• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • برطانیہ میں حالات کنٹرول سے باہر: اومی کرون کا پھیلاؤ تیز، کورونا الرٹ لیول 3 سے بڑھا کر 4 کردیا گیا

برطانیہ میں حالات کنٹرول سے باہر: اومی کرون کا پھیلاؤ تیز، کورونا الرٹ لیول 3 سے بڑھا کر 4 کردیا گیا

لندن:برطانیہ میں حالات کنٹرول سے باہر: اومی کرون کا پھیلاؤ تیز، کورونا الرٹ لیول 3 سے بڑھا کر 4 کردیا گیا،اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں کورونا کی خطرناک قسم اومی کرون کے پھیلاؤ میں تیزی کے بعد کورونا الرٹ لیول تین سے بڑھا کرچار کردیا گیا۔

لندن سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں کورونا کا پھیلاؤ ایک بار پھر تیز ہوگیا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 48 ہزار 854 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 52 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں اومی کرون کے مزید ایک ہزار 239 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد اومی کرون کے مجموعی کیسز کی تعداد3ہزار137 ہوگئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ کیسز انگلینڈ میں رپورٹ ہوئے ہیں۔کورونا الرٹ لیول تین سے بڑھا کرچارکردیا گیاکورونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون کا خطرہ، بات ویکسین کی چوتھی ڈوز تک جا پہنچی

دوسری جانب اومی کرون کے پھیلاؤ میں تیزی کے بعد برطانیہ نے کورونا الرٹ لیول تین سے بڑھا کرچارکردیا۔خبر ایجنسی کے مطابق کورونا الرٹ لیول چار کا مطلب وبا کا پھیلاؤبہت زیادہ ہے اور ہیلتھ کیئر سروسز پردباؤ بہت زیادہ ہے۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہےکہ ابتدائی شواہد کےمطابق اومی کرون ویرینٹ ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سےپھیل رہا ہے، اومی کرون ویرینٹ سے کورونا ویکسین سے ملنے والا تحفظ کم ہورہاہے۔

کہا جارہا ہے کہ یہ اس سے قبل سامنے آنے والے کورونا وائرس ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت ہے اور ویکسین کا اثر بھی اس پر کم ہوگا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جنوبی افریقا کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ میں اتنی زیادہ تبدیلیاں ہیں کہ اس کی توقع سائنسدانوں کو نہیں تھی۔ اس ویرینٹ میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں تقریباً 50 تبدیلیاں ہیں جن میں سے 30 تبدیلیاں اسپائیک پروٹین میں ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply