• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سوڈان میں پراسرار بیماری سے 90 ہلاکتیں، ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں روانہ

سوڈان میں پراسرار بیماری سے 90 ہلاکتیں، ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں روانہ

افریقی ملک سوڈان میں میں سیلاب کے بعد پھیلنے والی پُر اسرار بیماری کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سوڈان کے وزیر صحت نے میں اس بیماری کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے عالمی برادی سے مدد کی درخواست کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سوڈان کی جنوبی ریاست جونگلئی کے قصبے فینگیک میں 60 سالہ تاریخ کے بدترین سیلاب کے بعد پھیلنے والی پراسرار بیماری سے اب تک 89 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس پر اسرار بیماری کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد عالمی ادارہ برائے صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے اس بیماری کے اسباب جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ سوڈان میں موجود ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ شیلا بیا کا اس بارے میں کہنا ہے کہ فینگیک میں تباہ کن سیلاب کے بعد پھیلنے والی بیماری میں درجنوں ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد طبی ماہرین پر مشتمل ایک ریپڈ رسپانس فورس کو اس علاقے میں بھیجا گیا ہے۔ جو اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کے نمونے جمع کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی ٹیم کو متاثرہ علاقے تک رسائی میں بہت مشکلات کا سامنا رہا، کیوں کہ اس علاقے میں گزشتہ 6 سالوں میں آنے والے بدترین سیلاب کی وجہ سے زمینی راستے بند ہیں اور اب ہماری ٹیم دارالحکومت واپس آنے کےلیے ہیلی کاپٹرز کی منتظر ہے۔

جنوبی سوڈان کے ریاستی وزیر لیم تنگوار کوئیگ وونگ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد سے اس علاقےمیں اشیائے خورد و نوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور بچے غذائی قلت کے ساتھ ساتھ ملیریا جیسی بیماریوں میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔ جب کہ اس خطے میں موجود تیل کے کنوؤں سے بہنے والے تیل نے پانی کےذخائر کو بھی آلودہ کردیا ہے جن سے گھریلو مویشی بھی مر رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان میں آنے والےاس تباہ کن سیلاب سے 8 لاکھ 35 افراد متاثر جب کہ 35 ہزار افراد اب تک لاپتہ ہیں۔ اور یہ اس خطے میں 1960 کے بعد آنے والا بدترین سیلاب ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply