• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چینی محققین کا کارنامہ:انگلیوں کے نشانات کی تشکیل کے حوالے سے نئے جین کی دریافت

چینی محققین کا کارنامہ:انگلیوں کے نشانات کی تشکیل کے حوالے سے نئے جین کی دریافت

(مکالمہ ویب ڈیسک/مترجم:طلحہ نصیر)چینی اور بیرون ممالک کے 10 سے زائد محققین کی ایک ٹیم نے انگلیوں کے نشانات کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرنے والے جین کو دریافت کیا ہے۔ یہ جین کچھ پیدائشی بیماریوں کی ابتدائی تشخیص کے لیے نئے طریقوں کی ایجاد میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
جریدے سیل کے تازہ ترین ایڈیشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج کو چائنیز اکیڈمی آف سائنسز، فوڈان یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ایڈنبرا اور امریکہ، ہندوستان اور آسٹریلیا کے دیگر اداروں کے محققین کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔
اِس تحقیق میں 23 ہزار سے زیادہ افراد کے جینومز کو اسکین کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے بعد، انہوں نے انسانی کروموسوم میں فنگر پرنٹ سے وابستہ 43 جینز کی نشاندہی کی ہے۔ جن میں سے زیادہ تر بارے اب تک کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ کے محقق وانگ سیجیا کا کہنا تھا کہ دریافت ہونے والے جینز جلد کی نشوونما کے راستوں کی بجائے اعضاء کی نشوونما کے عمومی راستوں سے جڑے ہوئے پائے گئےہیں۔ انہوں نے جین EVI1 کے قریب ایک ایسا جین بھی دریافت کیا ہے جو واضح طور پر انسان کی درمیانی تین انگلیوں کے نمونوں سے متعلق ہے، جو ایک جیسے طریقے کے ساتھ درمیانی تین ہندسوں کو نمایاں کرنے والے طویل عرصے سے پہچانے جانے والے “پیٹرن بلاک” کے رجحان کے لیے فینوٹائپک اور جینیاتی وضاحت فراہم کرتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا ہے کہ “فنگر پرنٹ پیٹرن” بھی جینیاتی طور پر ہاتھ اور انگلیوں کے تناسب سے جڑے ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک آدمی کی چھوٹی انگلی جتنی لمبی ہوگی، اس کی ہتھیلی اتنی ہی چھوٹی ہوگی اور اس کے فنگر پرنٹ کے پیٹرن اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فنگر پرنٹ پیٹرن انسانی فینوٹائپک کی ظاہری شکل کا ایک اہم حصہ ہیں اور بیماریوں سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔

پچھلی تحقیق  نے پہلے ہی مختلف نمونوں اور کچھ پیدائشی موروثی بیماریوں کے درمیان تعلق پایا ہے، جیسے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار لوگوں میں سنگل پامر کریز اور ڈیپ پلانٹر کریز کا زیادہ ہونا ہے۔ جیسا کہ حمل کے 10ویں ہفتے کے بعد انگلیوں پر پیٹرن ہندسوں کے اشارے پر بننا شروع ہو جاتے ہیں، اور مستقبل کے فنگر پرنٹ پیٹرن (آرچ، لوپ یا ورل) کی ترتیب 14ویں ہفتے میں طے ہو جاتی ہے، محققین کا خیال ہے کہ فنگر پرنٹ کے نمونوں کا تجزیہ کرنا کُچھ پیدائشی بیماریوں کی ابتدائی اسکریننگ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

وانگ کا مزید کہنا تھا کہ اُن کی ٹیم اب ایک مقامی ہسپتال کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ اس تحقیق کے نتائج کو کچھ پیدائشی بیماریوں کی جلد تشخیص اور ان کی اسکریننگ کے آلات میں تبدیل کیا جا سکے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply