• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • انوکھی جڑی بوٹی کی دریافت،میٹھا کھانے کی خواہش چند سیکنڈ میں ختم

انوکھی جڑی بوٹی کی دریافت،میٹھا کھانے کی خواہش چند سیکنڈ میں ختم

(نامہ نگار :فرزانہ افضل) ذیابیطس میں 29 فیصد تک کمی کر دینے والی جڑی بوٹی   دریافت کی گئی ہے،جو  میٹھا کھانے کی خواہش چند سیکنڈ میں ختم کردیتی ہے۔ ذیابیطس کی بیماری واضح علامات ظاہر کیے بغیر شدید خرابی صحت کا باعث بننے میں مشہور ہے۔ اس حالت کا سب سے بڑا خطرہ خون کی بے ضابطگی ہے جو جسم کو نقصان پہنچاتا ہے۔ خوش قسمتی سے کھانے پینے کی کچھ ایسی اشیاء ہیں جو خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کرسکتی ہیں اور اس بیماری کو مکمل طور پر ختم بھی کر سکتی ہیں۔ ذیابیطس کو مختلف اقسام دی جا سکتی ہیں مگر اس کی دوسری قسم ذیابیطس کے 90 فیصد مریضوں کو متاثر کرتی ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں، پیشین گوئی کرنے والوں کی توقع سے کہیں زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔ جب کہ آنے والے سالوں میں شوگر کے مریضوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ چونکہ اس بیماری کا موٹاپے سے گہرا تعلق ہے لہذا شوگر سے بچاؤ کا حفاظتی قدم صحت مند وزن کو برقرار رکھنا ہے۔ تاہم ایک خوردنی پودہ  ایسا ہے جس کو کھانے سے خون میں شکر کی سطح کو واضح طور پر کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جب جسم انسولین کو محسوس کرنا بند کر دیتا ہے یا ہارمون کی پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے تو ذیابیطس جنم لیتی ہے۔ دونوں صورتوں میں اس حالت کی سب سے بڑی خصوصیت خون میں شوگر کی سطح کا بڑھ جانا ہوتا ہے۔ ذیابیطس کا علاج تین اقسام سے کیا جاتا ہے  کاربوہایڈریٹس جذب ہونے سے روکنے والے، جسم کو انسولین محسوس کروانے والے اور ہائپوگلیکیمک ایجنٹس۔

ذیابیطس کے علاج کا بنیادی مقصد خون میں شکر کی سطح کو ایک مخصوص حد تک برقرار رکھنا ہے۔ کچھ قدرتی اجزاء ایسے ہیں جو اس کے حصول میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک جڑی بوٹی، جمنیما سیلویسٹر جسم میں انسولین سینسیٹایزر کا کام کرتی ہے جس کا ذیابیطس گے مریضوں میں مطالعہ کیا گیا ہے۔ یہ جھاڑی دار پودہ ہندوستان میں پایا جاتا ہے اور اسے ہزارہا سال سے اس ملک کی ادویات میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کو روایتی طور پر ملیریا اور سانپ کے کاٹے کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے مگر حال ہی میں اس کی خصوصیات کو ذیابیطس کے علاج میں بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں مطالعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے جمنیما نامی بوٹی آنتوں میں جذب ہونے والی شوگر کی مقدار کو کم کرتی ہے۔ جس سے خون میں گلوکوز کی سطح کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک اسٹڈی جو اس جڑی بوٹی کے مؤثر اثرات کا دعوی کرتی ہے نے شوگر کے 22 مریضوں پر اس کا مطالعہ کیا جنہیں جمنیما کے پتوں کا نچوڑ پلایا گیا۔ اس ریسرچ کے مصنفین نے کہا کہ ان 22 میں سے 5 مریض اپنی شوگر کی دوائی بند کرنے اور خون میں GS4 کے ساتھ گلوکوز ہومیو سٹیٹس برقرار رکھنے کے قابل ہو گئے تھے۔ اسٹڈی کے نتائج کے مطابق ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض 400mg کی مقدار میں جمنیما کے پتوں کا رس 18 سے 20 ماہ مسلسل ہر روز استعمال کیا جس سے ان کے شوگر لیول میں 29 فیصد تک کمی ہوگئی مزید برآں شوگر سے متعلقہ ہیموگلوبن AIC کی مقدار جو اسٹڈی کے آغاز میں 119 فیصد تھی، کم ہو کر 8۔48 فیصد رہ گئی۔ ان اثرات کے فائدے بہت وسیع ہیں لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے اس جڑی بوٹی میں جمنیما ایسڈ نامی ایک مرکب جو چینی کے ذائقے کو ختم کرتا ہے، کو ذیابیطس کے علاج میں مؤثر سمجھا جا رہا ہے کیوں کہ یہ میٹھا کھانے کی خواہش کو کنٹرول کرتا ہے اور موٹاپا شوگر اور کولسٹرول کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اس جڑی بوٹی کو کھانے کے 30 سیکنڈ کے اندر ہیں اس کے اثرات شروع ہو جاتے ہیں جو آدھا گھنٹہ تک قائم رہتے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply