لندن: برطانیہ میں 82 سالہ بزرگ یہودی خاتون ڈیانا نیسلن کو صیہونیت مخالف نظریات پر لیبر پارٹی کی جانب سے تحقیقات کا سامنا ہے۔ بزرگ خاتون نے اس حوالے سے لیبر پارٹی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔
انگریزی اخبار عرب نیوز کے مطابق لیبر پارٹی کی جانب سے گزشتہ تین سالوں کے دوران بزرگ خاتون کے خلاف تیسری مرتبہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
برطانوی نژاد یہودی عقیدے کی پیروکار ڈیانا نیسلن پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل اور صیہونیت کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر کچھ ٹوئٹس کیے تھے۔
ڈیانا نیسلن کے وکلا نے اس ضمن میں لیبر پارٹی کو باقاعدہ خط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کی موکلہ نے صرف یہ لکھا تھا کہ اسرائیل کی ریاست کا وجود نسل پرستانہ اقدام ہے اور میں نسل پرستی کے خلاف ہوں۔
وکلا نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈیانا نیسلن کے خلاف ہونے والی تحقیات بلا جواز ہیں کیونکہ وہ ٹوئٹ 2017 میں کی جانے والی واحد ٹوئٹ ہے۔ انہوں نے لکھے گئے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ صیہونیت کی مخالفت کو برطانیہ میں قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔
خلیجی اخبار کے مطابق بزرگ یہودی خاتون نے برطانوی اخبار سے بات چیت میں کہا ہے کہ لیبر پارٹی کو شاید معلوم ہی نہیں ہے کہ یہود مخالف ہونا کیا ہوتا ہے؟ اور اس سے مراد کیا ہوتی ہے؟
برطانیہ میں مقیم ڈیانا نیسلن لیبر کے لیے یہودیوں کی آواز نامی تنظیم کی رکن ہیں۔ اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے 42 یہودیوں کو اپنے نظریات کی وجہ سے مختلف قسم کی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
اخبار کے مطابق ڈیانا نیسلن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر لیبر پارٹی نے اپنے طرز عمل پر معافی نہیں مانگی تو وہ اس کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرائیں گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں