مذہب ، پھونکیں اور بیماری کا علاج۔۔عامر کاکازئی

ایک فلم دیکھی تھی امر اکبر انتھونی۔ ایک عورت تیس سال بعد “بابا سائیں” کے بُت کے آگے ماتھا ٹیکتی ہے اور اس کی انکھوں کی بینائی واپس  آجاتی ہے۔

ابھی جی ٹی وی پر ایک پروگرام میں مولانا صاحب نے یہ کہا کہ بُرد ہ شریف پڑھ کر پھونکنے سے شرطیہ ہر بیماری کا علاج ہو جاتا ہے۔

سیٹیلائٹ ٹی وی پر ایک کرسچن چینل ہے جس میں ایک صاحب انجیل مقدس سے کچھ پڑھتے ہیں اور جب مریض کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں تو وہ مریض تڑپ تڑپ کر ٹھیک ہو جاتا  ہے۔

ابھی حال ہی میں ایک کردستانی مُلا آیا، جس کا کہنا ہے وہ قرآنی آیات سے گونگے اور بہرے بچوں کا علاج کرتا ہے۔ یہ مُلا گنجوں کے بال بھی اُگاتا ہے، اس کے مطابق گاۓ کے گوبر کو ایک تیل میں مِلا کر سر پر لگانے سے بال اُگ  آتے ہیں ، مزے کی بات اس نے خود کا ترکی سے hair transplant کروایا ہوا ہے۔

آخر ہم انسان خدا،بھگوان گاڈ  یا  اللہ پر اعتبار کیوں نہیں کرتے؟ ہم کیوں ہر وقت معجزوں کی تلاش میں رہتے ہیں؟ ہم کیوں شارٹ کٹ کی طرف بھاگتے ہیں؟

اس کا سادہ جواب ہے کہ ہم انسانوں  کو ایک اللہ پر یقین ہی  نہیں ہے۔

صرف اتنا جان لیجیے کہ معجزے رسولوں اور نبیوں کا خاصہ ہیں ۔ آخری نبی رسول پاک ﷺ کے بعد اب کوئی انسان معجزے نہیں دکھا سکتا ،نہ ہی کوئی عبارت یا کتاب کچھ کر سکتی ہے۔ رسول پاکﷺ  کے بعد اگر کوئی یہ کلیم کرتا ہے کہ وہ کسی ماضی بعید کے بزرگ ، نبی یا رسول سے ملا ہے یا خواب میں دیکھا ہے یا اس سے کوئی باتیں کرتا ہے تو سمجھ لیجیے کہ وہ hallucinations کی بیماری کا شکار ہے۔ یہ بیماری schizophrenia کی ایک قسم ہے جس میں اس بندے کو ہروقت کوئی اَن دیکھا انسان یا جن یا کوئی اور غیبی مخلوق دِکھتی ہے۔ جس سے یہ باتیں کرتا ہے، اسے سُن سکتا ہے، اسے محسوس کر سکتا ہے، اس مریض کوآ وازیں سنائی دیتی ہیں، جن کو یہ کسی بزرگ کی آواز سمجھ بیٹھتا ہے۔ بعض دفعہ یہ اسے خدا کی آواز بھی سمجھ بیٹھتا ہے۔

اب  سائنس کا زمانہ ہے اور سائنس ہی کے ذریعے ہم سب اپنے اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ یہ سمجھ لیجیے کہ metaphysics کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ اب خیالی تصورات کا کوئی زمانہ نہیں۔ جن،بھوت اور پَری اس وقت تک حقیقت نہیں جب تک سائنس اسے پروف نہ کر دے۔ اس وقت ہمارا انگ انگ، ہمارا وقت ، ہمارا اٹھنا بیٹھنا، ہماری بیماری، ہمارا علاج، ہمارا رہن سہن سب کچھ سائنس کی ہی بدولت ہے۔ سائنس کو زندگی سے نکال دیں تو ہم صرف تورا بورا کے رہنے کے قابل رہ جاتے ہیں۔

بس رانگ نمبرز کو پہچانیے اور ان سے اپنے آپ کو بچائیے۔ اپنی بیماری کا سائنس سے علاج کیجیے۔ یہ بھی جان لیجیے کہ اگر کوئی کسی خاص مقدس شخصیت کا نام لے کر یا شبدھ پڑھ کر علاج کرتا ہے تو وہ بھی رانگ نمبر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہمیشہ ایک خدا، بھگوان، رب ، گاڈ اور ایک اللہ پر بھروسہ کیجیے اور اسی سے مانگیے۔ اس سے مانگنے کے لیے نہ کسی خاص دعا کی ضرورت ہے نہ ہی کسی خاص زبان  و بیان کی  اور نہ ہی کوئی اس کا ایجنٹ ہے۔ محنت کیجیے اور ہاتھ اُٹھا کر بن داس اپنی مادری زبان میں جو دل کرے وہ مانگیے۔ بے شک وہ رحم کرنے والا ہے۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply