پاکستانی کا کتھارسس/اسے کہنا دسمبر آگیا۔۔اعظم معراج

اب ٹھٹھرتے سویروں میں کوئی گٹروں میں نہ اترے۔تاکہ جب تم بنی گالہ کے پہاڑ سے نیچے اترو تو تمہارے لئے ذلت کا سامان نہ ہو۔
اسے کہنا دسمبر آگیا ہے۔
اب جب وہ چیخ چیخ کر جمہوروں کی بات کرے ۔
تو کہیں اسکی چیخ پُکار میں کانوں میں دب کر مرنے والوں کی چیخیں نہ دب جائیں۔۔کیونکہ یہ دبتی نہیں فضاؤں میں پھیل کر مکافات عمل کی ایسی دبیز چادر بن جاتی جو امیر، غریب شاہ او گدا ہ ہر کسی کو لپیٹ لیتی ہے۔
اسے کہنا دسمبر آگیا ہے۔
اب کے دسمبر جب وہ اپنے خانوادے پر کئے گئے ظلم ستم کو فلمائے تو ایک سین میں استحصال کے نتیجے میں خون سےنچڑے جسموں کو بھی دکھائے۔۔۔
کیونکہ عوامی انقلاب یہ ہی لاتے ہیں۔
اور ہاں
ان سب اور ان جیسے دیگر کو بتادوں اس دسمبر خلق خدا کا سوچیں ورنہ اعلان انقلاب اور فکر مفادات تو ہر دسمبر جاری رہتا ہے۔
اس دسمبر کچھہ فرق کر کے دیکھ لیں،
شائد نتائج بھی بدل جائیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا  کار اور 18کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply