سرد موت اور شدت پسند رویّے۔۔رزاق لغاری

سرد موت اور شدت پسند رویّے۔۔رزاق لغاری/سردی میں مسجد جانا مشکل اور مری جانا آسان ہوگیا۔ ایمان کمزور اور شوق طاقتور ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نماز کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
اوپر لکھے ہوئے یہ وہ جملے ہیں جو آجکل شدت خور عورتیں اور شدت خور مرد تمام سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں اور خوب داد وصول کر رہے ہیں کہیں واہ واہ کہیں آمین کہیں بالکل سچ، جیسے کمٹس کی  بھرمار  لگی ہوئی ہے۔

ایسا کیوں؟ ایسا اس لیے کہ ہم معاملہ فہم لوگ نہیں اور نہ ہی ہمارا تقابل کبھی بھی درست ہوا ہے ،یہاں اس جملے میں نماز کا مری جانے سے تقابل کیا جا رہا ہے اور یہ ہی وہ تقابل ہے جو آدھی صدی سے زیادہ ہمارے ملک میں رائج ہے اور جس کا سب سے زیادہ فائدہ  74  سالوں سے ہمارے مکار حکمران اٹھاتے آئے ہیں اور ہم واہ واہ اور تالیوں کے شور میں بے حس ہو کے رہ گئے ہیں۔

اوپر لکھے ہوئے جملے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ سردی میں یا کسی بھی موسم میں کسی ہسپتال کسی ڈاکٹر کو دکھانے جا رہے ہوں اور راستے میں خدا نخواستہ آپ کو موت آجائے تو یوں سمجھنا چاہیے کہ آپ کو ہسپتال جانے کے بدلے نماز پڑھ لینی چاہیے تھی لیکن ہسپتال نہیں جانا چاہیے تھا۔

اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ مسجد یا گھر میں محصور رہیں کیوں کہ راستے میں نماز چلی جائے گی آپ گھر میں بھوک سے نڈھال رہیں لیکن باہر نہ جائیں۔
آپ اسکول کالج بھی نہ جائیں کیوں کہ ایسا کرنے سے آپ کی نماز چلی جائے گی۔
آپ کہیں گھومنے بھی نہ جائیں کیوں کہ راستے میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، جیسے ہماری سرکار کا بیانیہ بھی یہی ہے کہ لوگ مری کیوں گئے؟ جو اوپر دی گئی سوچ سے ہم پلہ ہے۔جب انسان معاملہ فہم نہیں رہتا تو وہ یقیناً شدت پسندی کی طرف راغب ہو جاتا ہے یہ وہ شدت پسندی ہے جس کی اکثریت ہے۔
کیا مری جانے والے سارے بے نمازی تھے یا مری صرف بے نمازی جاتے ہیں؟ کبھی سوچا ہے کہ مرنے والوں کے لواحقین کو اس طرح کے جملے کیسے لگتے ہوں گے؟ شدت پسندی کی ایک برائی یہ بھی ہے کہ وہ خود پرست ہوتی ہے اپنے عمل کے علاوہ کسی کا عمل بھی قابل قبول نہیں اور نہ  ہی  کسی دوسرے کا عمل درست ہو سکتا ہے ۔

یہ وہ شدت پسندی ہے جسے عوام اور حکمران دونوں بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں کیوں کہ ہمارے حکمران ہمیشہ لالچی دھوکے  باز ،فراڈیے ہی رہے ہیں اور عوام ہمیشہ سے بے وقوف جاہل رہی ہے جس کا فائدہ سیدھا ان فراڈیوں کو ہی ہوتا رہا ہے۔

دنیا میں اس سے کہیں زیادہ خطرناک صورتحال میں لوگ گھومنے جاتے ہیں اور بلکہ لوگ ان ایڈونچرز  کا انتظار کرتے ہیں کہ کب صورتحال بد سے بدتر ہو اور ہم اپنے ایڈونچر کو سَر کر سکیں لیکن کبھی یہ بیانیہ سامنے نہیں آتا کہ یہ لوگ گئے کیوں بلکہ ان اشرف المخلوقات سرکار کو علم ہوتا ہے وہ ایسے انتظامات کرتے ہیں کہ کسی کو کوئی دشواری نہیں ہوتی اور لوگ اپنا اپنا ایڈونچر خطرناک سے خطرناک بھی مکمل کر کے خوشی سے اپنی فیملیز کی طرف لوٹ آتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور ایک ہم ہیں کہ مذاق بن کر رہ گئے ہیں ہم نہ کبھی مشکلوں سے سیکھے نہ  ہی کسی سکھانے والے سے سیکھے ،ہم جو سیکھے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم فقط سانس لے رہے ہیں ہم معجزاتی طور پر زندہ لوگ ہیں ہمارے حکمران بھی معجزاتی طور پر نمودار ہوتے ہیں اور معجزاتی طور پر مارے جاتے ہیں معجزاتی طور پر گم کر دیے جاتے ہیں اور معجزہ یہ بھی ہے کہ پھر کوئی معجزاتی طور پر ہمارے اوپر حکمرانی کر رہا ہوتا ہے اور یہ شدت خور شدت پسند، شدت سے اس کا ویلکم کر رہے ہوتے ہیں اور انہیں مزید یہ آزادی دے دی جاتے ہے آپ بھی اپنی شدت میں اضافہ کریں اور کرتے ہی رہیں۔

Facebook Comments

رزاق لغاری
ایک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply