• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سینیٹ اجلاس، سانحہ سیالکوٹ کیخلاف متفقہ قرار داد پیش، ملزمان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

سینیٹ اجلاس، سانحہ سیالکوٹ کیخلاف متفقہ قرار داد پیش، ملزمان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں سانحہ سیالکوٹ پر تحریک التوا پیش کرنے کے بعد بحث کی گئی، شوکت ترین نے سینیٹر کا حلف اٹھا لیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ شوکت ترین نے بطور سینیٹر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

سینیٹ قائد ایوان شہزاد وسیم نے سری لنکن شہری پرینتھا کمارا کے قتل پر متفقہ قرارداد پیش کی۔ شہزاد وسیم نے کہا کہ سری لنکن عوام اور مقتول کے خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور ایوان ایسے انتہا پسندی کے واقعات کی مذمت کرتا ہے۔

قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے واقعات سے ہمارے مذہب کا کوئی تعلق نہیں اور حکومت واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ کا ایک وفد سری لنکن شہری سے تعزیت کے لیے سری لنکا جائے گا۔

سینیٹر عطا الرحمان نے سانحہ سیالکوٹ پر سری لنکن حکومت سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں جب روس آیا اور پاکستان کو بیرونی قوتوں کا آماجگاہ بنایا تو ملک کو آمر کے حوالے کیا گیا۔ حکومت کو ملک میں مہنگائی یا عوام کی پروا نہیں بلکہ اپنی بیرونی قوتوں کو خوش کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعین کرنا ہو گا کہ طالبان کو مذہب کے لبادے میں بنانے کا کردار کس نے ادا کیا ؟

اس سے قبل قائد ایوان شہزاد وسیم نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قائد ایوان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں کو شدت پسندی سے محفوظ کرنا ہے اور ہمیں مل کر قانون سازی، تربیت اور ذہن سازی کرنا ہو گی۔

بابر اعوان نے سانحہ سیالکوٹ پر تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقعے نے سوالات اٹھائے اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا اور ملزمان کے خلاف چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ امید ہے پولیس 7 روز میں چالان عدالت میں پیش کرے گی اور عدالت قانون کے مطابق ملزمان کو سزا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ فوجداری قوانین کے نقائص دور کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔ اے پی ایس سانحہ کے کچھ مقدمات ابھی تک عدالت میں پڑے ہیں جبکہ موٹروے، زینب اور نورمقدم کیسز کے فیصلے جلد نہیں ہو رہے ہیں۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سانحہ سیالکوٹ کی تحریک التوا پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ بڑھ رہا ہے، 60 اور 70 کی دہائی میں عدم برداشت اور انتہا پسندی نہیں تھی۔ اس سانحہ سے قبل سیالکوٹ میں 2 بھائیوں کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا اور دونوں بھائیوں کی ویڈیو بنائی گئی لیکن کسی نے ہجوم کو نہیں روکا جبکہ کیس کے ملزمان کو 2019 میں چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سماجی بے حسی کے خلاف سب کو لڑنا ہو گا، قصور میں بھی بھٹہ مزدور کو بھٹی میں ڈالا گیا تھا اور واقعے کے ملزمان کو بری کر دیا گیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے حزب اختلاف اور حکمران جماعت کی سوچ میں یکسانیت ہے جبکہ شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر عمل ہوتا تو حالات مختلف ہوتے۔ ضیا الحق کے دور میں ایک مخصوص سوچ کو پروان چڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافتیں جڑیں عرب میں نہیں بلکہ سندھ وادی میں ہیں۔ مقامی زبانوں اور ثقافتوں کو دبانے کے لیے باہر کا کلچر لایا گیا۔ جب تک مسائل کی جڑ نہ پکڑی جائے چیلنجز آتے رہیں گے جبکہ شدت پسند گروہوں نے شہروں اور قبائلی علاقوں میں متوازی عدالتیں قائم کی ہیں جبکہ شدت پسند گروہوں نے ریاست کی رٹ کو پارا پارا کر دیا اور وہ خاموش رہی۔ ریاست پارلیمنٹ کو اپنے مقاصد کے لیے نقاب کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

رضا ربانی نے کہا کہ جب تک مسائل کی جڑ نہ پکڑی جائے واقعات ہوتے رہیں گے اس لیے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد بہت ضروری ہے۔ طالبان افغانستان میں قوت کے ساتھ جیت کر آئے ہیں اور شدت پسندوں کے ساتھ خفیہ معاہدے درست نہیں۔

وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے اور ہم سب کو مل کر انتہا پسندی کے خلاف کام کرنا ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے اور واقعے سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی۔ سری لنکا ہمارے ہاں آنکھوں کا عطیہ دینے والا ملک ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply