سور کے گُردوں کی دماغی مُردہ شخص میں پیوند کاری

(نامہ نگار :فرزانہ افضل)جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گردے ایک دماغی طور پر مردہ شخص میں ٹرانسپلانٹ کیے گئے ہیں ،یہ کامیاب تجربہ امریکہ میں کیا گیا ہے جس میں سور کے دو عدد گردوں کے ایک دماغی مردہ شخص میں پیوندکاری کے 77 گھنٹے بعد پیشاب تیار ہونا شروع ہوگیا۔ یہ تجربہ گزشتہ برس 30 ستمبر 2021 کو ہوا لیکن میڈیا پر اس کی خبر آج ہی جاری کی گئی ہے۔ یہ کامیاب تجربہ جم پارسنز نامی ایک شخص پر کیا گیا ،جو موٹر سائیکل ریس کے دوران زخمی ہو گیا تھا ،وہ اعضاء بطور عطیہ دینے کے لیے رجسٹرڈ تھا لیکن اس کا کوئی بھی عضو پیوند کاری کے لیے موزوں نہیں تھا۔ اس کے خاندان نے اس کی لاش کو وینٹی لیٹر پر زندہ رکھنے کی اجازت دے دی ،تاکہ اس کا مطالعہ کیا جا سکے۔ اس شخص کے اپنے گردے نکال کر اس کے جسم میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے گردے لگا دیے گئے۔ سور کے اعضاء کو عام طور پر انسانی جسم میں ٹرانسپلانٹ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ انسانی مدافعتی نظام اسے مسترد کر دیتا ہے ، چاہے لوگوں کو مدافعتی ادویات بھی دی جائیں۔ امریکی فرم Revivicor نے خنزیر کے اجزاء کو مسترد ہونے سے بچانے کے لیے جینیاتی طور پر تبدیل کیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سرجن جیم لاکے نے کہا کہ یہ کامیاب تجربہ زینو ٹرانسپلانٹیشن کے میدان میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جو اعضاء کی کمی کے بحران کا ایک بہترین متبادل حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تجربے کا مقصد اس قسم کے سائنسی تجربات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے جو کہ امید ہے اس سال کے آخر میں شروع ہو جائے گا۔ یاد رہے یہ تجربہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت سات جنوری کو ایک شخص ڈیوڈ بینیٹ کے جسم میں سور کا دل لگایا گیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply