دوسری شادی چھپانے کا شرعی حکم۔۔حافظ محمد زبیر

ایک دوست کا سوال ہے کہ دوسری شادی چھپا کر کرنے کا شرعی حکم کیا ہے کیونکہ مردوں میں یہ رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ پہلی بیوی کے علم میں لائے بغیر دوسری شادی کر لیتے ہیں۔

جواب: دیکھیں، خفیہ نکاح اور چھپا کر شادی کرنا یہ دو علیحدہ مسئلے ہیں۔ خفیہ نکاح کہ جسے الزواج السري بھی کہتے ہیں، جائز نہیں ہے۔ خفیہ نکاح یہ ہے کہ کوئی لڑکا لڑکی یا مرد عورت بغیر کسی کے علم میں لائے آپس میں نکاح کر لیں تو یہ نکاح باطل ہے۔

چھپا کر شادی کرنا یہ ہے کہ کوئی مرد کسی خاتون سے اس کے ولی کی اجازت، گواہان کی موجودگی، حق مہر اور اپنے گھر والوں یا لڑکی کے گھر والوں کے علم میں لاتے ہوئے دوسری شادی کر لیتا ہے لیکن صرف اپنی بیوی یا بیوی کے گھر والوں سے اس شادی کو چھپا لیتا ہے تا کہ کوئی لڑائی جھگڑا فتنہ فساد پیدا نہ ہو۔ یہاں مرد نے اس شادی کو مکمل طور نہیں چھپایا بلکہ بیوی اور اس کے خاندان سے چھپایا ہے۔ تو یہ دو علیحدہ کیسز ہیں۔

جمہور فقہاء امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کے نزدیک نکاح میں اعلان مستحب ہے یعنی پسندیدہ ہے، لازم نہیں جبکہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک نکاح میں اعلان واجب ہے جیسا کہ حدیث میں حکم ہے کہ نکاح کا اعلان کرو۔ اب امام مالک رحمہ اللہ نے اس اعلان کو وجوب کے معنی میں لے لیا اور بغیر اعلان نکاح کو باطل قرار دیا جبکہ جمہور فقہاء کے نزدیک یہ حکم استحباب کے معنی میں ہے یعنی پسندیدہ ہے، واجب نہیں۔ اور اس حکم کا مقصد نکاح اور زنا میں فرق کرنا ہے کہ زنا کا تعلق چوری چھپے ہوتا ہے اور نکاح کا تعلق ا علانیہ ہوتا ہے۔

بیوی یا بیوی کے گھر والوں سے دوسری شادی کو چھپا لینا اعلان نکاح کے منافی نہیں کیونکہ اعلان میں یہ شامل نہیں ہے کہ ہر کسی کو نکاح کا ضرور بتلائے۔ا علانیہ نکاح یہ ہے کہ ایک معتد بہ تعداد کے علم میں ہو کہ یہ دونوں رشتہ ازدواج میں بندھے ہیں۔ اور اس میں اگر مرد اتنا کر لے کہ اس کے گھر والوں اور اس کی دوسری بیوی کے گھر والوں کے علم میں ان دونوں کا نکاح ہو تو یہ  اعلانیہ نکاح میں شامل ہو گا، بھلے پہلی بیوی اور اس کے گھر والوں کے علم میں نہ بھی ہو۔

بہر حال یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اگر مرد دوسری شادی پہلی بیوی اور اس کے گھر والوں کے علم میں لا کر کرے تو یہ زیادہ بہتر ہے کہ اس سے دوسری کے حقوق بھی محفوظ رہیں گے۔ لیکن دوسری شادی کرنے والوں میں سے اکثر کا کہنا یہی ہوتا ہے کہ پہلی بیوی سے دوسری شادی چھپانے میں ہی سب کا سکون اور اطمینان ہے۔ میری رائے میں ہمیں اس پر معاشرتی پہلو سے بھی مختلف جہات سے غور کرنا چاہیے اور دونوں طرح کی انتہا پسندی سے بچنا چاہیے۔ اب دوسری شادی کا ولیمہ دھوم دھام سے کرنا، میں اس کے حق میں نہیں ہوں کہ جب آپ نے دوسری کرنی ہی ہے تو پہلی کی ذہنی اذیت بڑھانا کوئی ثواب کا کام نہیں ہے۔ شرعی اجازت ہونا اور بات ہے کہ ہر شرعاً  جائز کا مطلب واجب نہیں ہے۔

بہر حال جن حالات میں ہم ہیں یعنی پاکستان میں جہاں قانوناً دوسری شادی کی اجازت تقریبا ًناممکن امر ہے اور پہلی بیوی یا اس کے گھر والے آپ پر کیس بھی دائر کر سکتے ہیں۔ دوسرا معاشرتی اعتبار سے دوسری شادی کو کوئی قبول نہیں کرتا اور عین ممکن ہے کہ دوسری شادی کا سن کر پہلی بیوی آپ سے خلع لے لے یا میکے چلی جائے اور بچے آپ پر ڈال دے وغیرہ وغیرہ۔ تیسرا پہلی بیوی اور اس کے گھر والوں کا رد عمل بہت شدید ہوتا ہے جیسا کہ مفتی طارق مسعود صاحب بتلا رہے تھے کہ ان کے سسر صاحب نے تو بندوق نکال لی تھی، وغیرہ وغیرہ۔ چوتھا پہلی بیوی کے ذہنی مسائل بن جاتے ہیں کہ آپ جاب اور ملازمت پر نکلے ہیں اور وہ پیچھے بیٹھی شک کر کر کے سڑ رہی ہے کہ دوسری کے پاس گیا ہوا ہے۔

تو ایسے میں ایک دو سال کے لیے دوسری شادی کو چھپا لینے میں حرج نہیں، اس نیت سے کہ جب دوسری بیوی سے ایک دو بچے ہو جائیں تو پھر پہلی بھی اس کو کسی درجے میں ایکسیپٹ کر ہی لیتی ہے۔ یا ان مسائل کا ایک حل یہ بھی ہے کہ دوسری کے فورا ً بعد تیسری بھی کر لے کیونکہ اس سے پہلی بیوی کے ذہنی مسائل ختم ہو جاتے ہیں اور وہ کسی قدر سکون میں آ جاتی ہے بلکہ اسے ٹھنڈ پڑ جاتی ہے اس بات سے کہ اب دوسری بیوی کی آزمائش شروع ہو گئی ہے لیکن اس کی آزمائش بھی پہلی بیوی کی جیسی نہیں ہوتی کہ وہ یعنی دوسری بیوی پہلے ہی سے ایک بیوی کو ذہنی طور قبول کر کے کسی کے عقد نکاح میں آئی ہوتی ہے۔ تیسری کے بعد چوتھی سے مسائل مزید کم ہو جائیں۔ سب سے زیادہ مسائل دو بیویوں سے پیدا ہوتے ہیں کہ بندہ بعض اوقات فٹ بال بن جاتا ہے۔ تیسری چوتھی کے بعد سب بیویوں کو یقین ہو جاتا ہے کہ بندہ میرے ساتھ خراب نہیں بلکہ ہے ہی ایسا۔ بھئی، معرفت کی باتیں ہیں، زیادہ کھولنے کی اجازت نہیں، اسی پر اکتفا کریں۔

Advertisements
julia rana solicitors

تو دوسری شادی کو چھپا لینے میں شوہر کا بھی فائدہ ہے اور پہلی بیوی بھی بہت سی اذیتوں اور طعنوں سے بچ جاتی ہے البتہ دوسری شادی کو چھپانے میں نقصان اگر ہے تو دوسری بیوی کا ہو سکتا ہے کہ جب شوہر چھپا کر اور ڈر ڈر کر شادی کرے گا یا رشتہ ازدواج نبھائے گا تو دوسری کے حقوق کبھی پورے نہ کر سکے گا۔ اور یہ نکاح مسیار کی صورت ہی بن جائے گی کہ جس میں عورت اگر اپنے آپ سے کچھ اپنے حقوق چھوڑنے پر راضی ہو تو ہی اس کا جواز نکلتا ہے، ورنہ نہیں۔ بہر حال معاملے کو دیکھنے کے کئی ایک پہلو ہیں، سب جہتوں سے دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

Facebook Comments

حافظ محمد زبیر
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب علوم اسلامیہ میں پی ایچ ڈی ہیں اور کامساٹس یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ آپ تقریبا دس کتب اور ڈیڑھ سو آرٹیکلز کے مصنف ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply