• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارسس/ بنڈل جزیرے اور کاریگر حضرات ۔۔اعظم معراج

اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارسس/ بنڈل جزیرے اور کاریگر حضرات ۔۔اعظم معراج

خان صاحب نے کل 10دسمبر کو پھر بسوں کا افتتاح کرتے ہوئے بھی بنڈل اور بدو آئی لینڈز کو یاد کیا۔ یہ اردو میں جزیرہ بھنڈار کراچی کے پوش علاقوں ڈیفنس سے قریب گوگل کے مطابق انتیس ہزار ایکڑ زمین پر مشتمل ہیں ۔جن پر پچھلی دو دہائیوں سے مختلف حکومتوں کے ساتھ مل کر کاریگر حضرات کروڑوں لگا کر کھربوں کمانے کے جگاڑ میں ہیں۔جسکے لئے ماضی میں انتہائی بھونڈی حرکات بھی ہوچکی ہیں۔ خان صاحب کو بھی ایسی ہی پٹی پڑھائی گئی ہے۔۔ موجودہ وزیراعظم صاحب اکثر ان جزائر سے حاصل ہونے والے فوائدِ کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ اسے ہم کسی ورغلائے ہوئے شخص کی رال ٹپکنے کی کیفیت سے بھی تشبیہ دے سکتے ہیں۔ ہم خان صاحب کی نیت پر شک نہیں کرتے ۔یقیناً  کاریگر حضرات نے انھیں بتایا یہ ہوگا، کہ زمین بیچیں  گے پیسے کمائیں  گے،لوگ بلڈنگیں بنائیں گے،خوشحالی ہوگی، پاکستان ترقی کرے گا۔ لیکن کاریگر حضرات کے علاوہ جو انکے پاس سینکڑوں اور مشیر ہیں ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو انھیں یہ سادہ سی بات بتا سکے، کہ کاریگر حضرات کو اگر پاکستان کی ساری زمین بھی الاٹ کر دی جائے۔ لیکن جب تک زمین جائیداد کی لکھت پڑھت کا شفاف اور انصاف پر مبنی ایسا نظام متعارف نہیں کروایا جاتا ، جس میں لوگ جتنے کی زمین خریدیں یا بیچیں اتنے ہی کی لکھت پڑھت کریں ،اور اتنے پر ہی حکومت کو ٹیکس دیں تب تک ملک کو قوم کو اسکا کچھ فائدہ نہیں ہوگا بس کاریگر حضرات انکے کاسہ لیس چند سو یا چند ہزار گھرانوں کو ہی فائدہ پہنچے گا۔جس کی آخیر معاشرے میں عدم توازن اور انارکی ہوگی، جو کہ بہت حد تک ہوچکاہے۔ بس اسکا آخری لیول آنا رہ گیا ہے۔جس کے  بعد پھر کچھ نہیں بچتا۔ اس لئے خدارا ہوش کے ناخن لیں اور پہلے ایسا نظام متعارف کروائیں جس میں پاکستان بھر میں پھیلے کروڑوں رئیل اسٹیٹ یونٹ جس میں ہر یونٹ کی اپنی الگ قیمت ہوتی ہے۔اسے چالیس شہروں اور چند ہزار کیٹگریوں کی بجائے ایسا نظام وضع کریں جس میں شفافیت ایسی ہو کہ کوئی لین دین ریاستی اداروں سے چھپا نہ رہ سکے۔ یہ آج کے جدید دور اور ہماری فعال و مؤثر نادرہ کے ہوتے ہوئے قطئ نا ممکن نہیں ہے۔ بس تھوڑی سی سیاسی ول کی ضرورت ہے۔ اور یقین مانیے دنیا کی معلوم تاریخ میں کوئی بھی معاشرہ شفافیت سے کبھی تباہ نہیں ہوتا۔لہذا کاریگر حضرات کے فرنٹ مین سے بلیک میل ہونے کی ضرورت نہیں کہ پورا لکھنے سے معیشت تباہ ہوجائے گی۔یہ ڈاکٹرائن ایساہی ہے جیسے کچھ لوگ ایک زمانے میں ہیروئن بیچ کر سپر پاور بننے کے خواب دیکھا کرتے تھے۔ یقین مانیے خان صاحب یہ نہ کیا تو کاریگر حضرات نکل جائیں گے، جیسے افغانستان،شام ،عراق،لبنان و دیگر ایسے ملکوں سے نکل گئے ہیں باقی ماندہ اپنی اپنی ملیشیا کے ساتھ پھر بھی شاہانہ زندگی ہی گزاریں گے، لیکن کروڑوں لوگ بد تر سے بدترین کی طرف چلیں جائیں  گے۔۔ کاریگر حضرات کی بدولت معاشرے میں عدم توازن کو آخری درجے پر نہ لے جائیں۔ابھی موقع ہے لہذا پہلے کچھ ضروری اقدامات کریں، پھر ہی یہ زمینوں کے کاروبار قوموں کو فائدہ دیتے ہیں ورنہ فائدے انفرادی ہوتے ہیں اور نقصان اجتماعی اور نسلوں کے ہو جاتے ہیں، جس کا مداوا پھر ہزاروں سال نہیں ہوتا بین الاقوامی طاقتیں غیر محسوس انداز میں یہ ہی چاہتے ہیں ۔جو آپ کو کاریگر حضرات کہہ رہےہیں۔اس طرح ان پر الزام بھی نہیں آتا اور معاشرے اندر سے ہی ڈھیر ہو جاتے ہیں خدارا ہوش کے ناخن لیں لکھت پڑھت پوری کرنے کا شفاف نظام وضع کرلیں۔اس نظام سے بہت معمولی ٹیکس لے کر بھی جی ڈی پی میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا۔ ایف بی آر کے بس کی یہ بات نہیں کچھ  سوچ بچار کریں نادرہ اور ثانیہ نشتر کو یہ ٹاسک دیں اور ہاں کاریگر حضرات سے دؤر رہیں۔ باقی آپ خود عقل کُل ہیں۔ ہاں یاد آیا، کہ اگر صرف ہاوزنگ پروجیکٹ سے قوموں کی زندگیاں بدلتیں تو گوادر جہاں کی زمینوں کے چکر میں کاریگر حضرات چار دہائیوں سے پاکستان کی آنے والی نسلوں کو ایڈوانس میں لوٹ چکے ہیں۔اسکی بدولت ملک کے حالات بدل چکے ہوتے۔وہاں آج بھی غریب گوادری پاکستانی پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔

اعظم معراج کی زیر اشاعت کتاب اسٹیٹ ایجنٹ کا کتھارسس سے اقتباس

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا کار اور 18کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply