قائد ڈے، قوالی اور کرسمس 2021۔۔فرزانہ افضل

خدا کا شکر ہے کہ اس بار کرسمس اور نئے سال کی چھٹیوں پر برطانیہ میں لاک ڈاؤن نہیں لگا۔ حکومت اور میڈیا دونوں ہی کورونا اور اس کی پابندیوں کے حوالے سے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے ماہر ہیں۔ کورونا کی وجہ سے ہوئے جانی نقصانات اور اس موذی وبا کی ایذا تو دنیا بھر پر ثابت ہے۔ پھر ڈیلٹا ویریئنٹ کی دریافت، اس دوران ڈبل ویکسین کی وجہ سے شکراً کافی بچت ہوگئی اور کورونا کی سختی میں کچھ حد تک کمی آگئی مگر حال ہی میں اومیکران کا شور، کہ یہ تو ڈیلٹا سے دوگنا خطرناک ہے۔ مگر کورونا کیسز کے روزانہ کے تجزیوں سے اب تک یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اومیکران، ڈیلٹا کے مقابلے میں ذرا ہلکا مزاج رکھتا ہے مگر پھر بھی حکومت اور سائنسدان روزانہ کی رپورٹوں کو جانچ رہے ہیں۔ لہذا بھلا ہو اومیکران کاجس نے نوع انسانی پر نرمی برتی یہ سب رب کریم کی مہربانی ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن پر گزشتہ برس2020 کرسمس پر لاک ڈاؤن کا اعلان کرنے کی وجہ سے عوام شدید رنجیدہ تھی ریسٹورنٹ اور ہوٹل مالکان دوسرے کاروباری حضرات بھی بورس جانسن پر غم و غصے کے عالم میں رہے۔ بورس جانسن اکثر بوکھلاہٹ کا شکار رہتے ہیں اور اس میں کافی غیر دانشمندانہ فیصلے کرتے ہیں خیر جب مصیبت آنی ہو تو اچھے خاصے دانشمندوں کی بھی عقل ماری جاتی ہے۔

لہذا وزیراعظم صاحب نے گزشتہ برس کرسمس پر کیے گئے لاک ڈاؤن کو اپنے لئے کافی ایزی لے لیا اور چوری چھپے آفس میٹنگز اور نمبر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے اسٹاف کو بہترین کارکردگی کے ایوارڈ دینے کے ڈرامے کی آڑ میں کرسمس پارٹیاں اڑائیں، کھانا اور “پینا” خوب انجوائے کیا۔ سہیل وڑائچ اسی قسم کی حرکتوں کے بارے میں فرماتے ہیں “کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔” اب اپوزیشن لیبر پارٹی نے تو بورس جانسن کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان سے وزارت عظمٰی سے استعفٰی دینے کا مطالبہ کیا۔ ” آوارہ ہوں میں گردش میں ہوں آسمان کا تارا ہوں، آوارہ ہوں۔” ہمارے وزیراعظم کافی مضبوط ہڈیوں کے مالک بھی ہیں لہذا انہوں نے استعفٰی دینے سے صاف انکار کر دیا اور اپنے سیٹ پر پکی ہڈی کے ساتھ جمے رہنے کا اعلان کیا۔ لہذا عوام اور اپوزیشن دونوں کی طرف سے بورس سخت پریشر میں ہیں اور اگر اس بار بھی کرسمس 2021 پر وہ لا ک ڈاؤن لگا دیتے تو 2022 میں وہ اپنے آپ کو 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ سے الوداع ہی سمجھتے۔ لہٰذا انہوں نے انگلینڈ کے عوام سے بطور اظہار محبت اور ان کے دل جیتنے کی کوشش میں اس مرتبہ چل پل chill Pill لی اور لوگوں کو تسلی دی کہ آرام سے کرسمس اور نیو ائیر انجوائے کریں، بس ذرا ماسک وغیرہ پہنیں “باقی سب فرسٹ کلاس ہے۔”

ہم مغرب میں رہنے والے اس لحاظ سے بھی بہت خوش نصیب ہیں کہ ہمیں اپنے پیارے قائد اعظم سالگرہ کے لیے  یہاں کی حکومت سے 25 دسمبر کو چھٹی نہیں لینی پڑتی کرسمس کی وجہ سے ملک بھر میں چھٹی بلکہ چھٹیاں ہوتی ہیں۔ لہٰذا کورونا کے باعث دو سال کے وقفے کے بعد اس بار مختلف تنظیموں نے مختلف پروگرام ترتیب دے رکھے ہیں۔ گزشتہ شام مانچسٹر میں صحافیوں کی ایک تنظیم اور پروموٹرز نے قائداعظم کی سالگرہ، کرسمس اور نئے سال کے جشن کے طور پر ایک قوالی نائٹ کا اہتمام کیا جس میں برطانیہ کے معروف قوال استاد سلیم صابری اور طبلہ نواز استاد شہباز اور ہم نوا نے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ یوں تو انتظامیہ آخری دن تک ڈرتی گھبراتی رہی کہ اگر لاک ڈاؤن کا اعلان ہوگیا تو سارا پروگرام دھرے کا دھرا رہ جائے گا، مالی نقصان تو ہو گا ہی مگر پبلک جو بے قراری سے اس پروگرام کا انتظار کر رہی تھی ان کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم جو اچھی موسیقی، ادب اور فنون لطیفہ کے دلدادہ ہیں، نے بھی دل میں اس محفل سماع کی آس لگا رکھی تھی۔

خیر ہم اپنے تئیں اس پروگرام کی انتظامیہ کو برابر تسلیاں دیتے رہےکہ “گھبرانا نہیں”، لاک ڈاؤن نہیں لگے گا” ۔ “گھبرانا نہیں” اب ایک تاریخی محاورہ بن چکا ہے جس کو بار بار دہرانے سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اگر اپنی 22 کروڑ عوام کو قائل کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہو سکتے ہیں تو کیا ہم اپنے چند دوستوں کو تشفی دینے کے لئے استعمال نہیں کر سکتے۔ بہرصورت صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا  ہی ہوتا ہے اور ” عشق اور پیار کا مزہ لیجئے ، تھوڑا انتظار کا مزہ لیجئے، دل بے قرار کا مزہ لیجیے” کی کیفیت کا دورانیہ مکمل ہوا اور بالآخر 27 دسمبر کا دن آ پہنچا۔ ہم شوقین مزاج لوگ محفل سماع کے آداب کے مطابق بن سنور کر مقررہ وقت سے پہلے ہی ہال میں پہنچ گئے دھیرے دھیرے باقی مہمان بھی آنا شروع ہو گئے ہم نے اس دوران اپنی فوٹو گرافی کی اور مہمانوں سے نیٹ ورکنگ بھی۔ مگر ساتھ ساتھ اس بات کا بھی کڑی نظروں سے جائزہ لیتے رہے کہ مہمانوں کو ان کے رتبے کی اہمیت کے اعتبار سے کن ٹیبلز پر بٹھایا جا رہا ہے مگر دھاندلی اور خود سری تو بہت سوں کا خاصہ ہے لہذا چند لوگوں نے وی آئی پی ٹیبلز جو سیاست دانوں اور سپانسرز کے لیے مخصوص تھیں، پر بیٹھنے کی بے جا ضد کی اور اس بارے میں انتظامیہ سے ناراضگی کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہوئے بھی پائے گئے۔ مہمانوں کو ایسے موقع پر کچھ سمجھ داری کا ثبوت دینا چاہیے اور آرگنائیزرز کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے کہ وہ اس وقت بہت پریشر میں ہوتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہر شخص خود کو وی آئی  پی سمجھتا ہے کیونکہ وہ یقیناً  اپنے آپ میں ایک وی آئی پی ہوتا ہے۔ یہ اندر کی احساس کمتری ہے یا احساس برتری یا پھر کچھ ملی جلی فیلنگز۔ اس بات کو سمجھنے کی بہت عرصے سے کوشش کر رہی ہوں جب کوئی نتیجہ نکل آیا تو آپ کو ضرور اپنی رائے سے آگاہ کروں گی۔ ہر شخص با عزت ہے مگر کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اس وی آئی پی کلچر کو ختم کرکے ویری امپورٹنٹ پرسن کی بجائے صرف “پرسن” بن جائیں، اپنی اہمیت جتانے کی اس دوڑ اور مقابلہ بازی کو خیرباد کہہ کے کھلے دل سے ہر تقریب میں جائیں اور سب سے ملاقات کرکے انجوائے کریں۔

خیر جناب دیکھتے ہی دیکھتے ہال مہمانوں سے کھچا کھچ بھر گیا۔ برطانیہ بھر کے دور دراز کے شہروں سے بھی مہمانوں نے شرکت کی۔ کھانے کے بعد استاد سلیم صابری اور استاد شہباز اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئے اور خوب سماں باندھا سب لوگ بے حد محظوظ ہوئے اور قوالی کے جوش میں خوب رقص کیا اور دھمال ڈالی۔ آج کل کے ماڈرن دور کے فنکاروں کے حساب سے ایک قوال کا بھی خوش مزاج ہونا کتنا ضروری ہوتا ہے یہ مجھے کل رات معلوم ہوا استاد سلیم صابری تو خوش شکل اور جوان بھی ٹھہرے یعنی نہلے پہ دہلا، اور قوالی کے فن میں مہارت تو کیا کہنے، میلہ ہی لوٹ لیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہمیں اپنے مقامی فنکاروں کی قدر کرنی چاہیے جبکہ میرے مشاہدے میں یہ ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے فنکاروں کی خوب آؤ بھگت ہوتی ہے جب کہ مقامی فنکاروں کو ہلکا لیا جاتا ہے۔ یہ تو چراغ تلے اندھیرا والی بات ہوئی۔ مگر اس بات کی خوشی ہوئی کہ استاد سلیم صابری برطانیہ بھر میں بہت مقبولیت پا رہے ہیں ان کے کمال فن کے علاوہ وہ اعلٰی تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے جدید دور کے تقاضوں کو بھی سمجھتے ہیں۔
آرگنائزرز یقیناً  مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے کم وقت میں لاک ڈاؤن کے خدشے کے باوجود اس ہاؤس پیک پروگرام کو منعقد کیا اس طرح کی تقریبات گاہے بہ گاہے ہوتی رہنی چاہئیں یہ کمیونٹی کو آپس میں میل ملاقات کے ذریعے جڑے رہنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور یہاں کی محنت کش زندگی میں لوگوں کے لیے اچھی اور صاف ستھری تفریح کا باعث بنتی ہیں۔
آپ سب کے لئے خوشیوں سے بھر پور نئے سال کی تمناؤں کے ساتھ :
ہیپی نیو ایئر 2022

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply