سال نیا آیا ہے دیکھو
دیکھو اپنی کھڑکی کھولو
روشنی کی بارات سجے گی
جھومر ڈالو کہ ّپتوں پر
شبنم کچھ ایسے چمکے گی
جیسے بس اک سال کے بچے
کے ہونٹوں پر رال کی چمکی چمکے
گھر کی کچی دیواروں پر
جیون ریکھا یوں رینگے گی
کہ دالان کی کچی مٹی خوشبو چھوڑے
اور سریں کی شاخوں پر
جھولا بھی جھومے
تم اپنے حصے کی خوشیاں
اپنی مٹھی میں دابے ہی
پنکھ پسارو اور افق سے پار کی
سندر دنیا ہی کو اُڑ تی جاؤ
لیکن کھڑکی پر تو کالے
بادل کا سایہ ہے دیکھو۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں