لکھوں کیا میں ،کیا بھیجوں
کوئی قصہ ادھورا سا
کسی اجڑی ہوئی محفل
کی تصویریں
کہ اب تک جو
سیہ ہی پڑ چکیں جاناں
کہیں آنسو بہاتی آدمیت کا کوئی نوحہ
کسی فاقہ زدہ بچے
کی اندھی آنکھ کا آنسو
میں کیا بھیجوں
تمھیں اے نیند کے مارے
مرے قاری، مرے لسنر
میں لکھ بھی دوں تو، کیا حاصل
دکھا بھی دوں تو، کیا ہو گا
بصارت سے تو عاری تھے
بصیرت بھی نہیں باقی
تمھارے کان ہی سننے
سے عاری ہیں۔۔۔۔
تماشا کر بھی دوں تو،کیا
تماشائی نہ جاگا تو۔؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں