ہم فاسق، فاجر ہیں، مولا
ہم عاصی، بدکار ہیں، لیکن
ہم تیرے بندے ہیں، مالک
ناقص، اسفل، خطا کار ہیں
نا بکار، آثم، بے تائب
لیکن تیرے روپ کے داعی
ہم تیرے ہی جنم جات ہیں
ولی، سنت ، صوفی بھی نہیں ہیں
پاکباز، صالح ہونا بھی
شاید اپنا وصف نہیں ہے
عیب دار، اجبک، بے ڈھنگا
یہ عبوس کا چہرہ جو ہم
برص زدہ پہنے پھرتے ہیں
تُو نے ہی تو ہم کو دیا ہے
کیا زیب و زینت تیری بھی
یہی تھی؟ کیا تیرا چہرہ بھی
بد ہیت تھا؟ رنگ بافتہ؟
قبح، قباحت ، بد زیبی کا
بھونڈا، داغدار، بے ڈھنگا
بھانڈ ، بھُگتیا۔۔۔ایک نمونہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوہ مری میں جو کچھ تاجروں نے مصیبت میں پھنسے ہوئے لوگواں کے ساتھ کیا، وہ دیکھنےکے بعد تو یقین نہیں ٓاتا کہ اللہ نے ہمیں اپنی شکل و شباہت سے سرفراز کیا ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں