کوویڈ 19: روزانہ دو ملین سے زائد نئےشکار

(نامہ نگار/مترجم نسرین غوری)کوویڈ 19 کے  روزانہ دو ملین سے زائد نئےشکار سامنے آرہے ہیں ۔خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یکم سے سات جنوری کے درمیان دنیا بھر میں روزانہ اوسطاً دو ملین سے زائد کورونا کے نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔یعنی دس دن کے درمیان نئےکورونا کیسز کی تعداد دو گنا ہوچکی ہے۔ پچھلے سات روز میں اوسطاً اکیس لاکھ چھ ہزار ایک سو اٹھارہ نئے مریض سامنے آئے ہیں جبکہ 23 سے 29 دسمبر کے درمیان کورونا کے نئے مریضوں کی روزانہ اوسط تعداد تقریباً دس لاکھ/ایک ملین تھی ۔

نومبر کے اواخر میں جنوبی افریقہ میں وائرس کی نئی قسم اومیکرون سامنے آنے کے بعد سے کورونا کے کیسز میں عالمی سطح پر 270 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ لیکن یکم سے سات جنوری کے دوران پوری دنیا میں کورونا سے اموات کی تعداد اوسطً   6237 فی یوم رہی ہے جو اکتوبر 2020 کے بعد سب سے کم اموات ہیں۔

گوکہ تحقیقات کے مطابق اومیکرون سے بیماری کی شدت نسبتاً کم رہتی ہے لیکن ماہرین نے وائرس کی نئی قسم سےخبر دار کیا ہے کہ اس کے باعث مریضوں کی تعداد کے باعث ہسپتالوں پر بہت زیادہ بوجھ پڑ سکتا ہے ۔اومیکرون سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں مختلف ممالک میں نئی پابندیوں کا اطلاق کیا ہے اور وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے ویکسین کی فراہمی کے انتظامات بہتر بنائے ہیں۔
یورپ اور امریکہ بشمول کینیڈا   اس وقت کورونا انفیکشن کے گڑھ ہیں اور پچھلے ہفتےعالمی سطح پر رپورٹ ہونے والے دو ملین سے زائد کیسز میں سے 49 فیصد اور 33 فیصد کیسز بالترتیب دونوں خطوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ یکم سے سات جنوری کے درمیان نئے کیسز کی شرح اس سے پچھلے ہفتے کی بہ نسبت یورپ میں 47 فیصد بڑھی ہے جبکہ امریکہ و کینیڈا میں یہ شرح 76فیصد بڑھی ہے ۔
جبکہ اسی دورانئے میں نئے کیسز کی شرح آسٹریلیا و نیوزی لینڈ میں 224 فیصد ، لاطینی امریکہ اور کریبئین میں 148 فیصد، مشرق وسطیٰ میں 116 فیصد اور ایشیا میں 145 فیصد رہی۔ افریقہ میں نئے کیسز کی شرح برقرار رہی لیکن دیگر خطوں کے مقابلے میں اب بھی سب سے زیادہ رہی جیسا کہ عالمی وبا کے مارچ 2020 میں آغاز سے افریقہ میں وبا ء پھیلنے کی شرح تھی۔ یہ اعداد شمار ہر ملک کےمتعلقہ سرکاری اداروں کے پیش کردہ اعداد شمار سے مرتب کیے گئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس ضمن میں یہ بھی اہم ہے کہ وباء کے آغاز سے ہی موثر وائرس /انفیکشن ٹیسٹنگ اور لیب ٹیسٹ کے نظام کے باوجود بہت سارے ہلکی علامات یا بغیر علامات والے مریض رپورٹ نہیں ہوپاتے اور اس طرح قومی یا عالمی اعداد شمار میں ان کی شمولیت نہیں ہوپاتی۔ہر ملک کی انفیکشن ٹیسٹنگ پالیسی بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ کورونا سے منسلک شرح اموات کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کا اندازہ ہے کہ کورونا کے باعث اموات کی اصل تعداد رپورٹ ہوئی تعداد سے دو یا تین گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
خلیج ٹائمز

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply