کھڑکی میں سایہ۔۔ڈاکٹر صابرہ شاہین

سال نیا آیا ہے دیکھو
دیکھو اپنی کھڑکی کھولو
روشنی کی بارات سجے گی
جھومر ڈالو کہ ّپتوں پر
شبنم کچھ ایسے چمکے گی
جیسے بس اک سال کے بچے
کے ہونٹوں پر رال کی چمکی چمکے
گھر کی کچی دیواروں پر
جیون ریکھا یوں رینگے گی
کہ دالان کی کچی مٹی خوشبو چھوڑے
اور سریں کی شاخوں پر
جھولا بھی جھومے
تم اپنے حصے کی خوشیاں
اپنی مٹھی میں دابے ہی
پنکھ پسارو اور افق سے پار کی
سندر دنیا ہی کو اُڑ تی جاؤ
لیکن کھڑکی پر تو کالے
بادل کا سایہ ہے دیکھو۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply