ناشروں کا ڈی این اے۔۔عامر حسینی

50 کتابوں کا ایک مصنف مجھے کل کہنے لگا کہ اُس نے تین ناشر بدلے مگر ایسے لگا نام مختلف تھے ڈی این اے ایک ہی تھا ۔ سب کتابوں کے مسودے قبضے میں آنے سے پہلے “جیسے تھے” کتابیں چھاپنے کے بعد “ویسے نہیں رہے”۔اس سے آگے کی گفتگو ناقابلِ اشاعت ہی کہی جاسکتی ہے ۔ اُس نے پوچھا کہ آپ کا تجربہ کیسا رہا؟ میں نے کہا کہ میں کوئی ایسا لکھاری ہوں ہی نہیں جس کو پڑھنے کے لیے دنیا مری جارہی ہو، میری پہلی کتاب “ساری کے نام خطوط” آن لائن تھے، وہ ایک ناشر کو میں  نے اکھٹے کرکے بھیج دیے، اُس نے خود ہی اُن کو اچھے سے ایڈٹ کروایا اور چھاپ دیا۔ باقی تین کتابیں میں نے اپنے طور پہ چھپوائیں ۔ ایک ترجمہ “کفار مکہ” تھا جسے مصنف اور ناشر نے باہمی معاہدے کے تحت شائع کیا۔ مصنف اسےتلخ تجربہ کہتے ہیں ۔ میرے حصے میں بطور معاوضہ 100 کاپیاں آئیں اور مجھے اُن سے 20 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی ۔ ارون دھتی رائے کے ناول کا ترجمہ جو کیا ،اس میں ہمارے بہت ہی محقق اور دقت نظر رکھنے والے نوجوان ساتھی “نوفل جیلانی” کے مطابق کئی مقامات پہ “بدلاؤ” کی ضرورت تھی (اُن کی رائے کے صائب ہونے میں شک کی گنجایش نہیں تھی کیونکہ جو نظر اس کی ترجمہ کے فن پہ ہے وہ کم لوگوں میں نظر آتی ہے تو میں نے اُن سے اتفاق کرلیا اور میں شکر گزار بھی ہوا، لیکن وہ بہت ساری مشکلات اور مصروفیات میں ایسے گِھرے جس میں اُن کے بیمار پڑنے کا  دورانیہ بھی شامل ہے کہ اب تو میں اُن سے بھولے سے بھی نہیں کہتا کہ ترجمے کا فائنل ڈرافٹ کب تیار ہوگا اور اب تو ارون دھتی رائے نے بھی پوچھنا چھوڑ دیا ہے، اس ترجمے کے ایڈشن پہ ۔۔ نوفل نے اس ترجمے کا پہلے ہوئے ترجمے سے تقابل لکھنا تھا وہ  بھی بس اب ایک خواب ہی ہے۔ویسے اس میں ایک فیکٹر کرونا بھی تھا)
ایک اور ترجمہ ہے فرائیڈمان یوحنان کی شیخ احمد سرہندی پہ لکھی کتاب کا۔ یہ ترجمہ کب کتابی شکل میں اس کا ناشر شائع کرے گا سرِدست میں نہیں جانتا۔

میں آج کل بیک دو تصنیفی کام کررہا ہوں، ایک مولانا عبدالحمید بھاشانی کی سوانح عمری، دوسرا منان احمد آصف کی کتاب کا ترجمہ ۔ یہ دونوں کام میں نے کسی ناشر کے کہنے  سے نہ شروع کیے ہیں اور نہ کسی سے وعدہ کیا ہے ۔ اردو میں بڑا فکشن اور اس کے ترجمے تو پھر “معاوضے کی ضمانت کسی حد  تک بنتے ہیں، باقی کی اصناف میں مصنف کا معاوضہ یا تو نہ ہونے کے برابر ہے یا پھر وہ اپنی کتابوں کو خود فروخت کرے (دوسرا آپشن محنت مانگتا ہے مگر ناشر سے زیادہ پیسے مصنف کو دِلاسکتا ہے)

Advertisements
julia rana solicitors london

میں نے اُسے کچھ ناگفتنی باتیں بھی بتائیں جو میں یہاں کرنے سے قاصر ہوں ۔ مصنف بے یقینی سے میری طرف دیکھ رہا ہے ۔ اُسے لگتا ہے میں اُس سے اصل بات نہیں کررہا ہوں۔

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply