• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایک فتویٰ اور ۔۔ (جیمز ویب پر مسلم اُمہ کے نام ایک منظوم خط)/محمد وقاص رشید

ایک فتویٰ اور ۔۔ (جیمز ویب پر مسلم اُمہ کے نام ایک منظوم خط)/محمد وقاص رشید

میری پیاری مسلم امہ۔۔
عربیوں والا معانقہ اور چُمّہ۔۔۔
اور اسکے بعد انتہائی عاجزانہ اور مودبانہ عرض ہے۔۔
جو آپ کے نام یہ منظوم خط لکھنے کی غایت و غرض ہے۔
میں مانتا ہوں کہ ہم ان حساس ترین معاملات میں بہت مصروف ہیں
میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ ہم اور ہماری توانائیاں انہی تک موقوف ہیں
مگر ہم اپنی بیش قیمت مصروفیات میں سے تھوڑا وقت نکال سکیں،
اگر ہم خود کو تھوڑا سا سوچنے سمجھنے کی دقت میں ڈال سکیں،
اگرہم کائنات کےاہم ترین معاملات سے ذرا سراٹھا سکیں،
اگر ہم ازل سے جاری اپنی بھاری ذمہ داریوں سے کچھ دیر توقف فرما سکیں،
اگر ہم شیعہ و سنی کی جنت یا دوزخ میں بکنگ سے فراغت پا سکیں،
اگر کفر و ارتداد کے فتووں کو تھوڑی دیر تھما سکیں،
اگر داڑھی ،مونچھیں اور مسواک کی لمبائی کا معاملہ نمٹ چکا ہو،
سعودی عرب میں سینمے اور میوزک کنسرٹ کا غم تھوڑا گھٹ چکا ہو،
اگر ہم نےکدوشریف کوکاٹنےکی درست سمت کا پتا لگا لیا،
اگر ہم نے پیٹرول کا دم پیٹرولیم مصنوعات پر آزما لیا ہو،
اگر ہم نے یہ پتا چلا لیا ہو کہ خلافت پر دراصل کس کا حق تھا،
کون منافق تھا کس کے ایمان میں شک تھا،
اگر ہم عید کے چاند کے مذہبی یا سائنسی ہونے کا فیصلہ کر چکے ہوں ،
زمین ساکت ہے یا متحرک اس کی گہرائی میں بھی اتر چکے ہوں،
اگر قومی سلامتی ایمان اور نکاح خطرے سے کچھ دیر کے لئے باہر آ سکیں،
اگر سازشی چورن بیچنے والوں سے چند لمحے اپنی خرد کو بچا سکیں،
اگر ہمیں لیدر جیکٹ میں سے سور کے چمڑے کی بو آنا بند ہو،
بس ایک لمحے کے لیے امت مختلف لابیوں والی کیسٹ چلانا بند ہو،
اگر ترک یا عرب بلاک حتمی شکل میں آ چکے ہوں،
افغانیوں نے جن کو شکست دی انہی سے امداد پا چکے ہوں،
اگر کرونا وائرس کو ان ملکوں پر خدا کا عزاب قرار دلوا چکے ہوں،
جن ملکوں سے امداد میں ملی ویکسین لے کر لگوا چکے ہوں،
یا پھر ویکسین لگوانے پر دو سال کی گنتی پر چڑھ چکے ہوں،
یا نہ لگوانے کے لیے اپنے اپنے حقیقت ٹی وی پر سازشی تھیوریاں گھڑ چکے ہوں،
اگر سعودی اور ایرانی فرقہ وارانہ چپقلش ذرا تھم سکے،
اک نگاہ اپنے آس پاس کی دنیا پر بھی جم سکے،
اگر ہیپی کرسمس کہنے سے معطل ہونے والا ایمان بحال ہو چکا ہو،
اور۔۔۔ اور۔۔۔۔۔ عظیم علما و فقہا سے اسطرح کا ہر ذہین و فطین سوال ہو چکا ہو،
تو ایک نگاہ 21ویں صدی کے اوپر بیان کردہ تمام منصبوں سے کمتر ایک منصوبے کی طرف،
جیمز ویب نامی اس عجوبے کی طرف،
جو کہ ٹینس کورٹ جتنی دیوہیکل ایک خلائی دوربین ہے۔
اور سائنسدانوں کو اس بات کا کامل یقین ہے،
کہ اگر انکی 30 برسوں کی یہ محنت کامیاب ہو گئی،
344 مشکل ترین مراحل سے گزر کر جیمز ویب کامیاب ہو گئی،
تو یہ انسان کا علمیت کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہو گا،
سائنس کا انسانیت کی طرف بہت بڑا قدم ہو گا،
انسان نئے کائنات کے شروعاتی سیاروں اور ستاروں کو دیکھ پائے گا،
زندگی کا وجود اور کہیں ممکن ہے ان اشاروں کو دیکھ پائے گا،
وہ جو خلائی دوربین خلا میں اس سے قبل تھی،
وہ اس سے کہیں چھوٹی اور محدود ہبل تھی،
مگر کائنات کے 13۔8 ارب سال پرانے ہونے کا اسی نے بتایا تھا،
بگ بینگ اور بلیک ہولز سے متعلق ہمیں بہت کچھ دکھلایا تھا،
جیمز ویب کائنات کے پہلے سیارے کو بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے،
زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور اڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے،
خدا کا کلام کہتا ہے وہ جو غورو فکر کرتے ہیں اسکی نشانیوں پر،
زمین و آسمان کے درمیان پھیلی اسکی تخلیق کی روانیوں پر،
خدا کا امرِ علم و تحقیق کا یہی تو مقصد تھا،
اور بے شک انسان کی تخلیق کا یہی تو مقصد تھا،
کہ وہ اپنے آس پاس اسکی ہر اک عطا کو تلاش کرے،
اور ان عطاؤں کے راستے اپنے خدا کو تلاش کرے،
سو جیمز ویب کا کرشمہ کیا ہی عجیب و غریب ہے ،
کہ سائینس اب ہم سے زیادہ خدا کے قریب ہے،
سو اے میری پیاری مسلم امہ آپ کی گونا گوں مصروفیات میں مخل ہونے کی معافی چاہتا ہوں، ۔
ایک مہربانی ایک کرم ایک احسان بس یہ اضافی چاہتا ہوں،
آپ مل کر خدائی کاموں میں اس مداخلت پر انکو جواب یہ صاف صاف دے دیجیے
ایک فتویٰ  “جیمز ویب ” کے سائنسدانوں کے خلاف دے دیجیے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply