وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ آ گیا
وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی کیلئے سال 2018 میں دائر نپٹیشن واپس لنے کی متفرق درخواست عدالت نے منظور کر لی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے فیصلہ سنایا، پٹیشنر عبدالوہاب بلوچ نے عمران خان کی نا اہلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، اپنی درخواست میں عبدالوہاب نے کہا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں بیٹی ٹیرن جیڈ وائٹ کو چھپایا ہے ، لہذا وہ صادق و امین نہیں رہے انہیں نا اہل قرار دیا جائے ۔
2018 میں دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں بیٹی ٹیریان کو چھپایا، وہ صادق اور امین نہیں رہے، آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ درخواست گزار گزشتہ عام انتخابات میں پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار تھے اور انہوں نے بعد میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اوردرخواست واپس لینےکی متفرق درخواست دائر کی۔
خیال رہے کہ جنوری 2019 میں عدالت عالیہ نے عبدالوہاب بلوچ کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم عبدالوہاب بلوچ نے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد مذکورہ دو ججز نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی تھی۔
بعد ازاں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل نیا بنچ تشکیل دیا گیا، تاہم جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے تعلق کی بنا پر کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔
سال 2019 میں دائر پٹیشن واپس لینے کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ عبدالوہاب بلوچ اب پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں اور انہوں نے عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر تمام درخواستیں واپس لینے کا اعلان کیا ہے سندھ ہائی کورٹ سے انہوں نے اپنی پٹیشن واپس لے لی تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست واپس نہیں لی۔
متفرق درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت درخواست گزار کی پٹیشن کو عبدالوہاب بلوچ کی پٹیشن سے الگ کرکے اس کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے-
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں