نئے سال میں زلزلے زیادہ آئیں گے،سائنسدان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ سنہ 2018 میں تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کا تعلق زمین کے گردش کرنے کی رفتار میں کمی سے ہے۔یہ تحقیق یونیورسٹی آف کولوراڈو کے راجر بلہم اور مونٹانا یونیورسٹی کی ربیکا بینڈک نے امریکہ کی جیولوجیکل سوسائٹی کے سالانہ اجلاس میں پیش کی۔انھوں نے کہا کہ زمین کے گردش کرنے کی رفتار میں کمی کے باعث اگلے سال زلزلوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ گردش کرنے کی رفتار میں کمی بہت ہی کم ہے یعنی دن کے دورانیے میں ملی سیکنڈ کی تبدیلی لیکن اس سے بڑے پیمانے پر زیر زمین توانائی کا اخراج ممکن ہے۔ان سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ زمین کی گردش اور زلزلوں میں کافی حد تک تعلق ہے اور اگلے سال ممکنہ طور پر تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو گا۔بلہم اور بینڈک نے اپنی تحقیق میں سنہ 1900 سے اب تک کے زلزلوں کا مطالعہ کیا ہے جن کی شدت سات سے زیادہ تھی۔بلہم کا کہنا ہے ‘ایک صدی سے زلزلوں کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے ہمیں تحقیق کرنے میں مدد ملی ہے۔ان دونوں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم چلا ہے کہ پانچ ادوار میں زلزلے زیادہ آئے۔ بلہم کا کہنا ہے ان ادوار میں ایک سال میں 25 سے 30 شدید زلزلے آئے جبکہ دیگر ادوار میں ایک سال میں اوسطاً 15 زلزلے آئے۔سائنسدانوں نے ان ادوار میں زیادہ زلزلے آنے کی وجوہات کے لیے تحقیق کی۔ انھیں تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان ادوار میں زمین کی گردش کی رفتار میں کمی واقع ہوئی تھی۔بلہم کہتے ہیں ‘زمین کی گردش کرنے کی رفتار میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس کو اٹامک کلاک سے بہت بہتر طریقے سے جانچا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ سنہ 1960 سے اب تک سیکنڈ کی طوالت یا دورانیہ جاننے کے لیے اٹامک گھڑیاں استعمال ہوتی ہیں۔ ان گھڑیوں میں سیکنڈز کا دورانیہ جاننے کے لیے ایٹم میں ہونے والی تھرتھراہٹ یا لرزش کی پیمائش کی جاتی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply