درخشندہ ستارے:ایک لگن ،کچھ کر گزرنے کی چاہت۔۔محمد وقار اسلم

ایک انتہائی باکمال قلم کار شہزاد روشن گیلانی اور ان کے ساتھی نوید اسلم ملک نے نہایت خوبصورت کتاب رقم کی ہے اور قرطاس پر لے آئے  ہیں، جس میں ملک کے 30 ایسے کامیاب لوگوں کی داستان زیست ہے ان کے تجربات اور مشاہدات ہیں۔ بقول شاعر اعجاز توکل

قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو

ہم لوگ محبت کی کہانی میں مرے ہیں

اس کتاب میں پڑھنے والے کی دلچسپی بڑھتی جاتی ہے اور وہ انہماک سے ہر ایک سطر بغور پڑھنا چاہتا ہے۔ شہزاد روشن گیلانی انتہائی شائستہ کلام، مدلل نوجوان صحافی و ماہر تعلقات عامہ ہیں وہ جبر و اکراہ کے تمام قبیح عوامل کا خاتمہ کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ہر کتاب میں کہیں نہ کہیں سہو کا عنصر پایا جاتا ہے لیکن اس کتاب کا پلاٹ انتہائی شاندار ہے اور پروف ریڈنگ پر کافی محنت کی گئی ہے یہ کتاب کسی بھی پہلو سے کمزور واقع نہیں ہوئی بلکہ جامع ہے دو سے تین صفحات پر انٹرویو کئے جانے والے کا تعارف ہے جو تطبیق عقلی کی امنگوں پر پورا اترتا ہے ۔ درخشندہ ستارے کتاب ایک ایسا سنگ میل ہے جس میں موٹیویشن،لگن اور تجربات کا ایسا خزینہ ابھارا گیا ہے جو کہ آپ کی زندگی پر بہت مثبت اثرات پیدا کرتا ہے۔ اس متحرک نوجوان نے اپنی کتاب میں سمندر کو کوزے میں بند کرنے کی جسارت کی ہے۔ قاسم علی شاہ، یاسر پیرزادہ، حسیب خان، طاہر انور پاشا، رانا عدیل ممتاز سمیت پاکستان کے  مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اشخاص کی زندگی کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ دامے درمے قدمے سخنے ایک ایسی کتاب کو لے کر آئے ہیں جس میں انٹرویو کئے جانے والے کی شخصیت کے عین مطابق سوالات کیے گئے ہیں۔ کتاب کا انتساب خاتم النبیینﷺ کی نذر  کیا گیا ہے۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی جانب سے سند ہے اپنے ہیروز کی قدر کرنے والے۔ جیسے شروعات میں قاسم علی شاہ سے سوال درج ہے کہ لوگ ناکام کیوں ہوتے ہیں؟

شاہ صاحب جواباً کہتے ہیں کہ لوگ موٹیویشن لے کر اگلے دن گِلہ  کرتے ہیں کہ وقتی موٹیویشن بہت ملی لیکن پھر اگلے ہی روز سستی ،کاہلی کا سامنا رہا، میں ایسے لوگوں سے کہتا ہوں اپنے خواب سے موٹیویشن لیں تو کامیابی ان کا مقدر بنے گی۔ پھر دوم پر یاسر پیر زادہ سے سی ایس ایس کے سفر کی کہانی کے سوالات کئے گئے جس کا انہوں نے بہت عام فہم اور پیارا جواب دیا، ان سے کتابوں سے شغف رکھنے کی وجوہات پوچھی  گئیں۔ یاسر صاحب سے یہ پوچھا گیا کہ وہ موٹیویشنل سپیکر پر تنقید کیوں کرتے ہیں، جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہمیں سنایا جاتا ہے کہ فلاں شخص اس لیے کامیاب ہے کیونکہ وہ جنگلات سے گزرتا تھا، دریا عبور کرتا تھا اور بھی اس کی غیر معمولی صفات بتائی جاتی ہیں جو کہ حقیقت کے برعکس ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی شخص ساری زندگی ہی روز 6 بجے اٹھتا ہو ، وہ بیمار بھی ہوتا ہوگا اور بھی حالات کی سختی آتی ہوگی۔ سینئر مزاح نگار گل نوخیز اختر سے پوچھا گیا کہ اردو کی  اصناف میں مزاح کا انتخاب ہی کیوں کیا اور لائٹر موڈ میں محبت کے حوالے سے سوالات اور ان کا مزاح سے بھرپور جواب بھی ورطہ حیرت اور انبساط میں ڈال دیتا ہے۔

طاہر پاشا صاحب سے ان کے سفر نامے ترکی میں پاشا کے حوالے سے سوال اور ان کی سفرنامے لکھنے کے حوالے سے کیا تحریص بنی، ان کے سفرناموں کی نایابی کا ذکر اور آئی جی پنجاب سے لیکر مصنف تک کے سفر اور اس سب کا احوال۔ ایپکس گروپ آف کالجز کے رانا عدیل ممتاز سے گریڈ سسٹم اور ٹرم پیپر حوالے سے تقابلی جائزہ اور بطور ماہر تعلیم طلباء کی رہنمائی کے متعلق منفعت بخش معلومات۔ طارق بلوچ صحرائی سے ان کے بانو قدسیہ سے ماں بیٹے والے مراسم پر بات چیت، ان کے افسانوں پر بے دھڑک سوالات قاری کے دل کو اپنی جانب  کھینچ  سا لیتے ہیں۔بطور قلم کار انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ مسحور کن کتاب لانے کے لئے آپ کا بوڑھا ہونا ضروری نہیں یہ شاہکار جوانی میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ حسیب خان کی مزاح نگاری کے سفر پر اوئل جن غم و محن سے وہ گزرے اس کا تذکرہ بھی انتہائی متاثر کن ہے۔ اس کتاب کی صباحت قارئین کو ایسی رجائیت کی جانب مائل کرتی ہے کہ زندگی کے اوراق میں پلٹنے کے لئے کئی اسباق مل جاتے ہیں۔ اس میں ائیر مارشل ساجد حبیب کا ڈسپلن اور ان کے کیریئر کے ایسے سوالات ہیں جو کچھ کر گزرنے کی ترغیب دلواتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

میرے ایک سوال پر کتاب کے مصنف اور سی ای او گروتھ وینچرز پی آر شہزاد روشن گیلانی کا کہنا تھا کہ وہ اس نوعیت کی ایک ہزار کیس سڈیز مرتب کرنے کا عزم رکھتے ہیں جس سے نوجوانوں کو تقویت ملے اور یوتھ انگیجمنٹ کا نشان راہ اور نصب العین متعین ہو سکے۔ اس کتاب میں دلچسپی کا ربط ٹوٹتا نہیں کیوں کہ ہر شخص سے اس کی فیلڈ کے متعلق سوالات ہیں جو بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ یہ تیس شخصیات کی زندگی کا وہ نچوڑ ہے جو شاید سوال پوچھنے کی صلاحیت نہ رکھنے والا حاصل نہ کر پاتا مگر شہزاد گیلانی نے یہ کر دکھایا ہے انہوں نے کامیاب لوگوں کی سرنوشت کو ابھارا اور نئی نسل کی آبیاری کرنے والے کئی اسباق سے روشناس کروایا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply