طلاق کا ذمہ دار کون!!

کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تخلیق کائنات کے وقت سب سے پہلا رشتہ میاں بیوی کا قائم کیا ، باقی رشتے اس کے بعدوجود میں میں آئے۔ اس بات سے رشتوں کی اہمیت کا بخوبی ا ندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تین الفاظ کا مرکب رشتہ کسی قدر نازک اور مضبوط بھی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں ہلکی ہلکی سی ضربیں اس کی مضبوط ڈور کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیتی ہیں۔ شادی جیسے مضبوط بندھن کے بعد معمولی سی تکرار پر طلاق کا معاملہ معاشرے میں ایک مذاق کی حد تک بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ہاں طلاق لینا اور دینا ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ اب اس حلال مگر ناپسندیدہ فعل کا ذمہ دار کون ہے؟ عورت، مرد، والدین اور یا قریبی رشتے دار!
دراصل معاملہ فہمی کا فقدان، جلد بازی، بے صبری اور عدم برداشت کی وجہ سے یہ تمام کہیں نہ کہیں ذمہ دار ہوتے ہیں۔ طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح میں مادیت پرستی، ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش نہ کرنا ، بداعتمادی، دیگر لوگوں کی میاں بیوی کے معاملات میں بے جا مداخلت اور دوسروں کی باتوں پر بلاتصدیق یقین کرلینا شامل ہیں۔کبھی کبھی دیکھا گیا ہے کہ والدین کی جانب سے اپنے بچوں کی پسند کے خلاف زبردستی شادی بھی رشتہ ٹوٹنے کا موجب بنتی ہے۔ میری ایک دوست کی بہن کے ساتھ لڑکے کے والد ین نے اپنے لڑکے کی خواہش کے خلاف زبردستی شادی کرا دی۔ نتیجہ افسو س کے ساتھ وہی نکلا جیسا ایسے کیسوں میں نکلا کرتا ہے۔ یعنی والدین کے سامنے مجبوراََ سرِ تسلیم خم کرنے والے موصوف کی پرانی محبت کچھ ہی عرصے بعد جاگ گئی اور پھر یوں ہوا کہ عشق سر چڑھ کر دوڑنے لگا جس سے روز روز کی تُو تُو میں میں شروع ہوتی آخر کار طلاق پر جا کر رکی۔
اس سارے معا ملے میں اس بے چاری لڑکی کا کیا قصور تھا؟ ہمارے معاشرے میں ایک لڑکی کی طلاق سے خاندان کے دیگر افراد بھی متاثر ہوتے ہیں۔ خاص طور پر طلاق دوسری بہنوں کے رشتے میں نہ صرف رکاوٹ کا سبب بنتی ہے بلکہ ہمدردی کی آڑمیں لڑکی کو ذلیل بھی کیا جاتا ہے۔ اس قسم کا ردِعمل کسی بھی شریف لڑکی کے لیے قیامت سے کم نہیں ہوتا اور لڑکی کے اس وقت کے دکھ کو کوئی نہیں سمجھ سکتا ۔
اس رویے کی سب سے بڑی وجہ دراصل دین سے دوری ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو محض قرآن کے سائے میں رخصت کرنے کے ساتھ ساتھ حقیقت میں بھی دینی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا تو یقینًا اس قسم کے حالات رونما نہ ہوتے۔ میاں بیوی کے حقوق و فرائض کیا ہیں؟ شادی کا مطلب کیا ہے؟ شادی کا مقصد کیا ہے؟ اس رشتے کو نبھانا کتنا ضروری ہے؟ اور میاں بیوی کا رشتہ اعتماد اور بھروسے کیسے قائم رکھا جا سکتا ہے؟ یہ سب دین تعلیمات سے ہی سیکھا جا سکتا ہے۔
دو شادی شدہ افراد میں علیحدگی کا سبب بننے والی بنیادی وجوہات جن میں گھریلو ناچاقی، قربانی دینے کے عزم میں کمی، زبردستی شادی، مشترکہ خاندانی نظام سے بغاوت، سماجی سٹیٹس، حرص و ہوس، بیوی یا شوہر کا شکی مزاج ہونا، دوسری یا جلد بازی میں محبت کی شادی، ٹی وی ڈراموں اور فلموں کے اثرات، معاشی مسائل،شوہر یا بیوی کا نشہ کرنا، سٹہ، جوا یا خراب عادتوں کا تدارک بھی دینی تعلیمات میں پنہاں ہے۔ یہ درست ہے کہ اسلام نے طلاق کو حلال قرار دیا ہے مگر یہ بھی بھولنا نہیں چاہیے کہ یہ حلال کام اللہ کوبھی سخت ناپسند ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ناراضی کی پروا کیے بغیر دوسروں کی زندگی برباد کرنا انتہائی برا فعل ہے جس پر اللہ کی پکڑ لازم ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ عطا فرمائے ۔

Facebook Comments

شکیلہ سبحان شیخ
پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کی رکن ہو نے کے ساتھ ساتھ ایک روزنامہ اخبار سے بھی منسلک ہیں اسکول آف جرنلزم میں بھی بطور معاون کام کرتی ہیں پاکستان ہیلپ لائن ویلفئیر آرگنائزیشن میں ایجوکیشن ونگ کی ممبر ہیں ،قلم کے ساتھ بدلائو پر یقین رکھتی ہے اور معاشرے میں سدھار کا ذریعہ قلم کو ہی سمجھتی ہے ۔ گھومنا پھرنا اور انٹرنیٹ کا استعمال مشاغل میں شامل ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply