یبوست میں اُتری نظم۔۔ڈاکٹر صابرہ شاہین

لکھوں کیا میں ،کیا بھیجوں
کوئی قصہ ادھورا سا
کسی اجڑی ہوئی محفل
کی تصویریں
کہ اب تک جو
سیہ ہی پڑ چکیں جاناں
کہیں آنسو بہاتی آدمیت کا کوئی نوحہ
کسی فاقہ زدہ بچے
کی اندھی آنکھ کا آنسو
میں کیا بھیجوں
تمھیں اے نیند کے مارے
مرے قاری، مرے لسنر
میں لکھ بھی دوں تو، کیا حاصل
دکھا بھی دوں تو، کیا ہو گا
بصارت سے تو عاری تھے
بصیرت بھی نہیں باقی
تمھارے کان ہی سننے
سے عاری ہیں۔۔۔۔
تماشا کر بھی دوں تو،کیا
تماشائی نہ جاگا تو۔؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply