کراچی کے مسئلے پہ جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی وغیرہ وغیرہ کے ہمدرد کالم نگار اور تجزیہ کار پی پی پی، اُس کی سندھ حکومت اور قیادت پہ حملہ آور ہونے سے پہلے بطور تمہید خود کو “غیرجانبدار” کہتے ہیں – کوئی خود کو “عام پاکستانی” کہہ کر حملہ آور ہوتا ہے، کوئی خود کو “مظلوم ادو اسپیکنگ” کہہ کر حملہ کرتا ہے، کوئی جماعت اسلامی یا تحریک انصاف کا پنجاب سے حامی صحافی بہت “معصوم” بنکر پوچھتا ہے “بدنصیب کراچی” سے اردو اسپکینگ مہاجر سندھ کا وزیراعلیٰ کیوں نہیں بن پاتا؟
جمہوریت پسند کہلانے والے آمر جنرل مشرف کی تعریف کرنے لگتے ہیں-
ویسے جو جماعت اسلامی اور تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والے پنجابی تجزیہ نگار کراچی سے آج تک اردو بولنے والے مہاجر وزیر اعلیٰ نہ آنے پہ کراچی کو “بدنصیب” کہتے ہیں اُن سے یہ سوال کرنا بھی بنے گا کہ کیا کراچی کے اندر صرف اردو اسپیکنگ مہاجر شہری کا چیف منسٹر نہ بننے سے کراچی “بدنصیب” ہوتا ہے یا اس شہر کے قدیم ترین باشندوں بلوچی بولنے والے ، مکرانی بولنے والے ، اور سندھی بولنے والے سندھیوں میں سے بھی نہ بنائے جانے پہ ہوتا ہے؟ یا اس شہر میں بسنے والے لاکھوں سرائیکی بولنے والوں میں نہ بنائے جانے پہ بھی بدنصیب ٹھہرتا ہے ۔
پی پی پی تو اپنے قائد بھٹو کے بنائے فارمولے کہ چیف منسٹر سندھی اور گورنر اردو اسپیکنگ ہوگا پر عمل کرتی ہے – مشرف دور میں ایم کیو ایم کے پاس موقع تھا وہ اردو اسپیکنگ “چیف منسٹر” بنوالیتی، آخر بڑے عرصے تک اردو اسپیکنگ کو گورنر بھی تو بنائے رکھا –

ویسے آج تک جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے ہمدردوں نے کبھی یہ سوال اٹھایا پنجاب کے شہر لاہور میں ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے کسی اردو اسپیکنگ یا کسی ہریانوی اسپیکنگ کو چیف منسٹر کیوں نہیں بنایا گیا؟ کیا اس حوالے سے لاہور کو “بدنصیب” نہیں کہا جاسکتا؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں