• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کا کیس، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کا کیس، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کا کیس، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ میں چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی

عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے حکم دیا کہ چائلڈپورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں،سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے 3صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ ہے، چائلڈ پورنوگرافی بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ ہے، بچوں کے مستقبل اور اخلاقیات کیلئے چائلڈ پورنوگرافی سنگین خطرہ ہے،چائلڈ پورنوگرافی کے بڑھتے خطرے کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا، ملزم کے وکیل کی یہ دلیل قابل قبول نہیں کہ کوئی متاثرہ فریق سامنے نہیں آیا ملزم پر کیس بچوں کی غیراخلاقی ویڈیو پھیلانے کا ہے بنانے کا نہیں،

یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ پورنو گرافی کیس میں مجرم کی سات سال سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ملزم کی اپیل خارج کر دی

لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ پورنو گرافی کیس کے مجرم کی سزا کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ سنایا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ مجرم اپنی سات سال کی سزا پوری کرے گا۔ عدالتی فیصلہ کے بعد مجرم سعادت کی ضمانت کا فیصلہ بھی غیر موثر ہوگیا۔درخواستگزار نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر اپیل میں موقف اپنا یا تھا کہ مجرم کو مقدمہ میں بے بنیاد ملوث کیا گیا، مجرم پر کمسن بچوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز نارویجن شہری کو بھجوانے کا الزام بے بنیاد ہے، ٹرائل کورٹ نے ناکافی شواہد کے باوجود درخواستگزار کو 7 برس قید کی سزا سنائی، مجرم 2017ء سے جیل میں قید ہے، مجرم اپنی 7 سال میں سے 4 برس قید اپیل کے حتمی فیصلے سے پہلے ہی کاٹ چکا ہے۔موقف اپنایا گیا ٹرائل کورٹ نے مجرم کو حقائق کے برعکس سزا سنائی، پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کا اطلاق مجرم پر نہیں ہوتا، مجرم نے کسی بھی بچے کی فحش ویڈیو نہیں بنائی، مجرم کو سنائی گئی قید کی سزا غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کی جائے.

Advertisements
julia rana solicitors london

سائبر کرائم کورٹ نے چھبیس اپریل دوہزار اٹھارہ کو سزا سنائی۔ سائبر کرائم کورٹ نے ملزم کو سیکشن بیس اور اکیس کے تحت بری اور سیکشن 22 کے تحت سزا سنائی

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply