رونمائی۔۔سلیم مرزا

سوشل میڈیا پہ بلاوجہ عورتوں کے حقوق پہ بات ہورہی ہو تو یقین کریں لکھنا، بولنا تو دور کی بات ، جس عورت کو کھانسنا بھی آتا ہے ۔وہ بھی مردوں کے خلاف کھانس رہی ہوتی ہے ۔
اور مردوں کا حال یہ ہے کہ وہ اپنی ہی صنف کے خلاف ان کے شانے سے شانہ رگڑے کھڑے ہوتے ہیں ۔

کوئی خاتون کہیں غلطی سے بھی لکھ دے کہ مرد منافق ہے تو بیس منافق اس کی ہاں میں ہاں ملارہے ہوتے ہیں ۔لیکن اس کے باوجود چند خواتین ایسی ہیں جنہوں نے مردوں کو کبھی بُرا نہیں کہا، بلکہ شاندار انداز میں ان کی وہ “کتے خوانی “کرتی ہیں کہ میں گھبرا جاتا ہوں، میں ویسے بھی ازدواجی طور پہ اتنا ڈرپوک ہوں کہ خواتین کے کسی ایشو پہ کبھی نہیں لکھتا ۔کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ان سے وابستہ بہت سارے مسائل ہماری سماجی روائتوں سے جڑے ہوئے ہیں ۔جن کا ادراک لگ بھگ ہر طبقہ فکر کو ہے ۔تو ایسے موضوعات پہ لکھ کر چلتی ویگن سے ٹکرانے کی کیا ضرورت ہے ۔؟

اسی لئے جب کرن خاں نے لکھا کہ “عورتوں میں سینس آف ہیومر کی شدید کمی ہوتی ہے”
تو میں اسے شاہدہ کا مشاہدہ سمجھ کر من وعن مان گیا ۔۔
حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ
“ریسرچ کی تو پتہ چلا کہ کافی عورتیں   خود مزاح کریں یا نہ کریں انہیں ہنسانے والے مرد تقریباً پسند ہوتے ہیں ۔”

اس بات سے میں اس لئے بھی متفق ہوگیا کہ اس سے میری تعریف کا پہلو نکلتا ہے ۔اب اسے میری خوش نصیبی سمجھ لیجیے، کہ جس دن بہاولپور ائیرپورٹ پہ گیدڑ طیارے سے ٹکرا کر ہلاک ہوا اس دن مجھے کرن خاں کی کتاب مزاح نگرموصول ہوگئی ،یہ ایک خاتون مزاح نگار کی پہلی کتاب تھی جو میں نے پڑھی۔

مزاح نگاری سے پہلے شاعری پہ خواتین  شاعرات کی اجارہ داری تھی ۔اور گزشتہ   پانچ برس  برس سے جس طرح کی شاندار شاعری خواتین نے کی ہے اس کے بعد اب اگر کسی مرد شاعر سے اچھی غزل سرزد ہوجائے تو مجھے اس پہ متشاعرہ ہونے کا شک ہونے لگتا ہے ۔

اسی طرح طنزو مزاح جو اب تک خالص مردانہ وصف سمجھا جاتا تھا اس کی طرف خواتین کی آمد بچے کھچے مزاح نگاروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔
ویسے اس کے ذمہ دار بھی مزاحیہ ادیب و شاعر ہیں جنہوں نے اپنی شاعری اور نثر میں خواتین پہ وہ جملے کسے کہ انہیں مجبورا ً میدان میں اترنا پڑا ۔
ایک مشہور مرزے کا شعر ہے
“دھول دھپہ اس سراپا ناز کا شیوہ نہ تھا
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالب پیش قدمی ایک دن ”

تو صاحب اب بھگتیے۔ ۔

Advertisements
julia rana solicitors

کرن خاں مزاح نگر میں تشریف لاچکی ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply