• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • کمیونسٹ تحریک، پیانگ یانگ اعلامیہ اور کم جونگ ال۔۔شاداب مرتضیٰ

کمیونسٹ تحریک، پیانگ یانگ اعلامیہ اور کم جونگ ال۔۔شاداب مرتضیٰ

سوشلسٹ شمالی کوریا کے سابق رہنما کم جونگ ال کی دسویں برسی کے موقع پر سامراجی، سرمایہ دار اور رجعتی میڈیا نے شمالی کوریا کے بارے میں نہایت گھٹیا قسم کی جھوٹی پروپیگنڈہ مہم شروع کی۔ مغربی اور خلیجی ملکوں کے میڈیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں جیو نیوز، ایکسپریس نیوز، سماء اور دیگر میڈیا اداروں نے یہ افواہ بہت وثوق کے ساتھ نشر و شائع کی کہ کم جونگ ال کی برسی کے موقع پر شمالی کوریا کے لوگوں پر گیارہ دن کے لیے ہنسنے، کھانا پکانے کا سامان خریدنے، مرنے والوں کی تدفین کرنے وغیرہ پر پابندی لگا دی گئی ہے اور احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

اس گھٹیا ترین پروپیگنڈہ مہم کی جڑ بدنام زمانہ اینٹی کمیونسٹ “ریڈیو فری ایشیاء” کی وہ رپورٹ تھی جس کی معلومات کی بنیاد شمالی کوریا میں موجود ایک فردِ واحد پر مشتمل اندرونی “ذرائع” تھے۔ یہ پروپیگنڈہ مہم کس قدر گھٹیا اور بیہودہ ہے اور اسے صدقہِ جاریہ کی طرح آنکھ بند کر کے شائع کرنے والے اخبارات ،ٹی وی چینلز کی صحافت اور ادارت کا معیار کیا ہے ،یہ جانچنے کے لیے بس اتنا پوچھنا کافی ہوگا کہ کسی ملک کے تمام لوگوں کی ہنسی پر پہرہ کیسے دیا جا سکتا ہے اور کونسی حکومت اس قدر عقل سے پیدل ہوگی کہ وہ اپنے ملک کے تمام لوگوں کو گیارہ دن تک کھانے پینے کی چیزیں خریدنے سے محروم کر کے پورے ملک کی آبادی کو بھوکا مار دینے اور اس طرح خود اپنی حکمرانی کا گلا اپنے ہاتھوں سے گھونٹ دینے کا اہتمام کرے گی؟! ظاہر ہے کہ کوئی بھی ذی شعور شخص ایسی فاتر العقل باتوں پر اعتبار نہیں کرسکتا۔

اس گھٹیا سامراجی پروپیگنڈہ کا جواب دینے سے بہتر ہے کہ شمالی کوریا اور بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک کے اس عظیم انقلابی کردار، کم جونگ ال، کا تذکرہ کیا جائے اور اسے یاد کیا جائے۔

90 کی دہائی میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد جب کمیونسٹ تحریک عالمی سطح پر بحران کا شکار تھی اور کئی نیم دل کمیونسٹ انقلابی حوصلہ ہار چکے تھے تب عالمی کمیونسٹ تحریک کا دفاع کرنے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے شمالی کوریا کی ورکرز پارٹی نے کامریڈ کم جونگ ال کی قیادت میں 16 اپریل 1992ء کو ہیانگ یانگ میں بین الاقوامی سوشلسٹ کانفرنس منعقد کی۔۔

اس کانفرنس میں دنیا کے 51 ملکوں سے 71 کمیونسٹ اور دیگر ترقی پسند سیاسی پارٹیوں نے حصہ لیا اور سوویت یونین کے ٹوٹنے کے باوجود عالمی کمیونسٹ تحریک کو جاری رکھنے، اسے مضبوط کرنے اور آگے بڑھانے کے عزم کا اعلان کیا۔ کانفرنس نے 20 اپریل 1992ء کو عالمی سوشلسٹ تحریک کا اعلامیہ پیش کیا جس کا عنوان تھا “آ ؤسوشلزم کی تحریک کا دفاع کریں اور اسے آگے بڑھائیں”۔ اس اعلامیے پر 69 پارٹیوں نے دستخط کیے۔ 2017ء تک دنیا کی 300 کمیونسٹ اور دیگر ترقی پسند سیاسی پارٹیاں اس عالمی اعلامیے پر دستخط کر چکی تھیں۔

اس اعلامیے میں کہا گیا:

“دنیا کے مختلف ملکوں میں سوشلزم کی کامیابی کے لیے کوشاں سیاسی پارٹیوں کے نمائندے یہ اعلامیہ سوشلسٹ تحریک کا دفاع کرنے اور اسے آگے بڑھانے کے عزمِ مصمم کے ساتھ شائع کر رہے ہیں۔

“ہمارا عہد آزادی کا عہد ہے اور سوشلسٹ تحریک ایک مقدس تحریک ہے جس کا مقصد عوام الناس کی آزادی ہے۔

“حالیہ برسوں میں کچھ ملکوں میں سوشلزم کو دھچکا لگا ہے۔ اس کے نتیجے میں سامراجی اور رجعت پرست یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ سوشلزم “انجام کو پہنچ گیا ہے”۔یہ دعویٰ لفاظی کے سوا کچھ نہیں جس کا مقصد سرمایہ داری کو سجانا سنوارنا اور پرانے نظام کی سرپرستی کرنا ہے۔

“بعض ملکوں میں سوشلزم کی پسپائی اور سرمایہ داری کی واپسی سوشلسٹ تحریک کی کامیابی کو بہت نقصان پہنچا رہی ہے لیکن اس بات کی ترجمانی کبھی بھی سوشلزم کی برتری سے اور سرمایہ داری کے رجعتی کردار سے انکار کے طور پر نہیں کی جا سکتی۔

“سوشلزم عرصہِ دراز سے انسانیت کا آدرش رہا ہے اور یہ انسانیت کے مستقبل کی نمائندگی کرتا ہے۔

“سوشلسٹ معاشرہ ہی اپنے جوہر میں لوگوں کے لیے حقیقی معاشرہ ہے جہاں عوام الناس ہی ہر چیز کے مالک ہوتے ہیں اور جہاں ہر چیز ان کی خدمت کرتی ہے۔

“لیکن سرمایہ دارانہ معاشرہ ایک غیر منصفانہ معاشرہ ہے جہان غریب غریب تر ہوجاتا ہے اور امیر امیر تر: پیسہ ہر چیز کا فیصلہ کرتا ہے، انسان کے ہاتھوں انسان کا استحصال حاوی ہوتا ہے، اور مٹھی بھر ظالم طبقے اس پر حکمرانی کرتے ہیں۔ اس میں سیاسی عدم حقوق، بیروزگاری، غربت، منشیات، جرائم اور ایسی تمام دوسری سماجی برائیاں ناگزیر طور پر در آتی ہیں جو انسانی وقار کو اپنے پیروں تلے کچلتی ہیں۔

“صرف سوشلزم ہی ہر طرح کے غلبے، محکومی اور سماجی نابرابری کو جڑ سے ختم کر سکتا ہے اور لوگوں کے لیے آزادی، برابری، حقیقی جمہوریت اور انسانی حقوق کو یقینی بنا سکتا ہے۔

“عوام الناس نے طویل عرصے سے سوشلزم کی فتح کی کٹھن جدوجہد جاری رکھی ہے اور اس راہ پر کافی خون بہایا ہے۔

“سوشلزم کا راستہ نیا راستہ ہے اور اس لیے سوشلزم کی پیش قدمی میں ناگزیر طور پر امتحانات اور مشکلات پیش آتی ہیں۔

“بعض ملکوں میں سوشلزم کی تعمیر کی ناکامی کا ایک سبب یہ ہے کہ وہ عوام الناس کی بنیادی ضرورتوں سے مطابقت رکھنے والا سماجی ڈھانچہ قائم کرنے میں اور سائنسی سوشلزم کے نظریے کے مطالبے کی پیروی میں سوشلزم تعمیر کرنے میں ناکام رہے۔

“کسی سوشلسٹ معاشرے کی پیش قدمی کی ضمانت اس امر میں ہے کہ عوام الناس معاشرے کے حقیقی مالک بنیں ۔

“ایسا ہی معاشرہ فتح مند پیش قدمی کرتا ہے۔  یہی وہ سچائی اور حقیقت ہے جسے نظریہ اور عمل ثابت کرتے ہیں۔

“سوشلزم کی امنگوں سے سرشار ترقی ہسند انسانیت اور پارٹیوں نے اس مقام سے بہت قیمتی سبق سیکھا ہے۔

“سوشلزم کی تحریک کا دفاع کرنے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے انفرادی پارٹیون کو مضبوطی کے ساتھ اپنی خودمختاری کو قائم رکھنا چاہیے اور مضبوطی کے ساتھ اپنی قوتوں کو تعمیر کرنا چاہیے۔

“سوشلسٹ تحریک ایک خودمختار تحریک ہے۔ ایک یونٹ کے طور پر۔سوشلسٹ تحریک کو ایک ملک یا قومی ریاست میں تراشا اور تعمیر کیا جاتا ہے۔ ہر ملک میں سوشلسٹ تحریک کو اس ملک کے لوگوں اور پارٹی کی ذمہ داری پر نبھانا چاہیے۔

“ہر پارٹی کو اپنی لائن اور پالیسیاں اس جگہ کی اصل صورتحال کے مطابق اور ان لوگوں کے مطالبات کے مطابق مرتب کرنا چاہییں جہاں وہ سرگرمِ عمل ہے اور عوام الناس پر انحصار کرتے ہوئے انہیں عملی جامعہ پہنانا چاہیے۔

“اسے کبھی بھی اور کسی بھی حال میں اپنے انقلابی اصول ترک نہیں کرنا چاہییں اور سوشلزم کے پرچم کو سربلند رکھنا چاہیے۔

“سوشلزم کا آدرش قومی ہے اور بیک وقت یہ انسانیت کا مشترکہ آدرش بھی ہے۔

“تمام پارٹیوں کو خودمختاری اور برابری کے اصولوں پر کامریڈانہ اتحاد، تعاون اور یکجہتی کے بندھنوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔

“اب جب سامراجی اور رجعت پرست بین الاقوامی تصادم میں سوشلزم پر اور لوگوں پر حملہ کر رہے ہیں، تو وہ پارٹیاں جو سوشلزم تعمیر کر رہی ہیں یا جو اس کی امنگ رکھتی ہیں انہیں بین الاقوامی سطح پر سوشلزم کا دفاع کرنا اور اسے آگے بڑھانا چاہیے اور سامراجی غلبے، سرمائے کے  ذریعے محکومی اور نوآبادیاتی نظام کے خلاف امن، حقِ وجود، جمہوریت اور سماجی انصاف کے لیے اپنی کاوشوں میں باہمی امداد اور یکجہتی کو مضبوط کرنا چاہیے۔

“یہ ایک بین الاقوامی فریضہ ہے جو سوشلزم کے لیے ان تمام پارٹیوں اور ترقی پسند قوتوں پر عائد ہوتا ہے اور ان کے اپنے آدرش کے لیے ایک معاہدہ ہے۔

“ہم دنیا کی ان تمام ترقی پسند سیاسی پارٹیوں، تنظیموں اور لوگوں کے ساتھ سوشلزم کے لہراتے پرچم تلے ثابت قدمی کے ساتھ متحد ہو کر آگے بڑھیں گے جو سامراجیت اور سرمایہ داری کے خلاف سوشلزم کے دفاع کی کاوش کر رہے ہیں۔

“آو ہم سب مل کر سوشلزم کے آدرش پر بھرپور یقین کے ساتھ انسانیت کے مستقبل کا راستہ روشن کرنے کی جدوجہد کریں۔

“آخری فتح ان لوگوں کے حصے میں ہے جو متحد ہو کر سوشلزم کے لیے لڑ رہے ہیں۔

سوشلزم کا آدرش فنا نہیں ہوگا!”

اگلے سال، 1993ء میں، کم جونگ ال نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سامراجیوں، سرمایہ داروں اور رجعت پرستوں کی جانب سے سوشلزم پر کیے جانے والے حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہیں اپنی تصنیف “سوشلزم پر حملے ناقابلِ برداشت ہیں” تحریر کی۔ اس تصنیف میں انہوں نے سوویت یونین اور دنیا کے بعض دوسرے ملکوں میں سوشلزم کی پسپائی اور سرمایہ داری کی بحالی کے اسباب کا تجزیہ کرتے ہوئے اس ناکامی کی وجوہات کی نشاندہی کی اور اس کے ساتھ ساتھ سوشلزم کے اصولوں کا دفاع کرتے ہوئے یہ دکھایا کہ کسی ایک یا چند ملکوں میں سوشلزم کی پسپائی اور سرمایہ داری کی بحالی سے ہر گز یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ سوشلزم کا آدرش غلط، فرسودہ اور  ناقابلِ عمل ہے۔

اس کے اگلے برس، 1994ء میں، کم۔جونگ آل نے ایک اور تصنیف رقم کی جس کا عنوان تھا “سوشلزم سائنس ہے”۔ اس کتابچے میں انہوں نے نے شمالی کوریا میں سوشلزم کی کامیابی کے اسباب کا اجمالی نظریاتی و سیاسی جائزہ پیش کرتے ہوئے یہ دکھایا کہ سوشلزم کو سائنسی انداز سے برتنا ہمیشہ، لازمی طور پر، عوام الناس کی آزادی اور ان کی ہمہ گیر سماجی ترقی کی جانب لے جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

کم جونگ ال کی دسویں برسی کے موقع پر ہم تاریخ کے اس عظیم انقلابی کمیونسٹ رہنما کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

Facebook Comments

شاداب مرتضی
قاری اور لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply