• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • بیان حلفی کسی وجہ سے ہوگا یہ اخبار میں شائع ہونے کے لیے تو نہیں، عدالت

بیان حلفی کسی وجہ سے ہوگا یہ اخبار میں شائع ہونے کے لیے تو نہیں، عدالت

ریٹائرڈ جسٹس رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس د یے ہیں کہ آپ کا بیان حلفی کسی وجہ سے ہو گا، یہ کسی ایک اخبار میں شائع ہونے کیلئے تو نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق رانا محمد شمیم کے بیان حلفی کی خبر شائع کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ۔عدالت نے رانا شمیم کو اصل بیان حلفی کے ساتھ 5 روز میں جواب جمع کرانے کا دوسرا موقع دیدیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران رانا شمیم سے سوال کیا کہ آپ نے 3 سال بعد الزامات عائد کیے ہیں۔اخبار نے آپکا بیان حلفی آگے پہنچایا ہے۔اصل بیان حلفی تو آپکے پاس ہی ہو گا۔آپ کا بیان حلفی کسی وجہ سے ہو گا، یہ کسی ایک اخبار میں شائع ہونے کیلئے تو نہیں۔

رانا شمیم نے جواب دیا کہ میرا بیان حلفی جو عدالت میں جمع کرایا گیا وہ میں نے نہیں دیکھا۔ میں نے بیان حلفی کو سیلڈ رکھا ہوا تھا معلوم نہیں کیسے لیک ہو گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بیان حلفی انکو نہیں دیا؟ رانا شمیم نے جواب دیا کہ نہیں، میں نے بیان حلفی کسی کو نہیں دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے بیان حلفی کی وجہ سے ہائیکورٹ پر الزامات عائد ہوئے۔اس بیان حلفی نے اس عدالت کے تمام ججز کو مشکوک کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ آپ کو 5 دن کا وقت دیتے ہیں، تحریری جواب میں آپ بتائیں گے کہ آپ نے بیان حلفی کیوں جمع کرایا، اسکی کوئی وجہ ہو گی؟ جواب میں بتائیں کہ آپکو 3 سال بعد یہ ضرورت کیوں پیش آئی؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم شمیم سے مکالمے کے دوران کہا کہ آج کی جو اسٹیٹمنٹ ہے وہ زیادہ خطرناک ہے۔ سیاسی بیانیے کیلئے عدالت کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔اگر اصل بیان حلفی اس سے مختلف ہوا تو اخبار پر بڑا سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص لندن جا کر بیان حلفی لکھواتا ہے اور بھول کیسے جاتا ہے؟ عدالت کی ساکھ کو متاثر کرنے کا موسم چل رہا ہے۔یہ بات رکارڈ پر لائیں کہ بیان حلفی میں کیا ہے انہیں وہ نہیں معلوم۔ 10 نومبر کو بیان حلفی دیا گیا اور آج وہ کہتے ہیں کہ انہیں پتہ نہیں اس میں کیا لکھا ہے؟

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہااگررانا شمیم کے مطابق بیان حلفی سیل کرکے پوتے کودیا تواخبار پربڑی ذمہ داری آجائے گی۔ اگر بیان حلفی سِیل تھا تو پھر اخبار کو یہ بیان حلفی کیسے ملا؟آپ کے بیان نے نیوز پیپر کے لیے معاملہ پیچیدہ بنادیا ہے۔

انہوں نے ریمارکس میں کہا ہے کہ میں توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتا،ججزکوتنقید کا سامنا کرنا چاہیے۔ سیاسی بیانیے کے لیے کم ازکم اس ہائیکورٹ کو بدنام کرنے سے باز رہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اسلام آباد ہائیکورٹ نےرانا شمیم کو اصل بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے رانا شمیم کو 5 روز میں جواب جمع کرانے کا دوسرا موقع بھی دیا ہے۔ کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply