• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • نواز حکومت کی پاکستان دشمن پالیسیاں اور کلبھوشن کیس۔۔شہزاد حسین

نواز حکومت کی پاکستان دشمن پالیسیاں اور کلبھوشن کیس۔۔شہزاد حسین

مئی 1973 کو، پاکستان بھارت کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس یعنی آئی سی جے میں ایک درخواست کرتا ہے کہ بھارت کو، 71 کی جنگ میں قید کیے 195 پاکستانی قیدیوں کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے سے روکا جائے۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش ان قیدیوں کے خلاف genocide کے مقدمات چلانا چاہتا تھا۔
اس کے جواب میں، بھارت عالمی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کرتے ہوئے، اس کی jurisdiction کو ماننے سے صاف انکار کردیتا ہے اور پاکستان کے اس قدم کو غیر قانونی قرار دے کر مسترد کردیتا ہے.
عالمی عدالت کی آفیشل سائٹ کا ریفرنس ملاحظہ کیجیے:
https://www.icj-cij.org/en/case/60

دس اگست 1999 کو، نواز حکومت کے دور میں، پاکستان بھارت بارڈر پر، ایک بھارتی مگ طیارہ، پاکستان کے ایک نیول طیارے کو مار گراتا ہے۔ اس حملے میں پاکستان نیوی کے 16 افسران جام شہادت نوش کرتے ہیں۔
بھارت کی اس صریح جارحیت پر، پاکستان کوئی عملی قدم اٹھانے کی جرأت نہیں کرپاتا۔

21 ستمبر 1999 کو، پاکستان منمناتے ہوئے، پھر سے عالمی عدالت میں بھارت کی اس جارحیت کے خلاف کیس کرتا ہے جسے بھارت کمال بے نیازی سے، پہلے کی طرح ریجیکٹ کرتے ہوئے، عالمی عدالت کی jurisdiction کو چیلنج کردیتا ہے۔
عالمی عدالت کی آفیشل سائٹ کا ریفرنس ملاحظہ کیجیے:
https://www.icj-cij.org/en/case/119

اس پوری تمہید باندھنے کا مقصد یہ سمجھانا تھا کہ بھارت پاکستان کے کسی کلیم کے نتیجے میں، عالمی عدالت کے دائرے کار کو تسلیم کرنے سے ہی انکاری ہوجاتا ہے۔ بھارت ہمیشہ یہی مؤقف دیتا آیا ہے کہ فلاں فلاں معاملہ اس کا اندرونی مسئلہ ہے اور پاکستان یا کسی عالمی عدالت کو حق نہیں کہ اس کے معاملات میں ٹانگیں اڑائے۔
بھارت کے اس ہٹ دھرم رویے کو دیکھنے کے بعد   ایک پانچویں کلاس کا بچہ بھی یہ فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگائے گا  کہ جب بھارت پاکستان کے خلاف عالمی عدالت جائے تو پاکستان بھی اسی طرح عالمی عدالت کے دائرہ  کار کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں جیسا کہ بھارت ہمیشہ کرتا چلا آیا ہے ۔
لیکن افسوس آپ کا سابق وزیراعظم پانچویں کلاس کے بچے جتنی دماغی اہلیت بھی نہیں رکھتا تھا۔

ad

پاکستان نے کئی برسوں کی انٹیلی جنس کاروائیوں کے بعد جب کلبھوشن یادیو کو رنگے ہاتھوں پکڑا اور اسے سزا دینے لگا تو بھارت بھاگا بھاگا عالمی عدالت پہنچ گیا اور پاکستان پر کیس کردیا
انتہائی حیرت کا مقام یہ تھا کہ پاکستان نے اس کیس میں  بھارت کی طرح عالمی عدالت کے دائرے کار کو چیلنج کرنے کی بجائے اسے تسلیم کرلیا اور کیس لڑنے کی فاش ترین غلطی کرڈالی،
بھارت کو کیسے حکمران ملے اور ہمیں کیسے۔۔
افسوس ہوتا ہے
آپ کو اس بات پر حیرت ہو رہی ہوگی، پر مجھے نہیں،

بات نکلی ہے تو ایک اور کیس کا ذکر کرتا چلوں۔۔
آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کسی علاقے میں واردات ہو جائے تو اس واردات کی ایف آئی آر اسی علاقے کے تھانے میں کٹتی ہے، کسی دوسرے علاقے کے تھانے میں نہیں،آسان الفاظ میں، جب کوئی تھانہ کسی واردات کی ایف آئی آر کاٹتا ہے تو وہ اس بات کو تسلیم کر رہا ہوتا ہے کہ یہ واردات میرے ہی علاقے میں ہوئی ہے۔یہ بڑی کامن سی بات ہے اور بچہ بچہ اس امر کو جانتا ہے۔
اب آگے سنیے؛
2016 میں، بھارت کی پٹھان کوٹ میں واقع ایک بیس پر دہشتگرد حملہ ہوتا ہے جس کا الزام  بھارت حسبِ  توقع پاکستان پر لگادیتا ہے۔انتہائی حیرت انگیز طور پر  پاکستان کا اس وقت کا وزیراعظم  نواز شریف  اس واقعے کی ایف آئی آر یہاں پاکستان، گجرانوالہ میں کاٹ کر  پاکستان کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزام کو تسلیم کر لیتا ہے۔
یہ تھا ہمارا سابق وزیراعظم!
ریفرنس ملاحظہ کیجیے:
https://www.dawn.com/news/1240574

بات یہ ہے کہ جب آپ ایک ایسے شخص کو حکمران منتخب کریں گے، جس کے ٹکے ٹکے کے کاروباری مفادات مودی کی جوتیوں تلے دبے ہوئے ہوں، تو پھر آپ کو یہی کچھ جھیلنا پڑے گا۔
اپنے کاروباری مفادات اور سیاسی انا کی خاطر قومی مفادات کو بے دردی سے بیچا گیا اور وہ بھی بدترین دشمن کے ہاتھوں
پاکستان میں “سویلین بالادستی” پیٹھ پیچھے یہ گل کھلانا چاہ رہی تھی۔

بہرحال،واپس کلبھوشن کیس پر آتے ہیں۔
تو معاملہ یہ تھا کہ نواز شریف حکومت نے جھٹ پٹ بھارت کے عالمی عدالت میں کیے گئے کیس کو “تسلیم” کرکے پاکستان کے مفادات کو کاری ضرب لگائی۔اب پاکستان عالمی عدالت میں پھنس چکا ہے۔شروع میں پاکستان کے پاس بیک آف کرنے کا بالکل ویسا  آپشن تھا، جیسا بھارت ہمیشہ استعمال کرتا آیا لیکن نواز شریف کے اس بیہودہ فیصلے نے پاکستان کو بھارت کے مقابلے بیک فٹ پر لاکھڑا کیا۔
اب اس کیس کو عالمی عدالت کی ڈائرکشنز کے حوالے سے لے کر چلنا پاکستان کی مجبوری ہے۔

ہمارے کئی دوستوں اور صحافیوں نے  کلبھوشن کو این آر او دینے والے بیان کے حوالے سے اندھا دھن تو لکھا پر وہ اس تمام ہسٹری کو مکمل طور پر گول کرگئے اور سارا دن جھوٹے پروپیگنڈے کو زور و شور سے آگے بڑھاتے رہے۔
اب ان کی اس حرکت کو حماقت کہا جائے یا منافقت؟

اب اس کیس کی ہینڈلنگ اور اب تک کے معاملات کو تفصیل سے دیکھتے ہیں:
نواز شریف دور میں، پاکستان کے عالمی عدالت کے دائرے کار کو تسلیم کرلینے پر پاکستان میں سنجیدہ حلقوں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور اسے ایک قانونی disaster قرار دیا گیا۔
اس حوالے سے، سابق اٹارنی جنرل  طارق کھوکھر صاحب کا بیان ریکارڈ پر ہے
Former Additional Attorney General Tariq Khokhar, an expert in international law, regretted that Pakistan had accepted ICJ jurisdiction through a declaration, which should have been withdrawn once Pakistan knew that India would invoke the ICJ’s jurisdiction against it.
“Being an arbitration forum, each contesting state was allowed to nominate one person of its choice to act as an ad hoc judge at the ICJ…India did nominate one but Pakistan did not,” Khokhar said, adding that Pakistan’s counsel did not argue for the full allotted time either.
بقول ایس ایم ظفر صاحب،
Former law minister S M Zafar said prime facie, it was a wrong decision. “I could not understand why the ICJ issued a stay order in the Jadhav case without even understanding the case.”
اس کیس کے حوالے سے  اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان نے فارن ایڈ ہاک جج کیونکر اپائنٹ کیا جبکہ ان معاملات میں ہر ریاست اپنے وکیل nominate کرتی ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نواز دور میں اس پورے کیس کے حوالے سے کس قدر بے دلی اور بے رغبتی موجود تھی جبکہ دوسری طرف بھارت  حسبِ  توقع زبردست تیاری کے ساتھ موجود تھا۔پاکستان، کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے پر مجبور ہے کیونکہ یہ عالمی عدالت کی واضح ڈائریکشن ہے جو جنیوا کنونشن کے تحت ہے۔
ریفرنس ملاحظہ کیجیے:
https://dunyanews.tv/…/518499-Pakistan-to-amend-Army…

پاکستان نے  نئی حکومت کے آتے ہی اس حوالے سے نہ صرف بہترین وکیل کیا بلکہ کیس کی سیکنڈ اسٹیج میں  پاکستان کے مؤقف کو بھرپور طریقے سے پیش کیا۔ پاکستان کے مؤقف پیش کرنے کے بعد  عالمی عدالت نے  بھارت کی کلبھوشن کو ریلیز کرنے کی اپیل مسترد کردی۔
آپ کو یہ بھی یاد ہوگا کہ بھارت عالمی عدالت میں  اپنے کیس کو کمزور پڑتے دیکھ کر  نواز شریف کے ممبئی حملوں والے بیان کو پیش کرنے سے بھی نہیں چوکا۔
ریفرنس ملاحظہ کیجیے:
https://www.thenews.com.pk/…/435073-kulbhushan-case…

Advertisements
julia rana solicitors

بہرحال،مجھ سے جتنا ممکن ہوسکا  اس کیس کی تمام ہسٹری اور مندرجات آپ کے سامنے پیش کرنے کی ادنیٰ سی کوشش کی ہے۔کون پاکستان سے مخلص ہے اور کون سیاسی مخاصمت کو پاکستان دشمنی کی صورت دل میں پال رہا ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا، اس کا فیصلہ اب آپ پر چھوڑتا ہوں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply