خان کا حقیقی کھلاڑی۔۔حسان عالمگیر عباسی/جن حقیقی ویژنری انصافینز کا خواب آج سے دو عشروں پہلے خان صاحب نے دیکھا تھا وہ شعور و آگاہی سے بھرپور اور محض شور شرابے سے آزاد پی ٹی آئی کارکنان کی کھیپ کی تیاری سے جڑا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے اپنے قائد کو سیدھا راستہ بتلانا تھا اور مشکلات میں آپ کا دست و بازو بننا تھا۔ میرا بہت سے انصافینز سے واسطہ تعلق ہے لیکن ان کی ہمت اب ان کا ساتھ چھوڑ رہی ہے اور وہ مایوسی کے اندھیروں میں بھٹکنے کو ہیں کیونکہ ناامیدی انھیں چھو رہی ہے۔ ایسے میں احسن کلیم بھائی جرآت، بہادری، محنت، عظمت، وفا، سچ، لگن، کچھ کر گزرنے، کچھ دکھلانے اور کچھ ثابت کرنے کی منصوبہ بندی کر بیٹھے ہیں۔ انھیں حقیقی معنوں میں ایک ٹائیگر کے روپ میں دیکھ رہا ہوں۔
آپ انتہائی چست، توانا، ایکٹو، اور سستی و کاہلی کے دشمن ثابت ہو رہے ہیں۔ جب دیکھا مصروف عمل نظر آئے۔ آپ محنت، مشقت، جستجو اور امید کی کرن ہیں۔ بہت پہلے ان کی بغیر بتی والی پہاڑی گاڑی پہ دیگر پارٹیوں کے جھنڈے بھی نظر آیا کرتے تھے لیکن وہ ان کا حقیقی منزل کی طرف سفر تھا۔ اب انھیں لگتا ہے کہ عمران خان کی شکل میں ان کا قائد ان کے ہاتھ لگ چکا ہے جس کو تبدیلی کے لیے صدی نہیں تو سالوں ضرور درکار ہیں کیونکہ حالات کی خرابی کے پیچھے دن، مہینے اور سال نہیں بلکہ عشروں کا عمل دخل ہے۔ وہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں کہ صدیوں کا گند خان صاحب دنوں میں صاف کر پائیں گے اور یہ بات بحث مباحثے کے بعد ماننے میں بھی آ رہی ہے۔
خان صاحب سے ن، ف، ق، ل اور م کا اختلاف اپنی جگہ لیکن مجھے نہیں لگتا ہے کہ یہ جماعتیں اور ان کے کارکنان احسن کلیم بھائی کے مثبت کام، امور کو منظم انداز میں چلانے، اور آپ کی صلاحیتوں پہ شکوک و شبہات کا اظہار بھی کر پائیں۔ تمام تر اختلافات کو پیچھے چھوڑ چلیں اور مثبت سوچ کو جگہ دیں تو ہر جماعت احسن بھائی جیسے کارکنان کی ضرورت مند اور مقروض ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو تن، من، دھن، صبح، شام، دن، رات، وقت، جان، قربانی، مال، لمحات، اور ہر شے کاز اور مقصد کے خاطر وقف کرتے ہیں۔ کیا دن رات ایک کرنے والوں کو سیاسی عینک پہن کر سیاست کی بھینٹ چڑھانا مثبت پیش رفت کہلائی جا سکتی ہے؟
میرے حساب سے ان لوگوں کے کام کو سراہنے کے لیے ان کی سیاسی وابستگی کو بنیاد بنانا اور ٹیک نہ دینا زیادتی ہے۔ احسن کلیم بھائی یقیناً نوجوانی کے ایام گزار چکے ہیں، آپ بچوں والے ہیں اور شاید کالا کولا استعمال کرتے ہیں لیکن اب تک خان صاحب کی طرح ڈٹے کھڑے ہیں اور شب و روز کی محنتوں کے ثمرات عوام تک پہنچانے کا بندوست کر رہے ہیں۔ میرا یہ مثبت اینالسز اس بنیاد پہ کھڑا ہے کہ آپ ہمیشہ محنتی لوگوں میں نظر آتے اور اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ آپ ہمیشہ سڑک، پل، بلڈنگ، دیوار اور نالی بنانے والوں کے دائیں بائیں دیکھے جا سکتے ہیں۔ آپ مزدوروں کے نہ صرف رہنما ہیں بلکہ ان کے ساتھ مزدور بن کر ہاتھ بٹاتے ہیں۔ ٹھیکے کے نام پہ ٹھیکے داری سے دو ہاتھ آگے خود ہاتھوں سے پتھر اٹھا کر امداد فراہم کرتے ہیں۔
کیا کسی کی بڑائی جاننے کے لیے اس کے پاس بڑی گاڑی کا نظر آنا ضروری ہے یا بڑائی کا مطلب عہدے سے پہلے اور عہدے کے ملنے اور چلانے کے کہیں بعد بھی اسی گاڑی کا ہونا ہی کافی ہے جو پارٹی ذمہ داری سے پہلے آپ کے پاس ہوا کرتی تھی؟ مجھے آپ کا مزدوروں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور ان کی رہنمائی اس لیے پسند ہے کیونکہ نبی مہربان ص نے بھی مزدور کے ہاتھوں کو چومتے ہوئے ان کی اجرت پسینے کی خشکی سے پہلے ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ آپ ان کی رہائش، خوراک، اجرت کے علاوہ ان کے کاندھوں سے کاندھا ملائے ترقی و خوشحالی اور نئے پاکستان کے لیے کوشاں ہیں لہٰذا ایک تحریری کاوش واجب سمجھتا تھا تاکہ حوصلہ دینے والوں میں کم از کم اپنا نام لکھوا سکوں۔
ہماری بربادی کی بنیادی وجہ تقسیم ہے اور تقسیم کا فائدہ کچھ طاقتیں سمیٹ رہی ہیں۔ ایسا سوچ کر ہمت باندھنے والوں میں نام لکھوانا اور کم از کم کسی بھی حد تک کام ہوتا دیکھ کر مثبت پیرائے میں دست و بازو بننا ہر پارٹی ورکر کا اہم فریضہ ہے۔ پی ٹی آئی رہے نہ رہے اس انصافین کی محنت رائیگاں چلی جائے تمام ورکرز کی سیاسی ناکامی اور حکمت و دانائی اور دانش کی عدم موجودگی کا پتہ دیتی ہے۔ جو توڑ رہے ان سے ناطے توڑ کر عوامی فلاحی امور میں حصہ ڈالنے والوں سے رشتہ جوڑنے کی گھڑی ہے۔ آپ پی ٹی آئی کے ان ورکرز میں شامل ہیں جن کی تگ و دو نظر آ رہی ہے اور آپ صرف شور شرابے کی سیاست سے بہت آگے پہنچ چکے ہیں۔ آپ کا حلقے کے منتخب حضرات سے تعلق محض عوامی فلاحی امور کی کامیابی کے خاطر ہے۔
آپ ایک لیڈر ہیں اور قائدانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ ایک دن میں بازار کی طرف لپک رہا تھا تو مجھے آپ نے روکا اور ہاتھ بٹانے کا حکم دیا۔ ریاست ڈھاکہ کے وزیر اعظم کے حکم کی بجا آوری کو فرض سمجھا اور پتھروں کی مدد سے دیوار بنانے کے کام کا آغاز ہوا۔ میں نے کہا کہ پتھر کثرت سے ہیں اور افراد کی شدید کمی ہے تو شاید ہم دو شدید ناکافی ہیں۔ آپ نے کہا کہ انھیں صرف پانچ منٹس دیے جائیں تاکہ وہ جادو کی چھڑی سے گر دکھلانے کا کام کر پائیں۔ لمحے گزرے تو دو جوانان کو آتا دیکھ کر کام کے لیے اکسایا جو فی الفور مان گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے دو کی جگہ اب دس مزدور کام پہ لگ گئے اور بیس منٹس میں دیوار کھڑی ہو گئی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا؟ ایسا اس لیے ہوا کہ کیونکہ آپ اشاروں کی بجائے ہاتھ پاؤں چلائے بیٹھے تھے۔ جب لیڈر بڑھ چڑھ کر حصہ لے تو کارکنان ہمیشہ عملی راہ دیکھتے ہیں۔ جب قائد انگلی اٹھانے کی بجائے ہاتھ بڑھائے تو نتائج مختلف ہوا کرتے ہیں۔
آپ سے تعارف میں یہ بھی اضافہ کرتا چلوں کہ آپ دیانت، امانت، سچ، اور محنت پہ یقین رکھتے ہیں۔ آپ حقیقی معنوں میں تحریک انصاف کے کارکن ہیں اور اپنے ساتھیوں کے لیے ایک زندہ و تابندہ مثال ہیں۔ عمران خان کے کھلاڑیوں میں آپ کا شمار ہے۔ آپ کا دیگر سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنان سے سوشل میڈیا پہ ٹاکرا ضرور دیکھنے میں آتا ہے لیکن آپ اخلاقیات کی حدود و قیود کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔ گالی اور گولی کی سیاست پہ ایمان نہیں رکھتے۔ آپ بنیادی طور پہ ایک الگ اور جدا گانہ کردار کے مالک ہیں۔ آپ کا ماننا ہے کہ اسے چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا۔ آپ سکون و کاہلی کو بربادی تصور کرتے ہیں۔ محنت میں عظمت ہے پہ یقین رکھتے ہیں۔ قائد اعظم کے کہے: کام، کام اور کام پہ آپ کا ایمان مستحکم ہے۔ آپ کی شخصیت کے کئی پہلو تحریر کی طوالت کے پیش نظر اسے پڑھنے والوں کے سپرد کرتا ہوں تاکہ ان کا حصہ بھی شامل رہے۔ شاعر کا فرمان ہے:

جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں