• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • موقع ملا تو پورے بھارت کے مدارس بند کر دیں گے،رگھوراج سنگھ

موقع ملا تو پورے بھارت کے مدارس بند کر دیں گے،رگھوراج سنگھ

موقع ملا تو پورے بھارت کے مدارس بند کر دیں گے،رگھوراج سنگھ

بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر مملکت رگھوراج سنگھ نے کہا ہے کہ مدارس دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، جہاں انہیں تربیت دی جاتی ہے۔اگر موقع ملا تو پورے ملک کے مدارس بند کر دیں گے کیونکہ مدرسے سے نکلنے والا دہشت گرد بن جاتا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہا ہم دہشت گردی کو اسی طرح کچل دیں گے جس طرح سانپ کو کچلا جاتا ہے۔ پہلے اتر پردیش میں 250 مدارس تھے اور آج 22,000 سے زیادہ مدارس قائم ہو چکے ہیں۔منان وانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں زیر تعلیم تھا۔ مدرسہ میں پڑھنے والے تمام لوگ آئی ایس آئی کے ایجنٹ ہیں۔ آج کیرالہ میں اسلام پسندی چلائی جا رہی ہے اور وہاں ہندو بیٹیوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ لیکن ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت ان مدارس کو تباہ کرے۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ کیرالہ حکومت کو تحلیل کر کے وہاں فوری طور پر صدر راج نافذ کیا جائے۔

مدارس کو دہشت گردی کی ٹھکانے کہنے پر بھارت کی ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیرمین اشفاق سیفی کا کہنا تھا کہ مدارس دہشت گرد نہیں بلکہ خدمت کرنے والے ہیں، مدارس پر تنقید کسی صورت نہیں ہونی چاہئے ، انس عقاب کا کہنا تھا کہ آج یوم دستور ہند ہے،آج محاسبہ کا دن ہے کہ جو لوگ یا گروہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے جذبات مجروح کر رہے ہیں مسلمانوں سے ووٹ کا حق چھیننے،مدارس کو دہشت گردی کا اڈا کہنے انھیں غدار اور پاکستان بھیجو جیسے نعرے بازی کرتے ہیں حکومت ان پر سخت کارروائی کے لئے ایک نیا قانون بنائے

Advertisements
julia rana solicitors

واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی زندگی مودی سرکار نے اجیرن کر رکھی ہے، جب کوئی چاہتا ہے مسلمانوں پر حملہ کر دیتا ہے، کبھی گوشت کھانے کے نام پر ، کبھی اذان دینے کی وجہ سے، کبھی مسجد جانے کی وجہ سے، ہندو انتہا پسند نہ صرف مسلمانون کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں بلکہ انہیں شدید زدوکوب بھی کرتے ہیں، مسلم خواتین بھی محفوظ نہیں بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک، تشدد اور قتل جیسے واقعات کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ سمیت کئی عالمی تنظیمیں تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ دراصل مودی کے دوسری بار وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت میں اقلیتوں پر تشدد، دھمکانا، ان کو ہراساں کرنا اور ہجوم کے تشدد میں بہت اضافہ ہوا ہے اور یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ہندو مذہبی انتہا پسندوں کو مودی سرکار کی حمایت حاصل ہے۔ مسلمان تو ایک طرف ۔۔۔ صرف ایک گائے کو جواز بناکر دلت اوردیگر اقلیتوں کو بھی زدوکوب کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انہیں جان سے مار دیا جاتا ہے۔ ان کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ خواتین اور بچوں پر جنسی تشدد کیا جاتا ہے ۔ مذہبی عدم رواداری اور انتہا پسندی کے بعد یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت بھارت میں اقلیتوں سے زیادہ گائے محفوظ ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply