دبئی میں فلائنگ کار کی تجرباتی اڑان

(نامہ نگار/مترجم:نسرین غوری)دبئی میں ایک مستقبلیاتی فلائنگ کار کی تجرباتی اڑان کامیاب رہی ہے ۔ اس ہائپر کار کو شہر کے اندر سفر کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ 220 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکے گی ۔ لندن سے تعلق رکھنے والی کمپنی بیل ویدر انڈسٹریز نے نومبر میں مکمل لیکٹرونک فلائینگ کار کا تجربہ کیا تھا۔ اب اس کار کی پرواز کی فوٹیج رلیز کی گئی ہے۔ گزشتہ دو سال میں کئی بار یہ تجربہ دہرایا گیا ہے تاکہ ہاپر کار کے ابتدائی ماڈل کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے ۔ اس کار کو eVTOL کا نام دیا گیا ہے جو الیکٹرانک ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ کا مخفف ہے۔

بیل ویدر انڈسٹریز کے بانی رکن اور چیف آپریٹنگ آفیسر کائی سیلن یا کے ٹی کا کہنا تھا کہ ہماری کار بہت ہموار اڑتی ہے اور ٹیکنالوجی اور اختراع کے ضمن میں ہماری کوششوں کا ایک ثبوت ہے۔ہمیں اپنی کار پر اعتماد ہے اور ہم مزید بہتری کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔
فلائنگ کار کو زمین سے ۱۳ فیٹ کی اونچائی پر چالیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑایا گیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سےہماری کار کے متوازن اورآسانی سے کنٹرول کیے جانے کی صلاحیت کا مظاہرہ ہوتاہے ، یہ ایسے مزید ترقیاتی پروجیکٹس کی ایک قطار کا آغاز ہے۔

کمپنی نے اپنے سوشل میڈیا پر کہا کہ شہری ہوائی نقل و حمل کا دور شروع ہوگیا ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ گاڑی ایک پارک نما جگہ سے ٹیک آف کر رہی ہے اور اڑ ان کے بعد محفوظ طریقے سے زمین پر واپس اتر رہی ہے۔ اس تجرباتی کار میں ابھی صرف دو افراد کی گنجائش ہے لیکن اسے پانچ افراد کے لیے بنایا جائے گا تاکہ خاندان ایک ساتھ سفر کرسکیں۔ یہ کار دنیا کی پہلی ایو ٹول eVTOL کہی جارہی ہے جو پروں کے بغیر پرواز کرسکتی ہے اور یہ زمینی کاروں کے متبادل کے طور پر بنائی گئی ہے جسے افراد نجی طور پرسفر کے لیے استعمال کرسکیں۔ ایک مکمل طور پر قابل استعمال کار 2023 میں پرواز کے لیے تیار ہوگی ۔

کمپنی کا اپنی ویب سائٹ پر کہنا تھا کہ اگلے دس سال میں اندرون شہر ہوائی سفر ناگزیر ہے۔ لہذا  ہم نے ایسی کار تیار کی ہے جو کسی بھی وقت کہیں بھی سفر کے لیے تیار ہو۔

تجرباتی فلائٹ کی ویڈیو دبئی کی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے فلائنگ ٹیکسیوں کے لیے اصول و ضوابط پر نظر ثانی کے لیے پہلے فورم کا انعقاد کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔ دبئی میں پہلی بار اڑنے والی کار نظر نہیں آئی ہے دبئی ائر شو 2021 کے دوران فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی کمپنی “لُفط کار” نے کہا کہ وہ ایک خود کار گاڑی تیار کر رہے ہیں جو کسی بھی وقت فلائینگ موڈ پر منتقل کی جاسکتی ہے۔ نومبر میں آر ٹی اے نے کہا تھا کہ وہ ایک خود کار اڑنے والی ٹیکسی اور اسکائی پوڈ پر کام کر رہے ہیں۔

جولائی 2020 میں دبئی نے بے نام فضائی گاڑیوں سے متعلق ایک قانون وضع کیا تھاان کے اسکائی ڈوم پراجیکٹ کے تحت دبئی کے آسمانوں میں ایسے بہت سے فضائی /ہوائی آلات دکھائی دیں گے جو شہر کی مختلف جگہوں اور عمارات کو لینڈنگ پیڈز اور منی ایر پورٹس کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کردیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

خلیج ٹائمز

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply