• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ہندوستانی دانشوروں کا مسلمانوں بارے نفرت انگیز تقاریر کرنیوالوں کیخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ

ہندوستانی دانشوروں کا مسلمانوں بارے نفرت انگیز تقاریر کرنیوالوں کیخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ

(مکالمہ ویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف انڈیا کے  وکلاء کے ایک گروپ  نے چیف جسٹس کو ایک خط ارسال کیا  جس میں مسلم معاشرے کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کے 76 وکلاء نے اس ملک کے چیف جسٹس این وی رمنا کو خط لکھ کر دہلی اور ہریدوار میں حالیہ واقعات میں مسلم معاشرے کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور ان کی نسل کشی کے مطالبے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے ان وکلاء نے جسٹس رمنا کو لکھی گئی   درخواست  میں اپیل کی  ہے کہ وہ اس معاملے میں سخت کارروائی کی ہدایت دیں اور تعزیرات ہند کی دفعہ 120B، 121A، 124A، 153A، 153B، 295A اور 298 کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کریں۔ لائیو لا کے مطابق وکلاء نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان پروگراموں میں دی گئی تقاریر نہ صرف نفرت انگیز تقریریں تھیں بلکہ انہوں نے پوری کمیونٹی کے قتل عام کا مطالبہ کیا ہے۔ کیونکہ اس طرح کی تقاریر نہ صرف ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ انہوں نے کروڑوں مسلم شہریوں کو خوف کے سائے میں جھونک دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 17 سے 19 دسمبر کے درمیان اتراکھنڈ کے ہریدوار میں ہندوتوا لیڈروں اور بنیاد پرستوں کی طرف سے ایک “دھرم سنسد” کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔ یہاں تک کہ تقریروں میں ان کی نسل کشی کا مطالبہ کیا گیا۔

اس تقریب میں بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی شرکت کی، جنہیں کچھ دیر قبل دہلی کے جنتر منتر سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس متنازعہ پروگرام میں بی جے پی مہیلا مورچہ کی لیڈر ادیتا تیاگی نے بھی شرکت کی۔

Advertisements
julia rana solicitors

واضح رہے کہ دہلی میں اشتعال انگیز پروگرام کا انعقاد ہندو یووا واہنی نے کیا تھا اور ہریدوار کا پروگرام کٹر ہندوتوا لیڈر یٹی نرسمہانند نے منعقد کیا تھا۔

 

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply