کپتان امریکہ کی ایک نہیں مانے گا۔۔اقصیٰ اصغر

امریکہ میں منعقد جمہوریت کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر پاکستان پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔ نہ صرف یورپین ،  بلکہ انڈین میڈیا بھی اس کو بڑھ چڑھ کر زوروشور سے رپورٹ کر رہا ہے کہ پاکستان نے عملی طور پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ چین کے کیمپ کا حصہ ہے۔اور چین کے مفاد میں  ہی اس کا مفاد ہے۔ لیکن اگر تصویر کے دونوں رُخ   دیکھے  جائیں  تو پاکستان نے کیا تو ایسا ہی ہے ،اپنے دوست چین کا ساتھ دیا ہے اور اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے مگر کپتان نے امریکا سے یہ کہا ہے کہ ہم کسی سرد جنگ کا اب حصہ نہیں بنیں گے کیوں کہ چین کو اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ امریکہ اس خطے میں چین کو تنہا کرنا چاہتا ہے۔جیسے اس نے روس کو کیا تھا تب ہمارے حکمرانوں نے یس یس کر کے پیسہ جیب میں ڈال کر امریکہ کا ساتھ دیا تھا اور اس کا نقصان ہماری پوری قوم کو بھگتنا پڑا۔ پھر ہمیشہ ہر محاذ پر روس نے انڈیا کا ساتھ دیا۔اور امریکا اپنا مفاد حاصل کرکے ہمیں ہر محاذ پر مقابلہ کرنے کے لیے تنہا چھوڑ گیا۔امریکہ نے اپنی اس مفاد کی جنگ میں پاکستان کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ اور وہ اب بھی وہی کھیل کھیلنا چاہتا ہے اس خطے میں چین کو تنہا کرنا چاہتا ہے مگر اس بار شاید وہ بھول گئے تھے کہ بلا کسی اور کے ہاتھ میں ہے اس بار بیٹ مین کوئی اور ہے ہر بار وہی مین آف دا میچ تھوڑی کہلائیں گے۔پاکستان کو اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھ کر امریکہ کو بھی لگتا ہے کہ احساس ہونا شروع ہو گیا ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

کیوں کہ چار امریکی سینیٹر اور ان کا ایک وفد پاکستان آیا اور وزیراعظم عمران خان سے ملا ،کپتان نے ان کا پرتپاک  استقبال کیا۔ ان سے بات چیت کی۔ انہوں نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ، کیوں کہ امریکہ ابھی اس بات کو تسلیم کر چکا ہے کہ اس حکومت سے دوری اختیار کر کے ڈو مور کا مطالبہ کر کے اب ان پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا۔اس حکومت کے ساتھ اگر تعلقات بہتر بنانے ہیں تو برابری کی سطح پر ان کو عزت دے کر بنانا پڑیں گے۔ پرانے فارمولے اب مزید یہاں پر لاگو نہیں ہو سکتے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکہ نے پاکستان پر لاگو کیے ہوئے  تھے۔شروع میں انہوں نے ہمارے ملک کے حکمرانوں کو سر پر اٹھایا پھر انہیں پیسہ دیا اور خرید لیا پھر ہمارے سیاستدانوں  پر انحصار کرنے لگے اور وہ ان سے ڈومور کے مطالبے کرنے لگے اور ہم سر جھکا کر مانتے رہے۔ مگر پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ امریکہ کو بار بار پاکستان سے  انکار سننا پڑ رہا ہے۔اور اب وہ اپنے سینٹرز کو پاکستان بھیج رہے ہیں کیونکہ وہ پاکستان کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ وہ اپنی پرانی پالیسیوں اور فارمولوں کو استعمال کرکے ہمیں مجبور نہیں کر پائیں گے۔ وہ اب پاکستان کو کھونا نہیں چاہتے۔ انہیں معلوم ہے پاکستان چائنا کیلئے کسی بھی گیم چینجر سے کم نہیں۔ اگر پاکستان پر کسی بھی قسم کا دباؤ ڈالا تو وہ چائنا کا سب سے بڑا اتحادی بن سکتا ہے اس لیے وہ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی نہیں مارنا چاہتے۔

Facebook Comments

Aqsa Asghar
میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی طالبہ ہوں۔اور ساتھ لکھاری بھی ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply