بیگم اختر کی غزلوں کا ذخیرہ اور ہمارے سفید بال

بیگم اختر کی غزلوں کا ذخیرہ اور ہمارے سفید بال

ایک عجیب سے کیفیت کا ایک عرصے سے سامنہ رہا، دوبئی میں کام کیلئے نئے نئے قدم جب جلد ہی یہاں کی تیز زندگی سے ہارنے لگے تو جسم سے زیادہ روح تھک ہار کر بیٹھ گئی، پھر روح کی یہ تھکن مسلسل رہی اور میں نے اسے بڑھاپے کا نام دیا اور بدن کے بڑھاپے کا انتظار کرنے لگا، ہمیشہ پھر یہی سوچتا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ اب تک بال سفید نہیں ہوئے کیونکہ میں ذہنی طور پر خود کو تیار کربیٹھا تھا اور بالوں میں سفیدی کا ایسے ہی منتظر تھا جیسے کوئی نئی نویلی دلہن اپنے پیا کی منتظر ہوتی ہے۔

کل آفس کیلئے بال سنوارنے لگا تو نظر ایک چاندنی کے تار پر پڑی، جھوم جھوم اُٹھا اور دل ہی دل میں کہا کہ خدا کرے یہ سفید بال ہو، پرکھنے کے بعد پتا چلا واقعی ایک خاصہ صحتمند سفید بال تھا، باقی بالوں سے یکتا، جیسے بھیڑ میں ایک خود دار غریب، اپنے پرانے مگر صاف کپڑوں کے ساتھ کھڑا ہو۔ پتا نہیں پر ہمیشہ سے جلدی بوڑھا ہونا اچھا سا ہی لگا اور شائد میں دُنیا کا پہلا شخص ہوں جو اپنے بالوں میں سفیدی پر خوش ہوا ہو۔

پر اس انتظار کی کچھ اور وجوہات بھی تھی جن میں کچھ کا ذکر ممکن ہے تو کچھ کا نہیں پر سب سے مختلف اور انوکھی یہ وجہ تھی کی میرے پاس بیگم اختر کے گائے ہوئی غزلوں کا ایک ذخیرہ تھا، غزلوں کی شوقین اُنکا نام جانتے ہوں گے پر آج کی جوان نسل میں کم ہی اُن کے نام سے واقف ہوں گے ۔ میں نے اس وجہ سے خود پر یہ پابندی لگائی تھی کہ اس جوانی میں اتنے درد بھرے اور سنجیدہ شاعری والے غزل (وہ بھی اُس موسیقی کے ساتھ جو ہماری پیدائش کے پہلے کی تھی) کو سُننا جوانی میں شائد روگی کردے گا اور خود پر اس قید کی، اس پابندی کی مدت، بالوں میں سفیدی آنے تک ہی لگائی تھی، اب کل ہی جو اس قید سے رہائی ہوئی ہے تو میرے گاڑی کے سپیکرز سے نکلتی ہوئی اُس نایاب انداز کے غزلوں کا سماعت پر جو اثر ہوتا ہے وہ ناقابلِ بیاں ہے، امید کررہاہوں کہ گھر واپسی کا یہ راستہ معمول سے لمبا ہوجائے، ابھی اُن کی خوبصورت آواز اور پٗر سحر انداز میں فنا نظامی کانپوری کہ یہ غزل سُن رہا ہوں۔

“یہ بہار کا زمانہ یہ حسیں گلوں کے سائے
مجھے ڈر ہے باغباں کو کہیں نیند آ نہ جائے
میں چلا شراب خانے جہاں کوئی غم نہیں ہے
جسےدیکھنی ہو جنت مرے ساتھ ساتھ آئے”

Advertisements
julia rana solicitors london

اُس پر دوبئی کی شام کا یہ رومانوی موسم اور سگرٹ کی لمبے کش، کمی ہے تو بس تمھاری، ہمیشہ کی طرح۔۔۔۔

Facebook Comments

عبدالبصیر خان
فاٹا کے حالات پر گہری نظر رکھنے والا، اُردو، اُردو سے جڑے لوگوں کی محبت دل میں لئے، دوبئی میں حصولِ رزق کی خاطر صحراؤں کی خاک چاننے والا ایک ادنیٰ سا طالبعلم۔۔۔ غزل، سگریٹ اور کتابوں کو ہی زندگی کہنے والا، اندر سے درویش۔۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply