فطرت۔۔عارف خٹک

آج کل رحیم گل چوکیدار کی حالت اتنی خراب تھی جتنی اس کی اپنی جیب کی تھی۔ رحیم گل کی حالت کچھ ایسی تھی جیسے عمران خان کی حکومت میں غریبوں کی ہے۔
میں روزانہ صبح نو بجے دفتر جانے کیلئے رحیم گل کی گلی سے گزرتا ہوں، جہاں وہ ایک بنک کے چوکیدار ہیں۔ میری دور سے سلام دعا ہوجاتی ہے،انتہائی خوش اخلاق بندہ ہے۔
ساٹھ سال کی عمر میں سکیورٹی گارڈ کی نیلی وردی پہنے اور ہاتھ میں پرانے زمانے کی شاٹ گن تھامے اپنے جھکے ہوئے کندھوں کیساتھ زبردستی کھڑا رہنے کی کوشش کرتا ہوا، جیسے اس کے کندھوں پر اپنی اولاد اور جوان بیٹیوں کا بوجھ ہو جو اس کی کمر توڑ رہا ہو۔
روز مجھے رحیم گل چچا کی حالت دیکھ آزردگی ہوتی تھی۔
تنخواہ لیتے ہوئے میرے ذہن میں تھا کہ اپنی تنخواہ میں سے کچھ حصہ رحیم گل چوکیدار کو دینا ہے تاکہ اس کی کمر، وقت سے پہلے جھک کر دیمک زدہ درخت کی طرح کہیں ٹوٹ نہ جائے۔
رحیم گل چوکیدار اپنا منہ دوسری طرف کر کے، چھوٹا سا موبائل فون کان سے لگائے، کسی سے محو گفتگو تھا کہ میں خاموش قدموں سے ان کے پاس پہنچا، مجھے اس بات کی خوشی تھی کہ آج میری وجہ سے رحیم گل چچا کا دن اچھا گزرے گا۔ میں خاموشی سے ان کے قریب جا کھڑا ہوا۔
“گل ریز خان ہم کیا بتائے لاہور کا زندگی کیسا ہے”۔
چچا رحیم گل اپنے دکھ کسی کیساتھ فون پر شیئر کررہے تھے۔
“روز ہمارے دل پر چھریاں چلتی ہیں گل ریز خانہ”
چچا کی آواز میں بے بسی تھی، میرے دل پر جیسے کسی نے آری رکھ دی ہو میں سوچنے لگا کہ اگر میں چچا کی مدد اس سے زیادہ کرسکوں اور اپنے دوستوں سے کہوں تو چچا کیلئے اچھی خاصی رقم جمع ہوسکتی ہے۔ میرا دل پُر سکون ہوگیا۔
“گل ریز خان!  ہم نے آج بھی اس کو دیکھا، قسم اللہ کی ہم کیا بتائیں ہمارا کیا حالت ہوا”۔
چچا بات جاری رکھتے ہوئے گویا تھے۔
“اتنے بھاری کولہے ہیں اس کے کہ جب وہ مٹکا مٹکا کر چلتی ہے تو گل ریز خان ، قسم خدا    کی ہمارا دل کرتا ہے بھاگ اس کے دائیں والے کولہے پر بیٹھ کر پورے لاہور کی سیر کر آئیں۔ ۔۔ خدا میری زبان لے لے اگر جھوٹ بولوں اتنے بھاری کولہے کی مالکن ہمارے علاقے کی شہربانو بھی نہیں ہے ۔ اگر پانی سے بھرا گلاس اس کے کولہوں پر رکھوں اور اس کو دوڑاؤں  تو و للہ گلاس کا پانی نہیں چھلکے گا۔۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors

میں نے جیب میں رکھی رقم تھپتھپائی اور اسی طرح الٹے قدموں واپس اپنی گلی کی راہ لی۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply