٹ نے ایسبسٹوس کو میوٹاجن کے طور پر نہیں پکڑا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو تنازعات کینسر کے بارے میں ایسے مقامات کو واضح کرتے ہیں۔ 2000 میں برطانیہ میں ہونے والی ملین وومن سٹڈی نے ایسٹروجن اور پروجسٹرون کو چھاتی کے ایسٹروجن مثبت کینسر کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا۔ ان دونوں کو خواتین میں مینوپاز کے وقت میں ہارمون تھراپی میں ڈاکٹر تجویز کرتے تھے۔
اور یہ باعثِ خفت تھا۔ بروس ایمس کا ٹیسٹ ایسٹروجن کو میوٹاجن کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔ اور نہ ہی ان کی کم ڈوز جانوروں میں کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ لیکن 1960 کی دہائی سے علم تھا کہ ٹاموکسفن کی دوا ایسٹروجن کو بلاک کر کے کینسر ٹھیک کرتی ہے۔ تو یہ بعید از قیاس نہیں تھا کہ ایسٹروجن کو اضافی طور پر دینا چھاتی کا کینسر پیدا کر سکے گا۔ صرف یہ کہ اس سمت میں دھیان نہیں دیا گیا تھا۔ اگر اس سٹڈی سے پہلے کینسر بائیولوجی کی مدد سے ایسا کر لیا جاتا تو ہزاروں خواتین کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماحولیاتی ایکٹوسٹ 1962 میں چھپنے والی کتاب “خاموش بہار” کے بعد سے کہہ رہے ہیں کہ فصلوں پر کیڑے مار ادویات کا ضرورت سے زیادہ سپرے کینسر بڑھنے کا جزوی طور پر موجب ہو سکتا ہے۔ اور یہ تھیوری متنازعہ رہی ہے۔ لیکن اس پر انسانی کینسرز کے بارے میں تحقیق کی رفتار سست رہی اور جانوروں پر تجربات بے نتیجہ رہے۔ ڈی ڈی ٹی اور امینوٹرائزول کے بارے میں علم ہے کہ جانوروں کو زیادہ ڈوز میں دی جائے تو یہ کارسنوجن ہے۔
ہم اپنی روزمرہ زندگی میں مختلف طرح کے ہزاروں کیمیکل ایسے استعمال کرتے ہیں ہیں جن پر تجربات نہیں کئے گئے۔ کینسر کے خلیات میں اہم فعال پاتھ وے کا علم ٹھیک تجربات کی شناخت کر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کینسر تھراپی اور کینسر سے بچنے کی طرح ہی کینسر سکریننگ میں بھی بڑی پیشرفت کی جا سکتی ہے۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں چھاتی کے کینسر کے دو جین BRCA1 اور BRCA2 کو شناخت کیا گیا تھا جو کینسر کے خطرے میں بہت اضافہ کر سکتے ہیں۔
جن خواتین میں ان دونوں میں میوٹیشن ہے، انہیں زیادہ حساس تکنیک سے سکرین کیا جا سکتا ہے۔ ایسی خواتین ٹاموکسفن لینے کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ کلینکل ٹرائل دکھاتے ہیں کہ یہ حکمت عملی موثر ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply