عظمت کس کی؟۔۔رزاق لغاری

ہمارے معاشرے میں گاہے بگاہے ہر چیز کی عظمت بیان کی جاتی رہی ہے اسلامی حوالے سے اللہ کی عظمت رسول کی عظمت قرآن کی عظمت وغیرہ وغیرہ اور دنیاوی لحاظ سے قوم کی عظمت کاروبار کی عظمت وغیرہ ۔یہ وہ موضوع ہیں جو ڈائریکٹ یا ان ڈائریکیٹ بہت کہے،بولے یا لکھے جا چکے ہیں لیکن ان سب عظمتوں کا اعتراف اور اہمیت اپنی جگہ لیکن سب سے اہم میرے نزدیک جو سمجھنے کی  اور بنیادی چیز ہے وہ ہے خود انسان کی عظمت۔۔ یہ وہ عظمت ہے جس پر سب سے کم لکھا یا بولا گیا ہے ،خاص کر ہمارے معاشرے میں اس چیز کی بے انتہا کمی رہی ہے اور یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے معاشرے کا انسان اس لیے بھی عظمتوں سے خالی رہا ہو کیوں کہ ساری دنیا کی کائنات کی حتیٰ کہ اس کے بنانے والے رب کی عظمتوں کا بیان کرنے والا انسان اپنی عظمت سے محروم رہا ہے۔

اگر دینی لحاظ سے بھی اس بات کو سمجھیں تو اگر اس پوری معلوم کائنات میں سے اگر انسان کی کچھ لمحوں کے لیے نفی کر دی جائے یعنی کچھ لمحوں کے لیے سمجھ لیں کہ اس کائنات میں انسان نام کی کسی چیز کا وجود ہی نہیں تو کیا تمہیں باقی عظمتوں کی کوئی عظمت دکھائی دے سکتی ہے کسی جانور نے آج تک خدا کا اقرار کیا ہے؟کسی پہاڑ نے خدا کا اقرار کیا ہے؟کہکشاؤں سے کبھی آواز سنائی دی ہے کہ خدا اس کائنات کا مالک ہے۔پانی کے آبشاروں نے ،زمین نے، سمندروں نے ،ہواؤں نے ،بڑے بڑے قد آور جانوروں،جانداروں نے ایسا کوئی اعلان کیا ہے  ؟نہیں قطعی نہیں، کیوں کہ ان سب کے خالق اللہ رب العزت کو یہ معلوم ہے کہ انسان کے علاوہ اقراری گواہی اقراری اعلان کرنے والا اس کائنات میں کوئی نہیں۔   دوسرے  معنوں   میں یہ بھی ہو سکتا  ہے کہ خود خدا کا وجود انسان کے وجود کے بغیر کیا ہو سکتا ہے یہ اہلِ  علم  ہی جانتے ہیں۔

اسی طرح دنیاوی معاملات میں بھی اگر انسان کو نفی کر دیا جائے تو باقی کیا رہ جاتا ہے؟ میں نے آج تک کسی شیر کا کوئی محل نہیں دیکھا میں نے بھاری بھرکم ہاتھی کی رہائشگاہ نہیں دیکھی میں نے کسی چڑیا کا کوئی کارخانہ نہیں دیکھا جہاں دوسری چڑیاں مزدوری کرتی ہوں میں نے کسی کے ہاتھ میں آئی فون اینڈروئڈ لیپ ٹاپ کمپیوٹر نہیں دیکھا۔

کائنات کا یہ کارخانہ انسان کی عظمت کی وجہ سے چل رہا ہے انسان بے شک عظیم ہے اتنا عظیم کہ باقی سب عظمتیں اسی کے دم سے باقی ہیں۔

انسان کو انسان کی عظمت سمجھنی چاہیے کیوں کہ جب ساری عظمتیں بھی انسان کے دم سے ہیں تو خود انسان کی عظمت بھی انسان کے دم سے ہی ہے ،آج جب ایک انسان دوسرے انسان کو کوئی نقصان پہنچاتا ہے اس کی عظمت کا انکار کرتا ہے اسے ذلیل و رسوا کرتا ہے اس کی بے پردگی کرتا ہے خود کو اپنے مقصد سے ہٹاتا ہے یہ سب ایک انسان دوسرے انسان کو انسان سمجھنے سے قولی یا فعلی انکار کر دینے کے مترادف ہے۔

انسان کی کامیابی انسان کے اندر چھپی ہے بلکہ انسان کی کامیابی انسان سے ہی ہے اس زمین پر ایک انسان ہی آپ کو اس جنت کے راستے تک پہنچا سکتا ہے جس کا خواب انسان نے دیکھا ہے چاہے وہ جنت دنیا کی ہو یا اس خدا کی جو تمہارا خالق ہے۔

اس راز کو سمجھنے کی ضرورت ہے آج ڈسکوری کا زمانہ ہے انسان کو ڈسکور کرنے کی ضرورت ہے آج سانپ اور نیولے نے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے شیر ہرن کے ساتھ دیکھا گیا ہے باز اور چڑیا کی وڈیوز دیکھی جا سکتی ہیں لیکن انسان اپنی عظمت کو نہ سمجھ کر اکیلا ہوتا جا رہا انسان اکیلا پیدا کیا گیا تھا تاکہ وہ پھر کبھی اکیلا نہ ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors

انسان پیدا کرو، انسان بنو ،انسان ہو کر مرو، انسان کی ہی عظمت ہے اس عظمت کو پہچانو جس سے باقی سب عظمتوں کا وجود باقی ہے۔

Facebook Comments

رزاق لغاری
ایک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply